کیا اب وزن کم کرنا واقعی اتنا آسنا ہوگیا ؟؟۔ جاپانی سائنسدانوں کا خیال ہے کہ وزن کم کرنا اتنا ہی آسان ہے جتنا چیونگ گم چباتے ہوئے پیدل چلنا۔
جاپانی سائنسدانوں نے فرانسیسی خبررساں ادارے کو بتایا ہے کہ ان کی تحقیق میں 21 سال سے 69 سال کی عمر کے افراد شامل تھے اورجب وہ چیونگ گم چباتے ہوئے اپنی فطری چال سے چل رہے تھے ان کے دل کے دھڑکنے کی شرح بڑھ گئی۔
جاپانی سائنسدانوں نے ویانا میں موٹاپے پر منعقدہ یورپین کانگریس میں اپنی تحقیق کے بارے میں بتایا کہ چیونگ گم چبانے کے عمل نے ہر عمر کے مرد اورعورت دونوں اصناف کے افراد پرخاطر خواہ فرق پیدا کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ اس کا سب سے زیادہ اثر 40 سال سے زیادہ عمر کے مردوں پرنظرآیا جن کی چال میں بھی اضافہ ہوا اورتوانائی صرف کرنے میں بھی تیزی آئی۔ وزن کوموثرطورپرکنٹرول کرنے کے لئے چلنے اور چبانے کی ملی جلی ورزش اہم ہوسکتی ہے۔
ان سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ جاپان جیسے ممالک میں بطورخاص یہ زیادہ اہمیت کا حامل ہے کیونکہ وہاں زیادہ ترلوگ پیدل چلنے پرزیادہ زور دیتے ہیں۔
اس سے پہلےکی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ آرام کی حالت میں چیونگ گم کھانے سے حرکت قلب میں اضافہ ہوتا ہے اورتوانائی صرف ہوتی ہے۔
دی جرنل آف فیزیکل سائنس نامی جریدے میں شائع اس تحقیق کے مصنفین کا کہنا ہے کہ انھوں نے ہی پہلی بارچلتے ہوئے لوگوں پر چیونگ گم چبانے کی تحقیق کی ہے۔ اس تحقیق میں شامل 46 رضا کاروں نے 15-15 منٹ کی چہل قدمی کے دو ٹرائل دیئے۔
پہلے میں انھوں نے دو چیونگ گم لیں جن میں تین کلو کیلوریزتھیں اور پھرانھوں نے چہل قدمی کی جبکہ دوسرے میں انھوں نے اتنی ہی کیلوری کا ایک پاؤڈرپی لیا جس میں وہی تمام اجزا تھے جو چیونگ گم میں تھے۔ اورپھرانھوں نے آرام کی حالت اورچلنے کی حالت میں حرکت قلب کی شرح چیک کی۔ یہ کام انھوں نے تیزچلنے اورقدرتی چال دونوں صورتوں میں کیا۔ اس کا بھی خیال رکھا کہ دونوں میں قدموں کی تعداد یکساں ہو۔
سائنسدانوں نے بتایا کہ چیونگ گم چباتے ہوئے چلنے میں تمام طرح کے شرکا کے قلب کی حرکت کی شرح میں خاطر خواہ اضافہ ہوا۔
ان کا کہنا ہے کہ دنیا بھرمیں موٹاپا کسی وبا کی طرح پھیلتا جارہا ہے اوراس کی وجہ سے دل کی بیماری، فالج، ذیابیطس اوربعض کینسرکے امکان بڑھ جاتے ہیں اورایسے میں موثر پرہیزاورعلاج کی ضرورت ہے۔