عید خوشیاں بانٹنے کا نام ہے ،ہم سب اپنے عزیزوں اور دوستوں کے ساتھ عید تو مناتے ہیں لیکن عید کا وہ مزہ جو عید کی خوشیوں سے محروم رہنے والوں کے سنگ اٹھایا جاسکتا ہے،وہی اصل عید ہے۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا مخلوق اللہ کی عیال ہے اور اللہ تعالیٰ کو سب سے زیادہ محبوب ہے جو اس کی عیال سے محبت کرے۔اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا خدا کی قسم وہ مومن نہیں، جو خود پیٹ بھر کر کھانا کھائے اور اس کا پڑوسی اس کے پہلو میں بھوک سے کروٹیں بدلتا رہے۔اس لئے عید سعید کے موقع پر ہمیں خوشیاں منانے یا خوشیاں پانے سے زیادہ خوشیاں بانٹنا چاہیے، اور اپنی خوشیوں میں غرباو مساکین اور محتاجوں کو بھی شامل کرنا چاہیے،کیونکہ یہ خوشیاں ہی تو زندگی کی راہوں میں تازگی اور مسرتوں کے چراغ ہیں اگر انکی روشنی دوسروں کی راہوں میں بکھیر دی جائے تو ان میں کمی نہیں ہو گی۔
عید کا دن جہاں پیار محبت اور خوشیاں بانٹنے کا دن ہے وہاں نفرتوں ، ملامتوں اور ناراضگی کے مٹانے کا بھی دن ہے ، عید کے موقع پر نفرتوں کو بھول کر ، رنجشوں کو ترک کرکے عزیز رشتہ داروں کو گلے سے لگا نا چاہیے، نہ معلوم اگلی عید کے موقع پرہمیں ان کی یا انہیں ہماری رفاقت نصیب ہو یانہ ہو۔
عید کے موقع پر والدین کو خصوصی وقت دینا چاہیے، کیونکہ زندگی کے انتہائی تیز رفتار شب و روز میں اکثر بزرگوں کو ہم خرید کر ہر چیز تو دے دیتے ہیں اور اشیائے صرف کا انبار بھی لگا دیتے ہیں مگر ایک چیز جسکی شدید کمی ہے اور وہ وقت ہے جو ہم لوگ اپنے والدین اور بزرگوں کو نہیں دے پاتے۔
عید کے موقع پر حقیقی خوشی ایک دوسرے سے ملنے اور مل بیٹھنے سے حاصل ہوتی ہے لیکن ہم نے باقاعدہ ملنے کے بجائے موبائل کے ذریعے پیغامات کو کافی سمجھ لیا ہے۔ ہمیں نہ صرف اپنی خوشیوں میں دوسروں کو شریک کرنا چاہئے بلکہ عید کی خوشیوں کو دوبالا کرنے عید کے پرمسرت لمحات محروم طبقات کے سنگ گزارنا چاہیے۔