مقبوضہ بیت المقدس میں امریکی سفارتخانے کا افتتاح آج ہوگا

مقبوضہ بیت المقدس میں امریکی سفارت خانے کا افتتاح آج ہوگا ۔ دوسری جانب یروشلم میں امریکی سفارتخانے کے قیام پر فلسطینیوں کا احتجاج جاری ہے۔ اس ضمن میں اسرائیل سے ملحقہ سرحد کے قریب غزہ کی پٹی پر ایک بہت بڑا مظاہرہ کیا گیا۔مقبوضہ بیت المقدس میں نکالے گئے مارچ سے فلسطینیوں اور اسرائیلیوں کے مابین کشیدگی میں اضافہ ہوگیا۔ امریکی سفارت خانے کا افتتاح اسرائیل کے قیام کی سترہویں سالگرہ پر کیا جارہا ہے اور اس میں شرکت کے لیے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی صاحبزادی ایوانکا ٹرمپ خصوصی طور پر اپنے شوہرجیرڈ کشنر کے ہمراہ اسرائیل پہنچی ہیں۔اس موقع پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے مقبوضہ بیت المقدس کے میئر کا کہنا تھا کہ امریکی سفارت خانے کی منتقلی سے ’نیو ورلڈ آرڈر‘ پر عملدرآمد کا آغاز ہوجائے گا جبکہ امریکی ڈپٹی سیکریٹری آف اسٹیٹ جان سولیوان نے سفارت خانے کی منتقلی کو ایک طویل عرصے سے تسلیم کیے جانے کی منتظر حقیقت قرار دیا۔ سفارتخانہ منتقلی کی افتتاحی تقریب کے پیشِ نظر اسرائیلی پولیس اور فوج نے بڑے پیمانے پر اہلکاروں کی تعیناتی کا منصوبہ ترتیب دیا ہے، اسرائیلی پولیس کے ترجمان مکی روزنفیلڈ کا کہنا تھا کہ تقریباً ایک ہزار کے قریب اہلکار صرف سفارت خانے کے آس پاس کے علاقوں میں تعینات کیے جائیں گے۔فلسطنینی صدر محمود عباس نے صدر ٹرمپ کے سفارتخانے کو منتقل کرنے کے فیصلے کو ‘صدی کا تھپڑ قرار دیا ہے۔یہ بھی کہا جارہا ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ سفارتکانے کی منتقلی کے پروگرام سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کریں گے۔یوروپین یونین نے سفارتخانے کی منتقلی پر شدید اعتراض کیا ہے جبکہ زیادہ تر یورپی یونین کے سفیر اس کا بائیکاٹ کریں گے۔