نگراں وزیراعظم کے نام پر وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر میں اتفاق رائے نہ ہوسکا

نگراں وزیراعظم کے انتخاب کے لیے وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کی ملاقات وزیراعظم آفس اسلام آباد میں ہوئی، جس کے دوران نگراں وزیراعظم کے ناموں پر غور کیا گیا، تاہم کسی نام پر اتفاق رائے نہ ہوسکا۔ملاقات کے بعد خورشید شاہ وزیراعظم ہاؤس سے روانہ ہوگئے۔اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ نگراں وزیراعظم کے نام کے انتخاب کے لیے کل یا پرسوں وزیراعظم سے دوبارہ ملاقات ہو گی۔خیال رہے کہ اس سے قبل 18 مئی کو بھی وزیراعظم کے چیمبر میں ہونے والی ملاقات کے دوران وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور اپوزیشن لیڈر کے درمیان نگراں وزیراعظم کے نام پر مشاورت کی گئی تھی، جس کے بعد خورشید شاہ نے بتایا تھا کہ منگل (22 مئی) کو ایک اور ملاقات کے بعد نگراں وزیراعظم کے نام کا اعلان کردیا جائے گا۔ذرائع کے مطابق نگراں وزیراعظم کے لیے حکومت کے تجویز کردہ 3 ناموں میں جسٹس (ر) ناصر الملک، جسٹس (ر) تصدق حسین جیلانی اور ڈاکٹر شمشاد اختر شامل ہیں۔پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی طرف سے ذکاء اشرف اور جلیل عباس جیلانی کے نام سامنے آئے، تاہم تحریک انصاف نے ذکاء اشرف کا نام مسترد کردیا۔خیال رہے کہ نگراں وزیراعظم کے انتخاب کیلئے مروجہ طریقہ کار کے مطابق وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کی جانب سے نام سامنے آتے ہیں اور کسی ایک نام پر اتفاق ہونے پر اسے نگراں وزیراعظم نامزد کردیا جاتا ہے۔طریقہ کار کے مطابق وزیراعظم اور قائد حزب اختلاف میں نگراں وزیر اعظم کے نام پر اتفاق نہ ہو ا تو معاملہ پارلیمانی کمیٹی میں چلا جائے گا، حکومت اور اپوزیشن ارکان پر مشتمل پارلیمانی کمیٹی اسپیکر کی جانب سے قائم کی جائے گی۔ کمیٹی کے پاس نگراں وزیر اعظم کا فیصلہ کرنے کے لئے تین روز ہوں گے ۔پارلیمانی کمیٹی بھی نگراں وزیر اعظم کا نام دینے میں ناکام رہی تو معاملہ خود بخود الیکشن کمیشن کے پاس چلا جائے گا پھر الیکشن کمیشن کو اختیار ہوگا کہ حکومت اور اپوزیشن کی طرف سے نامزد دو دو ناموں میں سے کسی ایک کو نگراں وزیر اعظم منتخب کرے۔یاد رہے کہ موجودہ حکومت کی آئینی مدت جون کے مہینے میں ختم ہورہی ہے، جس کے بعد جولائی کے مہینے میں انتخابات کے انعقاد کا امکان ہے۔