سینیٹر مشاہداللہ خان ڈھائی ماہ تک اسپتال میں زیر علاج رہے تاہم گزشتہ رات ان کی طبیعت بگڑگئی اور وہ خالق حقیقی سے جاملے
سینیٹر مشاہداللہ خان ڈھائی ماہ تک اسپتال میں زیر علاج رہے تاہم گزشتہ رات ان کی طبیعت بگڑگئی اور وہ خالق حقیقی سے جاملے

ضیاالحق کے دور کا ذمےدارضیا تھا نوازشریف نہیں۔مشاہد اللہ خان

 

اسلام آباد: مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما مشاہد اللہ خان نے کہا ہے کہ دھرنے والوں کی اسلام آباد آنے میں پیپلز پارٹی نے مدد دی تھی،دھرنے والے جب اسلام آباد پہنچے تو پیپلز پارٹی والے ہمارے ساتھ کھڑے ہوگئے۔

نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نوازشریف اگر ڈان لیکس سے متعلق میرے مسلئے میں پھنس جاتے تو آج ملک سے دہشت گردی اور لوڈشیدنگ کی عفریت ختم نہ ہوپاتی،

انہوں نے کہا کہ ایک وزیر اور وزیر اعظم میں فرق ہوتا ہے، نوازشریف نے جب مجھ سے استعفیٰ مانگا تو میں نے دے دیا،

مشاہد اللہ خان نے کہا کہ استعفیٰ مانگنے کی تفصیلات کچھ اس طرح ہے کہ سب سے پہلے مجھے چوہدری نثار کا فون آیا، جس کے بعد میری پرویز رشید سے بات ہوئی،پھر میں تردید کرکے مالدیپ چلا گیا وہاں پرویز رشید کے ذریعے نوازشریف کا پیغام آیا، جب مجھے پتہ چلا کہ نواز شریف نے انتہائی کرب کی صورت میں میرے استعفے کا فیصلہ کیاہے تو میں نے مالدیپ سے ہی استعفیٰ دےدیا،

مشاہد اللہ خان نے کہا کہ ڈان لیکس میں ایسی کوئی بات نہیں تھی کہ جس کی بنیاد پر کوئی مسلہ کھڑا کیا جاتا،نوازشریف کی آج کی پریس کانفرنس سے پتہ چلتا ہے کہ بات کچھ اور تھی اور کیا کچھ اورگیا،ڈان لیکس کے معاملے میں نوازشریف نے اپنی اقتدار کے لئے سمجھوتا نہیں کیا تھا،نوازشریف نے ملکی مفادات کی خاطر سمجھوتا کیا تھا،

مشاہد اللہ خان نے کہا کہ اصغر خان کیس میں ثابت ہوگیا کہ سارے الزامات جھوٹے تھے،یہ تو رحمان ملک اور ڈی جی آئی ایس آئی نے ایک واردات ڈالی تھی اور اسلم بیگ کے اسٹیٹمنٹ سے تو نوازشریف سمیت دیگر لوگ بے گناہ ثابت ہوگئے،انہوں نے کہا کہ یونس حبیب نے اس معاملے میں جھوٹ بولا تھا، یونس حبیب نے پہلے کہا کہ انہوں نے اپنے لاہور کے مینجر کے ذریعے پیسے دیے ، پھر وہ اس بیان سے مکر گئےاور کہا کہ میں نے ماڈل ٹاون جاکر خود پیسے دیے،

مشاہد اللہ خان نے کہا کہ کہا جاتا ہے کہ نوازشریف لوگوں کو بی ایم ڈبلیو دیتے ہیں تو کیا بی ایم ڈبلیو دینے والا شخص کسی سے 35لاکھ روپے لےگا،اب ظاہر ہوگیا کہ یہ سب جھوٹ تھا،

مشاہد اللہ خان نے کہا کہ نوازشریف نے جنرل ضیا کے دور میں اپنے سیاسی کیریئر کا آغاز کیاتاہم جنرل ضیا کے دور میں خرابیوں کا ذمے دار نوازشریف کو نہیں ٹہھرایا جاسکتا، محمد خان جونیجو کو بھی ضیا الحق لے کر آئے تھے،جنرل ضیا کے دور میں 1985 میں کرائے گئے انتخابات درست نہیں تھے،جسے ہم سب تسلیم تو کرتے ہیں لیکن اس سےپہلے یحیٰ خان ،سکندر مرزا اور ایوب خان کے دور میں کیا کچھ ہوتا رہا اس پر کوئی بات نہیں کرتا،ان کے ادوار میں جو سیاست دان تھے ذوالفقار علی بھٹو وغیرہ وہ کیا کرتے رہے ،اس پر کوئی بات نہیں کرتا ،نوازشریف تو اتنا بڑا سیاستدان نہیں تھا،ضیاالحق کے دور کا ضیا الحق ذمےدار تھا،

مشاہد اللہ خان نے کہا کہ دھرنا دینے والوں کو اسلام آباد آنے میں پیپلزپارٹی نے مدد کی تھی،ایم کیو ایم سمیت سب نے ہمیں کہا تھا کہ دھرنے والوں کو اسلام آباد آنے دیں،دھرنے والے جب اسلام آباد پہنچے تو یہ ہمارے ساتھ کھڑے ہوگئے،مشاہد اللہ خان نے کہا کہ ڈاکٹر عاصم کے کیس بوگس نہیں ساری دینا کو پتہ ہے کہ انہوں نے دونوں ہاتھوں سے ملک کو لوٹا ہے،ڈاکٹر عاصم ہو یا شرجیل میمن ان کے بارے میں ساری دنیا کو پتہ ہے،چاروں صوبوں کو برابر پیسے ملتے ہیں جب سندھ میں ایک بھی پیسہ نہیں لگتا تو یہ سارے پیسے لوگوں کے جیبوں میں ہی جاتے ہیں،اس لئے اس معاملے پر نوازشریف خاموش رہے اور پیپلز پارٹی کا ساتھ نہیں دیا، یہ سارے کیس رینجرز نے بنائے تھے،

مشاہد اللہ خان نے کہا کہ اس ملک میں بےشمار سازشیں ہوئیں ذوالفقار بھٹو کا قتل ہوا،مرتضیٰ بھٹوکا قتل ہوا،بے نظیر بھٹو کاقتل ہوا، نوازشریف جلاوطن ہوگئے،حال میں ہی وہ اقامےپر نکالے گئے،ان تمام وقعات کے پیچھے کچھ نہ کچھ تو ہے جو آہستہ آہستہ ظاہر ہونا شروع ہورہے ہیں۔