بھارت سے دوستی کا خواہشمند سابق جرنیل ویزے سے محروم

جب شمالی اورجنوبی کوریا امن بات چیت کیلئے راضی ہوسکتے ہیں تو پاکستان اوربھارت کیوں نہیں ؟؟ پاکستان اوربھارت کے اعلیٰ خفیہ اداروں کے سابق سربراہان کا دونوں ملکوں کے درمیان امن کا پیغام شروع ہونے سے پہلے ہی ختم ہوگیا۔ دونوں سابق جاسوسوں نے ایک غیرمعمولی کام کرنا شروع کیا اورایک مشترکہ کتاب لکھنے کی ٹھانی ۔

 

امن کی فاختہ اڑ نہ سکی

ایس اے دولت اورجنرل درانی نے بھارت اورپاکستان کی صورتحال کے پس منظرمیں مشترکہ طورپرایک کتاب لکھی جس کا عنوان ’’ اسپائی کرونکل: را، آئی ایس آئی اینڈ دی الیوژن آف پیس ‘‘ ہے۔ اس کتاب کا بیشترحصہ دبئی ، استنبول اور کٹھمنڈو میں لکھا گیا ۔ یہ کتاب باضاطہ طورپراسی ہفتے ریلیز ہونا تھی لیکن حد ہوگئی ۔ جنرل درانی کو بھارت نے نہ ویزا دیا اورنہ وہ دلی جاسکے ہیں۔

 

ٹریک ٹو میٹنگ

یوں دونوں ہمسایوں کے درمیان امن کی فاختہ اڑنے سے پہلے ہی نیچے آگری ۔ بھارتی خفیہ ادارے کے سربراہ ایس اے دولت نے بھارت کے مشہورٹی وی چینل این ڈی ٹی وی پرگفتگوکے دوران کہا ہے کہ کچھ عرصے پہلے ٹریک ٹو کی ایک میٹنگ میں یہ صلاح دی گئی تھی کہ بھارت کے قومی سلامتی کے مشیر کو لاہور بلایا جائے لیکن پاکستان میں کسی نے اس مشورے کو اہمیت نہیں دی۔ کسی نے بصیرت نہیں دکھائی ۔

بھارتی بصیرت کہاں گئی ؟

ایس اے دولت کو پاکستانی حکام کی بصیرت کا تو گلہ ہے لیکن کیا وہ یہ بتانا پسند کریں گے کہ بھارتی حکومت نے جنرل اسد درانی کو کتاب کی رونمائی کیلئے نئی دلی کا ویزا کیوں نہیں دیا ؟؟۔  بھارت حکام نے اس معاملے میں کیوں سنجیدگی نہیں دکھائی ؟؟ جس بصیرت کا شکوہ ایس اے دولت پاکستان سے کررہے ہیں وہ بصیرت تو بھارت میں بھی نظر نہیں آتی ۔

پاکستان اوربھارت کیلئےوقت بدل چکا ہے

ایس اے دولت کا کہنا تھا کہ وہ بہت پرامید ہیں ، وقت بہت بدل چکا ہے۔ دونوں کوریا ایک دوسرے سے بات کرسکتے ہیں۔ کسی نے سوچا تھا کہ صدرٹرمپ اورکم جونگ ان کی ملاقات ہوگی؟ ہمیں بھی بڑا سوچنا چاہیئے۔ ریڈ کارپٹ بچھایئے۔ جنرل باجوہ کو دلی آنے کی دعوت دیجیے۔ پھر دیکھے کیا ہوتا ہے۔ ٹی وی پراس بات چیت میں پاکستان کی خفیہ سروس کے سابق سربراہ جنرل اسد درانی بھی سکائپ کے ذریعے شامل تھے۔ اے ایس دولت کا کہنا تھا کہ دونوں ملکوں کی خفیہ ایجنسیوں کے سربراہ ایک مشترکہ کتاب لکھتے ہیں یہی ایک غیر معمولی بات ہے۔ انھوں نے کہا کہ امن مشکل ضرور ہے لیکن اسے حاصل کیا جا سکتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ دونوں ملکوں کے تعلقات بہتر کرنے کے لئے پروازیں بڑھائی جانا چاہیئں اور دونوں ملکوں کو کرکٹ کے روابط فوری طورپربحال کرنا چاہیئں۔