کیا واقعی؟سعودی خواتین بھی اب بائیک چلائیں گی

جی ہاں تبدیلی آنہیں رہی بلکہ تبدیلی آگئی ہے۔ آپ قطعی حیران نہ ہوں کیونکہ سعودی عرب میں خواتین اب گاڑیوں کے بعد موٹرسائیکل بھی چلائیں گی ۔ایک سال پہلے تک سعودی خاتون کو جینز اورٹی شرٹ پہنے ریاض اسپورٹس سرکٹ میں موٹربائیکس چلاتے دیکھنے کا تصور کرنا بھی مشکل تھا۔ لیکن 24 جون سے خواتین کے ڈرائیونگ کرنے پرعائد پابندی کے ختم ہونے سے پہلے ہی کئی خواتین موٹرسائکل چلانا سکھانے والے نجی ادارے بائیکرز اسکلزانسٹیٹیوٹ میں ہر ہفتے داخلہ لے رہی ہیں تاکہ موٹر سائیکل چلانا سیکھ سکیں۔

خیال رہے کہ سعودی عرب میں خواتین کو مردوں سے بہت سے معاملات میں اجازت درکار ہوتی ہے۔ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے خواتین کے حقوق اوراختیارات پرپہلے سے موجود عائد پابندیوں کو کم کرنے کا آغاز گذشتہ برس سے کیا جس کے تحت گاڑی چلانے کی اجازت، بغیر محرم کے سعودی عرب میں داخلے کی اجازت ، تفریح کے لئے کھیل کے میدان میں جانے اور سینیما گھروں میں جانے کی اجازت شامل ہے۔

دوسری جانب اس پابندی کے خاتمے کے لئے جدوجہد کرنے والی خواتین کی گرفتاری کی خبریں بھی سامنے آئیں۔ یہی وجہ تھی کہ مصنوعی روشنیوں میں موٹرسائیکل چلانا سیکھنے والی خواتین میں سے کسی نے بھی اس بارے میں بات نہیں کی۔

یاماہا ورگو پرسوارایک سعودی نوجوان خاتون نےفرانسیسی خبر رساں ایجنسی کو بتایا کہ انھیں امید ہے کہ وہ اتنی مہارت حاصل کرلیں گی کہ گلیوں میں بائیک چلاسکے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ بائیک چلانے کے اس سارے تجربے کو ایک لفظ میں بیان کر سکتی ہیں اوروہ ہے آزادی ۔

وہ یوکرین کی خاتون انسٹرکٹرسے بائیک چلانا سیکھتی ہیں جو خود ہارلے ڈیوڈسن چلاتی ہیں۔ زیادہ تراس اسپورٹس سرکٹ میں ڈریگ ریسرز ہوتے ہیں جو تمام مرد ہوتے ہیں۔

خاتون انسٹرکٹرکا کہنا ہے کہ انھوں نے فروری میں خواتین کو موٹر سائیکل چلانا سکھانا شروع کی اورتب سے چار شوقین خواتین داخلہ لے چکی ہیں جن میں سے زیادہ سعودی خواتین ہیں۔

بائیک چلانے کے تربیتی کورس فیس 1500 ریال ہے۔ موٹر سائیکل چلانے والی خواتین کے لئے سب سے بڑا مسئلہ لباس ہے۔ اس نجی انسٹیٹیوٹ میں خواتین بائیکرز چست جینز، گھٹنے کے بچاؤ کے لئے پیڈز پہن لیتی ہیں لیکن اس کے بارے میں عوامی مقامات پر سوچا بھی نہیں جا سکتا۔

سعودی عرب میں خواتین کے لئے عوامی مقامات پرعبایہ پہننا لازم ہے جو موٹرسائیکل کے لئے موزوں نہیں کیونکہ عبایہ موٹرسائیکل کے پہیوں میں پھنس سکتا ہے۔

بہت سی خواتین کو یہ شکایت ہے کہ بائیک چلانے کی تربیت دینے والی خاتون انسٹرکٹرکم ہیں اور یہ کورس کافی مہنگا ہے ۔