دھرنوں کے حقائق سے قوم کو آگاہ کرنا ہوگا-وزیراعظم

 

اسلام آباد: وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ دھرنوں کے حقائق سے پوری قوم کو آگاہ کرنا ہوگا، عمران خان کی سابق آئی ایس آئی چیف لیفٹیننٹ جنرل(ر) ظہیر الاسلام سے ملاقاتیں ہوئیں ؟ لیفٹیننٹ جنرل(ر) ظہیر الاسلام بتا دیں کہ وہ دھرنے کے پیچھے تھے یا نہیں؟ ہم کہتے ہیں کہ مشاورت سے کمیشن بنا دیا جائے جس میں تمام معاملات حل کئے جائیں۔

نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگوکرتے ہوئےشاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ معاملات آئین کے تحت حل ہوتے ہیں،آئین طاقتور ہوتا ہے، آئین سے باہر جانے والا نقصان کرتا ہے،نواز شریف کا دھرنے کے دوران ایجنسی سربراہ کا پیغام کہ استعفیٰ دے دو یا ملک چھوڑ دو عدالت میں دیا جانے والا بیان ہے کوئی پریس بیان نہیں۔

انہوں نے کہا کہ نیب نے ملک کا نظام مفلوج کر دیا ہے،سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ہائپر ایکٹو ہیںیہ بہت اچھی بات ہے ،میں بھی صوبائی حکومتوں کے کام میں مداخلت کر سکتا ہوں، میں عدلیہ کے کام میں مداخلت شروع کر دوں تو پھر کیا ہوگا،ہمیں اپنے کام سے تعلق رکھنا چاہیے، چیف جسٹس اگر سمجھتے ہیں کہ انہوں نے اسپتالوں کے کام میں مداخلت کرنی ہے،تو ملک میں عدالتیں کام نہیں کر رہیں،وہ پہلے اپنی ذمہ داریوں پر کام کریں۔

وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان کی جانب سے ممبئی حملوں پر سہولت فراہم کرنے کی بات غلط ہے، ہم نے اپنی سر زمین کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہیں ہونے دی،ایون فیلڈ اپارٹمنٹس نواز شریف کی ملکیت ہی نہیں ہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ میری آرمی چیف سے ملاقاتیں ہوتی رہتی ہیں تا کہ ملک کے معاملات کو بہتر انداز میں چلایا جائے، میں نے کام آئین کے مطابق کرنا ہے، پارلیمنٹ کی بالادستی کو یقینی بنانا ہے جبکہ آرمی چیف نے سیکورٹی کی صورتحال کو بہتر بنانا ہے، ملک کی سرحدوں کا دفاع کرنا ہے، ہر ایک نے اپنا کردار ادا کرنا ہے، ہر کسی کا اپنا نقطہ نظر ہوتا ہے مگر بات ملک کے مفاد کی ہوتی ہے، قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں ڈان نیوز کے آرٹیکل پر بات ہوئی، اس کے بارے میں پریس ریلیز جاری کیا گیا، پاکستان کی جانب سے ممبئی حملوں پر سہولت فراہم کرنے کی بات غلط ہے، نواز شریف اس بات پر قائم ہیں کہ ہم نے اپنی سر زمین کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہیں ہونے دی، ہمارے میڈیا نے بغیر سوچے سمجھے ہندوستان کے میڈیا کا پروپیگنڈا پھیلانا شروع کر دیا۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس فوج نے نہیں بلایا،پارٹی اجلاس میں کہا گیا کہ نواز شریف کے انٹرویو سے جو تاثر پیدا ہوا وہ نہیں ہونا چاہیے تھا، انہوں نے کہا کہ پانامہ کیس سیاسی کیس ہے، نیب میں آج تک کسی کیس میں 2مرتبہ پیشی نہیں ہوئی، ایون فیلڈ سے متعلق نواز شریف اور ان کے وکیل بیان دے رہے ہیں، ایون فیلڈ اپارٹمنٹس نواز شریف کی ملکیت ہی نہیں ہیں، نگران وزیراعظم کے لئے نام پر مشاورت میں اور خورشید شاہ کریں گے، اگر نام فائنل نہ ہوئے تو بات پارلیمانی کمیٹی میں جائے گی اور اس کے بعد الیکشن کمیشن کے پاس معاملہ جائے گا۔

وزیراعظم نے کہا کہ انتخابات وقت پر ہوں گے، میں ایک منٹ پہلے بھی استعفیٰ نہیں دوں گا۔