اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان نے آڈیٹر جنرل پاکستان سے 10 ہفتوں میں پی آئی اے کے اسپیشل آڈٹ کی رپورٹ طلب کرلی اور ریمارکس دیئے کہ شجاعت عظیم آڈیٹر جنرل کے بلانے پر ضرور پیش ہوں گے اور عدم پیشی کی صورت میں ان کی جائیداد ضبط کرلی جائے گی۔ عدالت نے پی آئی اے کو مارخود کی تصویر لگانے کی استدعا بھی مسترد کردی۔
سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے قومی ائیرلائن پی آئی اے کے اثاثوں کی فروخت سے متعلق کیس کی سماعت کی۔
سماعت کے موقع پر سابق مشیر ہوا بازی شجاعت عظیم کے وکیل نے کہا کہ شجاعت عظیم نے 8 سال کے اکاؤنٹس کی تفصیلات جمع کروائی ہیں۔ جس پر چیف جسٹس نے شجاعت عظیم کے وکیل کو بولنے سے روک دیا اور ریمارکس دیئے کہ شجاعت عظیم کے پاس پی آئی اے کا تمام کنٹرول تھا، ہم نے شجاعت عظیم سے کوئی دستاویزات مانگے ہی نہیں تھے، شاید آپ خبر بنوانا چاہتے ہیں کہ آپ کے دور میں کچھ غلط نہیں ہوا، آپ کا مقصد صرف عوامی سطح پر اپنے امیج کو بہتر کرنا ہے، آپ کے مقصد سے ہمارا کوئی لینا دینا نہیں۔ آپ کو ایک سیکنڈ بھی بات کرنے کی اجازت نہیں دوں گا۔
عدالت نے شجاعت عظیم کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا مشروط حکم دیتے ہوئے کہا کہ شجاعت عظیم آڈیٹر جنرل کے بلانے پر ضرور پیش ہوں گے اور عدم پیشی کی صورت میں ان کی جائیداد ضبط کرلی جائے گی۔ عدالت نے پی آئی اے کو مارخور کی تصویر لگانے کی استدعا بھی مسترد کردی۔
سپریم کورٹ نے چیف ایگزیکٹو پی آئی اے مشرف رسول کو نئی تعیناتیوں اور برخاستگی کی اجازت دینے کی استدعا مسترد کردی۔ مشرف رسول کی غیر قانونی تعیناتی کا معاملہ وفاقی کابینہ کو بھجواتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ مشرف رسول کی تعیناتی کے معاملے کا کابینہ جائزہ لے کر فیصلہ کرے۔
جسٹس ثاقب نثار نے قومی پی آئی اے کے خسارے پر کہا کہ پی آئی اے کا کل خسارہ 360 ارب روپے ہے، پی آئی اے کو گزشتہ 10 سال میں 280 ارب روپے کا نقصان ہوا، نقصان کی وجہ بھی ہوگی اور اس کا کوئی ذمہ دار بھی ہوگا، آج کی سماعت کا مقصد آڈٹ سے نقصان کا تعین کرنا ہے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ پی آئی اے کو جو منافع حج اور عمرہ سے ہوتا ہے وہ کسی اور کو نصیب نہیں ہوتا، عدالت دس سال کا آڈٹ کروائے گی۔ جس پر چیف جسٹس نے آڈیٹر جنرل پاکستان کو 10 ہفتوں میں پی آئی اے کے اسپیشل آڈٹ کی رپورٹ مکمل کرنے کا حکم دیا اور ریمارکس دیئے کہ مشکلات کی صورت میں آڈیٹر جنرل عدالت سے رجوع کر سکتے ہیں۔