فاٹاکےخیبرپختونخوامیں انضمام کا بل سینیٹ سےبھی منظور
اسلام آباد: فاٹا کے خیبرپختونخوا میں انضمام کا آئینی بل قومی اسمبلی کے بعد سینیٹ نے بھی منظورکرلیا ہے۔
چیئرمین صادق سنجرانی کی زیر صدارت سینیٹ کے اجلاس میں وفاقی وزیرقانون و انصاف محمود بشیر ورک نے فاٹا کے انضمام سے متعلق آئینی بل پیش کیا۔
بل کی شق وار منظوری لی گئی جس کے بعد آئینی ترمیمی بل کی حمایت میں 71 اور مخالفت میں 5 ووٹ آئے۔ حکومت کی اتحادی جماعت جمعیت علمائے اسلام (ف) اورپختونخوا ملی عوامی پارٹی کے ارکان نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔
جے یو آئی کے سینیٹر مولانا عبدالغفورحیدری نے ایوان میں کہا کہ ہمارا نقطہ نظر ہے کہ فاٹا کا الگ اسٹیٹس تھا ۔ مولانا عبدالغفور حیدری نے ایوان سے سوال کیا کہ کیا فاٹا کا اسٹیٹس تبدیل کرتے وقت عوام کی رائے لینا گوارا نہیں کیا گیا، فاٹا کے عوام جو نہیں چاہتے تھے وہ ان پر مسلط کیا گیا۔
ایوان میں خطاب کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈرشیری رحمان نے کہا کہ پیپلزپارٹی کے دورمیں فاٹا اصلاحات پر کام شروع ہوا، فاٹا کے لوگ پوری شہریت اور صرف اپنا بنیادی حق مانگ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یوسف رضا گیلانی نے فاٹا سے فرنٹیئر کرائمز ریگولیشن (ایف سی آر) کے خاتمے کی بات کی تھی ۔ اب فاٹا میں تعزیرات پاکستان نافذ ہوگی اورکوئی بے تاج بادشاہ ہوکرلوگوں کے فیصلے نہیں کرے گا۔
یاد رہے کہ قومی اسمبلی نے جمعرات کو فاٹا کے خیبرپختونخوا میں انضمام سے متعلق 31 ویں آئینی ترمیم منظور کی تھی ۔ قومی اسمبلی میں 229 اراکین نے بل کی حمایت میں اور صرف ایک رکن نے مخالفت میں ووٹ دیا تھا۔ فاٹا اصلاحات بل کے مطابق فاٹا سے انگریزدورکا رائج نظام فرنٹیئرکرائمز ریگولیشن (ایف سی آر) کا مکمل خاتمہ ہوجائے گا اور صوبائی حکومت کی عملداری سے صدر اورگورنر کے خصوصی اختیارات بھی ختم ہوجائیں گے۔بل کے مطابق سپریم کورٹ اور پشاور ہائی کورٹ کا دائرہ کار فاٹا تک بڑھایا جائے گا جب کہ پاٹا اورفاٹا میں 5 سال کے لئے ٹیکس استثنیٰ دیا جائے گا۔ این ایف سی ایوارڈ کے تحت فاٹا کو 24 ارب روپے کے ساتھ 100 ارب روپے اضافی ملیں گے اور10 سال کے لئے ایک ہزارارب روپے کا خصوصی فنڈ ملے گا جو کسی اور جگہ استعمال نہیں ہو سکے گا۔
دوسری جانب فاٹا اصلاحات قومی اسمبلی اور سینیٹ سے منظوری کے بعد خیبرپختونخوا اسمبلی سے بھی منظور کیے جائیں گے صوبائی اسمبلی سے فاٹا اصلاحات کی منظوری کے لیے اسمبلی کا اجلاس اتوار 27 مئی کو بلانے کا فیصلہ کیا گیاہے اور اجلاس بلانے کے لیے سمری گورنر کو بھجوادی گئی ہے۔
فاٹا کے انضمام کی توثیق کے لیے صوبائی حکومت کو 82 ووٹ درکار ہوں گے جبکہ جے یو آئی کے علاوہ تمام جماعتیں توثیق کی حمایت کریں گی، جمعیت علمائے اسلام کی جانب سے مخالفت کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔
وزیراعلیٰ کے ترجمان شوکت یوسفزئی کے مطابق فاٹا اصلاحات ایک تاریخی فیصلہ ہے اور اسے دو تھائی اکثریت سے منظور کرایا جائے گا اجلاس اتوار کے روز سہ پہر دو بجے ہوگا۔