مریم کو مقدمات میں گھسیٹا گیا،یہ روایت مہنگی پڑے گی۔ نوازشریف

اسلام آباد: سابق وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ پیغام پہنچانے والے ماتحت ادارے کے افسر کو ملکی مفاد میں برطرف نہیں کیا ۔ میں نے تحمل، درگزر ، بردباری اور ہمت کا مظاہرہ کیا۔
احتساب عدالت میں صحافیوں سے غیررسمی گفتگو کے دوران صحافی نے سوال کیا کہ ماتحت ادارے کے جس سربراہ نے آپ کو پیغام پہنچایا اس سے استعفا کیوں نہیں لیا؟ جس کے جواب میں سابق وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ میں نے تحمل، درگزر، بردباری اور ہمت کا مظاہرہ کیا۔ میں اس ادارے کے سربراہ کو برطرف کر سکتا تھا لیکن ملکی مفاد میں برطرف نہیں کیا اور درگزر سے کام لیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہر چیز کا ایک وقت ہوتا ہے، عدالت کے سامنے معاملہ آیا تو میں نے بتا دیا، حقائق تھے جو منظر عام پر آنا چاہیے تھے، ان مسائل نے 70سال سے ہماری جان نہیں چھوڑی۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مشاہداللہ اور پرویز رشید سے استعفا لینا بھی اس بردباری اور درگزر کا نتیجہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ نوبت بھی آنا تھی کہ بیٹی کو مقدمات میں گھسیٹا گیا ۔ بیٹی کا دوردور سے سیاست سے تعلق نہیں تھا لیکن یہ نوبت بھی آنی تھی کہ بیٹی کو مقدمات میں گھسیٹا گیا، باپ کی آنکھوں کے سامنے بیٹی کٹہرے میں جا کر مقدمہ بھگت رہی ہے، بیٹی کا دور دور سے اس کیس سے واسطہ نہیں، جس زمانے کا مقدمہ بھگت رہے ہیں اس زمانے سے مریم کا تعلق نہیں، گلف اسٹیل سے متعلق مریم سے پوچھ رہے ہیں وہ اس وقت ایک سال کی تھی۔ یہ اوچھی روایت ڈالی گئی ہے ، جنہوں نے یہ روایت شروع کی ہے انہیں یہ سودا مہنگا پڑے گا۔