پریشانیوں کا بوجھ ہڈیاں کھوکھلی کر سکتا ہے-نئی تحقیق

کیا آپ پریشان ہیں ؟؟ کسی الجھن کا شکار ہیں ؟؟ فوراً اس سے جان چھڑائیں اورپرسکون ہوجائیں ۔ نہیں توکئی مہلک بیماریوں کا شکار ہوجائیں گے۔ جدید تحقیق کے مطابق الجھن اورپریشانی سے آپ کی ہڈیاں وقت سے پہلے ہی کمزورہونے لگتی ہیں اورجسم میں وٹامن ڈی کی سطح غیرمتوازن ہوجاتی ہے۔ طبی ماہرین کہتے ہیں کہ جسم میں وٹامن ڈی کی سطح غیرمتوازن ہونے سے آپ کی ہڈیوں میں بھربھرا پن آنے لگتا ہے اوریہ آسانی ٹوٹ جاتی ہیں۔ یعنی ادھرآپ گرے اورادھر ہڈی ٹوٹ گئی ۔

خواتین میں ہڈیوں کا بھربھراپن

خواتین میں ہڈیوں کے بھربھرے پن کے مسائل مردوں کے مقابلے میں زیادہ ہوتے ہیں۔ اوسٹیوپروسس خواتین کی ایک خاص بیاری ہے جس میں  وقت سے پہلےان کی ہڈیاں کمزوراوربھربھری ہوجاتی ہیں اوراس کی بینادی وجہ الجھن پریشانی اورذہنی دباؤ ہوتا ہے۔ اطالوی ڈاکٹروں کی ایک نئی ریسرچ میں بتایا گیا ہے کہ ایسی خواتین جوذہی دباؤ اورالجھن کا شکاررہتی ہیں ان میں دیگر کے مقابلےمیں فریکچریعنی ہڈی ٹوٹنے کے خطرات دیگرخواتین کے مقابلے میں 3 سے 4 فیصد زیادہ ہوتے ہیں۔ ایسی خواتین میں وٹامن ڈی کی سطح بھی متوازن نہیں ہوتی اوربہت جلد ہڈیوں کی بیماریوں کا شکارہوجاتی ہیں ۔

عمررسیدگی کے ساتھ ہڈیوں کے مسائل

ریسرچ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ عمررسیدہ ہونے کے ساتھ ساتھ خواتین میں ہڈیوں کے مسائل پیدا ہونے شروع ہوتے ہیں اوراگروہ الجھن اورذہنی دباؤ کا بھی شکارہیں تو ان کے جسمانی مسائل کافی حد تک بڑھ جاتے ہیں اورسب سے زیادہ ان کی ہڈیاں متاثرہوتی ہیں۔ اطالوی ڈاکٹروں کی اس ریسرچ میں یہ نکتہ اٹھایا گیا ہے کہ خواتین کو لاحق الجھن اورذہنی دباؤ کے مسائل کا ہڈیوں کے بھربھرتے پن سے براہ راست تعلق ہے ۔ ایسی خواتین جوالجھن اور ذہینی دباؤ کا شکا ررہتی ہیں ان میں وٹامن ڈی کی سطح خطرناک حد تک غیر متوازن رہتی ہے جو ان کی ہڈیوں کو مسلسل کمزور کرتی رہتی ہے ۔ ڈاکٹرکہتے ہیں ایسی خوتین جو ذہنی الجھن کا شکار رہتی ہیں وہ عام طورپرسگریٹ نوشی اور غیر منتوازن غذا استعمال کرتی ہیں ۔ ایسی خواتین جو ہڈیوں میں درد کی شکایت لے کر آتی ہیں توان کی میڈیکل ہسٹری سے پتہ چل جاتا ہے کہ وہ کن عادات اورلت میں مبتلا ہیں۔ ایسی خواتین کو یہ سمجھایا جاتا ہے کہ ان کی ہڈیاں بھربھری ہونے سے ان کے جسم میں فریکچر کے خطرات دوسروں کے مقابلے میں کئی گناہ بڑھ جاتے ہیں ۔

مچھلی اورانڈے کا استعمال

اس سلسلے میں ڈاکٹروں کی ایک ٹیم نے اوسطاً 60 سال سے زائد عمرکی200 خواتین کا اسٹڈی سروے کیا۔ اس ریسرچ میں یہ حقیقت سامنے آئی کہ خواتین کے حیض رکنے جانے کی عمر میں ان کے جسم میں کئی ڈرامائی تبیلیاں آتی ہیں۔ ڈاکٹروں کے مطابق 30 برس کے آس پاس خواتین کے جسم میں ہڈیاں اپنی مضبوطی کے عروج پر ہوتی ہیں تاہم ان کے حیض ختم ہونے کی عمر شروع ہوتے ہی ان کے جسم میں ہڈیاں مضبوط کرنے کے نئے خلیے پیدا ہونا بند ہوجاتے ہیں اورہڈیاں کمزورہونے لگتی ہیں ۔ ڈاکٹروں کی اس تحقیق میں کہا گیا ہے کہ خواتین مچھلی اورانڈے کے استعمال سے قبل ازوقت حیض رکنے کی عمرآنے سے بچ سکتی ہیں ۔ دوئم وٹامن ڈی کے زیادہ سے زیادہ لینے سے بھی خواتین ہڈیوں کے مسائل کم سے کم کرسکتی ہیں ۔ اس کے علاوہ کیلشیئم سے بھرپورغذائیں بھی خواتین کے ہڈیوں کے مسائل کم کرنے میں مددگارثابت ہوتی ہیں ۔ ڈاکٹروں کے مطابق سورج کی روشنی وٹامن ڈی کے حصول کا بہتیرین ذریعہ ہے تاہم اس کے علاوہ مچھلی ، انڈے کی زردی اوردلیہ بھی وٹامن ڈی کی ضرورت پوری کرتے ہیں جو ہڈیوں کو بھربھرا ہونے سے مچانے میں کلیدی کردارادا کرتا ہے ۔ اس ریسرچ میں اہم نکتہ یہ ہے کہ الجھن ، پریشانی اورذہینی دباؤ سے نہ صرف جسم میں وٹامن ڈی کی کمی پیدا ہوتی ہے بلکہ ہڈیوں کے بھر بھرے پن اورہڈیوں کی دیگر بیماریوں کا اسباب بھی پیدا ہونے لگتے ہیں ۔ ایسی خواتین جو ذہنی الجھن کا شکاررہتی ہیں ان میں کولہے کے فریکچرکے امکانات بہٹ بڑھ جاتے ہیں کیونکہ ذہنی الجھن سے وٹامن ڈی کی کمی کا ایک خاص تعلق ہے ۔ اس ریسرچ میں مشرقی اورمغربی دونوں خطے کی خواتین کو تلقین کی گئی ہے کہ وہ وقت سے پہلے ہڈیوں کے بھربھرے پن سے بچنے کیلئے الجھن اورزہنی دباؤ سے بچیں۔ بالخصوص مغربی ممالک کی خواتین سگریٹ نوشی اورشراب نوشی سے گریز کریں ۔