5 مرتبہ گردوں کا ٹرانسپلانٹ کرانے والا انوکھا برطانوی شہری

برطانوی شہری ڈیرن فرگوسن کا 5 مرتبہ کڈنی ٹرانسپلانٹ ہوچکا ہے اوروہ اب صحت مند ہے ۔ عجیب بات یہ ہے کہ اسکے جسم میں گردے کی پیوند کاری کے بعد ڈاکٹروں نے اسکے ناکارہ گردے کو کبھی نکالا نہیں کیونکہ اس میں کئی پیچیدگیوں کا ڈرتھا اور اندازہ ہے کہ وقت کے ساتھ ساتھ وہ ناکارہ گردے اس کے جسم میں ہی تحلیل ہوگئے۔ 37 سالہ ڈیرن فرگوسن کا پانچ  سے دس سال کے دوران کڈنی ٹرانسپلانٹ ہوتا ہے ۔ اس کا پہلا کڈنی ٹرانسپلانٹ پانچ سال کی عمر میں ہوا تھا کیوں اس کی پیداش کے تین ہفتوں بعد ہی ڈاکٹروں نے اس کے والدین کو بتا دیا تھا کہ اس کے گرددوں کی نالیاں پیدائش طورپربند ہہیں اوراسے گردوں کی پیوند کاری کی ضرورت ہے۔ ڈیرن کا کہنا ہے اس نے اسقدربچپن میں اتنی مہلک بیاری سے دوچار ہونے کے باوجود کبھی ہمت نہیں ہاری اور آج بھی زندہ ہے ۔ ایک بیوی کا شوہراور2 بچیوں کا باپ ہے اورملازمت بھی کررہا ہے۔ آخر ایسا کیا راز ہے کہ ڈیرن گردوں کے اتنے ٹرانسپلانٹ کے باوجود زندہ ہے اورخوش وخرم زندگی گزاررہا ہے۔ ڈیرن سے جب اس بارے میں پوچھا گیا تواس کا کہنا تھا کہ اس نے کبھی ہمت نہیں ہاری اورزندگی جینے کیلئے حالات سے لڑتا رہا ۔ ڈیرن کا پانچ مرتبہ گردوں کا ٹرانسپلانت ہوچکا ہے اورحیران کن بات یہ ہے کہ اس کے جسم سے اب تک پرانا گردہ نکالا نہیں گیا ۔ وہ سمجھتا ہے کہ اس کا خراب گردہ اس کے جسم میں تحلیل ہوجاتا ہے۔ لیکن یہ بات کسی اچھنبے سے کم نہیں۔ لندن میں اس کا علاج گریٹ اورمنڈ اسٹریٹ اسپتال میں بھی ہوچکا ہے جہاں اس کی ملاقات آنجہانی شہزادی ڈیانا سے ہوئی تھی ۔ اس نے شہزادی ڈیانا کو جب یہ بتایا کہ ہرپانچ سے دس سال میں اس کا ایک مرتبہ کڈنی ٹرانسپلانمنٹ ہوتا ہے تو وہ بہت حیران ہوئی تھیں ۔ ڈیرن نے بتایا کہ اس کے گھر والوں نے اسکا گھریلو نام روبوکوپ رکھا تھا کیوںکہ وہ بچپن سے ہی مشینوں پر زندہ تھا ۔ دس سال پہلے ڈیرن نے امنڈا نامی خاتون سے شادی کی تھی جس سے اس کی 2 بیٹیاں ہیں ۔ ڈیرن کہتا ہے اس نےعام لوگوں سے بہت مختلف زندگی گزاری ہے۔ اسکا زیادہ وقت اسپتالوں میں گزرا ہے اور اس نے زندگی کی قدروقیمت کو بہت قریب سے جانا ہے ۔ وہ کہتا ہے کہ برطانیہ میں شاید ہی ایسا کوئی شخص ہو جس کا پانچ مرتبہ کڈنی ٹرانسپلانٹ ہوچکا ہو اوراس لحاظ سے وہ ایک منفرد شخص ہے۔ ڈیرن کا پہلا کڈنی ٹرنانسپلانٹ پانچ برس کی عمر میں دوسرا 16 سال، تیسرا 21 سال اور24 سال کی عمر میں اسکا چوتھا کڈنی ٹرانسپلانٹ ہوا ۔ پانچویں مرتبہ اس کا کڈنی ٹرانسپلانٹ 2011 میں ہوا جب کینسر سے انتقال کرجانے والی ایک خاتون کا گردہ اسے لگایا گیا۔ ڈیرن کہتا ہے کہ جدید ٹیکنالوجی آنے کے بعد اب اسے اپنے ٹریٹمنٹ کیلئے اسپتال جانے کی ضرورت پیش نہیں آتی اوراسے گھر پرہی علاج معالجے کی صہولت حاصل ہوجاتی ہے۔ ڈیرن کہتا ہے کہ اسے اب بھی یقین نہیں کہ اس کے جسم میں حقیقتاً کتنے گردے ہیں اورکیونکہ اس کا پانچ مرتبہ کڈنی ٹرانسپلانٹ ہوچکا ہے اورڈاکٹروں نے کبھی اسے اسکا پرانا گردہ نکال کر نہیں دکھایا۔ غالباً وقت گزرنے کیساتھ اس کا پرانا اورناکارہ گردہ جسم میں ہی خوبخود تحلیل ہوجاتا ہے۔ ڈیرن اس وقت بطورسوشل میڈیا مینجرملازمت کررہا ہے۔ دس سال پہلے اس نے امینڈا سے شادی کرتے وقت اسے اپنے بارے میں تمام ترصورتحال سے آگاہ کردیا تھا اورکہا تھا کہ اسے نہیں معلوم کہ وہ کب تک زندہ رہے گا لیکن امینڈا ایک غیرمعمولی عورت ثابت ہوئی اوراس نے ڈیرن کی حالت کے بارے میں سب کچھ جانتے ہوئے بھی اس سے شادی کی ۔ شادی کے بعد ڈاکٹروں نے ڈیرن کو آگاہ کردیا تھا کہ اس کے ہاں اولاد ہونے کے امکانات نہ ہونے کے برابرہیں تاہم اس نے اپنا علاج جاری رکھا اورپانچ مرتبہ گردے ٹرانسپلانمٹ ہونے کے باوجود وہ اب دو بچیوں کا باپ ہے۔