اسلام آباد:سابق وزیراعظم نوازشریف کے بعد ان کی صاحبزادی مریم نواز نے ایون فیلڈ ریفرنس میں عدالت کی جانب سے پوچھے گئے 128 سوالات میں سے 46 کے جواب دے دیئے جس کے بعد سماعت کل تک کے لئے ملتوی کردی گئی۔ احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے نیب کی جانب سے دائرریفرنس کی سماعت کی، اس موقع پر ریفرنس میں نامزد تینوں ملزمان نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) محمد صفدر کمرہ عدالت میں موجود تھے۔ مریم نواز نے اپنے بیان کے آغاز پر پاناما کیس کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم اور اس کی رپورٹ پر تنقید کی اور کہا کہ جے آئی ٹی اور جے آئی ٹی رپورٹ اس کیس میں غیر متعلقہ ہیں جبکہ آئی ایس آئی اورایم آئی افسران کی جے آئی ٹی میں تعیناتی مناسب نہیں تھی۔ مریم نواز نے کہا کہ جے آئی ٹی سپریم کورٹ کی معاونت کے لئے بنائی گئی تھی، اس ریفرنس کے لئے نہیں اوراس کے ارکان پر تحفظات سے متعلق میرا بھی وہی مؤقف ہے جو نواز شریف کا تھا۔
مریم نواز نے کہا کہ سال2000 میں جے آئی ٹی رکن عامرعزیزبطور ڈائریکٹربینکنگ کام کر رہے تھے جنہیں پرویز مشرف حکومت نے ڈیپوٹیشن پرنیب میں تعینات کیا تھا۔ مریم نواز نے کہا کہ 70 سالہ سول ملٹری جھگڑے کا بھی جے آئی ٹی پراثرپڑا،عرفان منگی کی تعیناتی کا کیس سپریم کورٹ میں ابھی تک زیرالتوا ہے جسے جے آئی ٹی میں شامل کیا گیا۔ میری اطلاعات کے مطابق بریگیڈیئرنعمان سعید ڈان لیکس کی انکوائری کمیٹی کا حصہ تھے جس کی وجہ سے سول ملٹری تناؤ میں اضافہ ہوا۔ مریم نواز نے کہا کہ جے آئی ٹی میں تعیناتی کے وقت نعمان سعید آئی ایس آئی میں نہیں تھے، انہیں آؤٹ سورس کیا گیا کیونکہ ان کی تنخواہ بھی سرکاری ریکارڈ سے ظاہر نہیں ہوتی۔ مریم نوازنے کہا کہ سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی کو اختیارات دیئے کہ قانونی درخواستوں کو نمٹایا جا سکے، ایسے اختیارات دینا غیرمناسب اورغیر متعلقہ تھا جب کہ جے آئی ٹی کی دس والیوم پر مشتمل خود ساختہ رپورٹ غیر متعلقہ تھی۔
مریم نواز نے اپنے بیان میں کہا کہ جے آئی ٹی کی خود ساختہ حتمی رپورٹ سپریم کورٹ میں دائر درخواستیں نمٹانے کے لئے تھی، ان درخواستوں کو بطور شواہد پیش نہیں کیا جا سکتا اور یہ تفتیشی رپورٹ ہے جو ناقابل قبول شہادت ہے۔ سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی کے جمع کردہ شواہد کی روشنی میں ریفرنس دائر کرنے کا کہا اور یہ نہیں کہا کہ جے آئی ٹی رپورٹ کو بطور شواہد ریفرنس کا حصہ بنایا جائے۔