ایمسٹرڈم:ہالینڈ میں دنیا کی پہلی تھری ڈی پرنٹڈ ہاؤسنگ سوسائٹی کی تعمیر کا آغا ز کردیا گیا ہے جس کیلئے کی جانے والی ابتدائی کوششیں اور تجربات کامیابی سے ہمکنار ہوگئے ہیں۔
وڈیو لنک
ویب سائٹ ڈیلی مرر کے مطابق نیدرلینڈ میں دنیا کی پہلی 3D پرنٹڈ ہاؤسنگ سوسائٹی کیلئے کئے جانے والے تجربات کامیابی سے ہمکنار ہوگئے جس کے بعد پہلی تھری ڈی پرنٹڈ ہاؤسنگ سوسائٹی کی تعمیر کیلئے ابتدائی کاموں کا آغاز کردیا گیا ہے ۔امکان ہے کہ پہلی سوسائٹی کی تعمیر کا کام 2019 تک مکمل ہو جائےگا۔
ڈچ شہر ایڈوننو میں دنیا کی پہلی 3D پرنٹ ہاؤسنگ اسٹیٹ تعمیر کافیصلہ کیا گیا ہے۔
آڈوننو یونیورسٹی کے محققین ہیوبن اور وان میرلو آرکیٹیکن کے مطابق کنکریٹ کا استعمال کرتے ہوئے 3D پرنٹنگ کے کامیاب تجربات کے بعد ابتدائی طور پر پانچ مکانات سے سوسائٹی کا آغاز کیا جائےگا۔
اطلاعات کے مطابق پہلا ایک منزلہ گھرصرف ایک ہزار اسکوائر فٹ کی اراضی پر مشتمل ہوگاجس میں تین کمرے تعمیر کئے جائیں گے جبکہ باقی4 گھر ملٹی اسٹوری بنائے جائیں گے۔
تھری ڈی ہاؤسنگ سوسائٹی کی بنائی گئی خیالی تصویروں میں سبز زمین پر بننے والے مکانات’’ کرکی‘‘ یعنی متعدد کونوں کی شکل کے حامل ہونگے جس کا مطلب ہے کہ یہ گھر چوکور یا گول نہیں ہونگےکیونکہ ان گھروں کی تعمیر میں جو سیمنٹ بلاکس استعمال ہونگے وہ عام انداز کے چوکوربلاکس نہیں بلکہ’’ اراٹک‘‘ یعنی غیرتراشیدہ انداز کے حامل بلاکس ہونگے جس کی وجہ سے عام اند از کی تعمیر ممکن نہیں ہوسکے گی۔ تعمیراتی سائٹ پر منتقلی سے پہلے یونیورسٹی میں ہی کنکریٹ کی تھری ڈی پرنٹنگ کےعناصر اور بیرونی دنیا میں جانے کے بعد اس پر پڑنے والے اثرات کا بغور جائزہ لیا جائےگا۔
اس پروجیکٹ کے ڈیزائنرز اور منصوبہ سازوں کو امید ہے کہ اس منصوبے کے زریعے وہ تھری ڈی پرنٹنگ کے ماحولیاتی فوائد کو دنیا کے سامنے نمایاں کرکےپیش کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے کیونکہ گذشتہ ماحولیاتی مطالعے کے دوران کنکریٹ کی تھری ڈی پرنٹنگ کے رزلٹ سے علم ہوا تھا کہ اس سے کاربن ڈائی آکسائڈ کے اخراج میں کمی آئی ہے۔
منصوبہ سازوں کو امید ہےکہ کنکریٹ کی تھری ڈی پرنٹنگ سے بنائے جانے والے گھر 2019 کے وسط تک تعمیر ہوجائیں گے لیکن ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ کنکریٹ کی تھری ڈی پرنٹ شدہ گھروں پر کتنی لاگت آئے گی۔