مکہ مکرمہ: ’حجراسود‘ کو بیت اللہ کا اہم ترین حصہ قرار دیا جاتا ہےسعودی عرب کی حکومت حجر اسود کو محفوظ رکھنے کیلئے ہرممکن حفاظتی انتظامات کرتی ہے تاکہ زائرین کی جانب سے اسے کسی قسم کا نقصان نہ پہنچ پائے۔
حجراسود کی حفاظت کیلئے اس کی مسلسل دیکھ بحال کی ضرورت ہوتی ہے۔ مسلسل چھونے، گرمی اور دیگر عوامل کی وجہ سے حجر اسود متاثر ہوتا ہے۔
سعودی حکام ایک جانب تو حجر اسود کو محفوظ بنانے کیلئے ہرممکن اقدامات کررہے ہیں دوسری طرف حجاج و معتمرین کو اس کی حفاظت کیلئے آگاہ بھی کیا جاتا ہے۔ انہیں بتایا جاتا ہے کہ حجر اسود کا کوئی ٹکڑا توڑنے سے گریز کیا جائے۔ ماضی میں غلاف کعبہ کی طرح حجر اسود کے ٹکڑے بھی توڑنے کی کوشش کی جاتی رہی ہے۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق حجر اسود کی حفاظت پر چوبیس گھنٹوں میں 24 سیکیورٹی اہلکار مامور ہوتے ہیں اور ان میں سے ایک اہلکار ایک گھنٹہ تک اپنی ڈیوٹی انجام دیتا ہے۔حجر اسود کے محافظ کی ذمہ داریوں میں زائرین کی جانب سے مقدس پتھر کو بوسہ دینے کے عمل کی نگرانی کرنا، کمزور، ناتواں، عمر رسیدہ اور معذور معتمرین کی مدد کرنا ہے۔
غلاف کعبہ سے متصل رکن یمانی اور الملتزم کے درمیان ایک پہرے دار ہمہ وقت چوکس کھڑا رہتا ہے جس کی واحد ذمہ داری حجر اسود کی حفاظت اور زائرین کی حجر اسود کوچومنے کے عمل کی نگرانی کرنا اور انہیں اس عمل کی ادائیگی میں معاونت فراہم کرنا ہے۔
حرم مکی کے ایک سیکیورٹی ذرائع کے مطابق ہر گھنٹے بعد حجر اسود کے محافظ کی ذمہ داری تبدیل ہوتی ہے اور اس کی جگہ دوسرا چاک وچوبند محافظ ذمہ داری سنبھالتا ہے۔
چونکہ محافظوں کو ہر طرح کے سخت گرم اور سرد موسم اور زائرین کے ہجوم کے ماحول میں مشقت بھری ذمہ داری ادا کرنا ہوتی ہے اس لئے حجر اسود کے پہرے دار مسلسل تبدیل ہوتے رہتے ہیں۔
حجر اسود کی حفاظت پر ایسے اہلکاروں کو تعینات کیا جاتا ہے جو امن وامان کی صورت حال کو قابو میں رکھنے کے حوالے سے بھی ممتاز مقام رکھتے ہیں۔