پشاور: قومی اسمبلی اور سینیٹ کے بعد خیبر پختونخوا نے بھی فاٹا کے صوبے میں انضمام سے متعلق منظور کر لیا ہے۔
بل کی منظوری کیلئے ضروری تھا کہ 83 ارکان اسمبلی حمایت میں ووٹ دیں بلکہ بل کی حمایت میں 87 ارکان نے ووٹ دیا جبکہ 7 ارکان نے مخالفت کی ہے، اسپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت خیبر پختونخوااسمبلی کا اجلاس ،
فاٹا کے خیبر پختونخواہ سے انضمام کابِل خیبرپختونخواہ اسمبلی میں پیش کردیاگیا،اجلاس میں صوبائی وزیر قانون امیتاز شاہد قریشی نے فاٹا کے انضمام سے متعلق بل ایوان میں پیش کیا جس کے بعد اجلاس میں پاٹا کے حوالے سے بل پر بحث شروع ہو گئی ہے۔
مالاکنڈ ڈویژن کے 24 اراکین اسمبلی نے بل کے متن پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ بل میں فاٹا کے ساتھ پاٹا کو شامل کرنا زیادتی ہے، اگر حکومت پاٹا کی حیثیت تبدیل کرنا چاہتی ہے تو پیکیج کا اعلان کرے۔
جبکہ جماعت اسلامی کے پارلیمانی لیڈر عنایت اللہ نے اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ مالاکنڈ کو 10 سال کے لیے ٹیکس سے استثنیٰ دیا جائے اور فاٹا کی طرح ہمیں بھی 100 ارب روپے سالانہ ترقیاتی پیکج دیا جائے۔
اسپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت خیبر پختونخوااسمبلی کے اجلاس میں وزیراعلیٰ پرویز خٹک سمیت اراکین اسمبلی کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
فاٹا کے خیبرپختونخوا میں انضمام کے خلاف خیبرپختونخوا اسمبلی کے باہر جمعیت علماء اسلام (ف) اور پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کی جانب سے احتجاج کا سلسلہ جاری ہے جس کے دوران کارکنان کی پولیس سے جھڑپ بھی ہوئی۔مشتعل کارکنان نے اسمبلی میں داخل ہونے کی کوشش کی تو پولیس نہیں انہیں روکا،
اس موقع پر مظاہرین نے سڑک پر ٹائر جلا کر احتجاج کیا اور خیبر روڈ کو ٹریفک کی آمد و رفت کے لئے بند کردیاجس کے بعد صوبائی اسمبلی کی عمارت سے متصل خیبر روڈ میدان جنگ بنا رہا جہاں مظاہرین کے پتھراؤ سے میڈیا ہاؤسز کی گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا۔
مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے پولیس کی جانب سے ہوائی فائرنگ، آنسو گیس کی شلینگ اور لاٹھی چارج کیا گیا جس کے دوران ابتدائی اطلاعات کے مطابق 5 سے 6 افراد زخمی ہوئے۔
جبکہ پولیس نے اسمبلی کے اندر داخل ہونے کی کوشش کرنے والے 20 مظاہرین کو گرفتار کرلیاہے۔پولیس نے کشیدہ صورتحال کے باعث اضافی نفری طلب کرلی جب کہ اسمبلی کی سیکیورٹی بھی بڑھا دی گئی۔