اس ادارے کو سفید بگلے کی پشت میں لگایا گیا جی پی ایس ٹریکر، جس کی مدد سے محل وقوع کی معلومات ملتی ہے، بہت مہنگا پڑگیا۔
پولینڈ کے میڈیا کے مطابق ایکو لاجک نامی تنظیم نے جی پی ٹریکرایک بگلے کے جسم میں نصب کیا تھا تاکہ بگلوں کی خانہ بدوشی کی عادات و اطوار پرتحقیق کی جائے لیکن کچھ عرصے کے بعد ان کا بگلے سے رابطہ منقطع ہوگیا۔
یہ بگلا چھ ہزار کلومیٹر کا سفر طے کر کے مشرقی سوڈان پہنچا تھا جس کے بعد ایکو لاجک کا اس پرندے سے رابطہ ختم ہوگیا تھا۔
ایکو لاجک کے نمائندے نے بتایا کہ جی پی ایس ڈیوائس کسی شخص کو مل گئی جس نے اس آلے میں لگا سم کارڈ نکال کراپنے ذاتی فون میں لگا لیا اور20 گھنٹے کے دورانیے کی فون کالز کیں۔
ان کالز کے نتیجے میں ایکو لاجک کو تقریباً 2700 ڈالر کا بل ادا کرنا پڑے گا۔
بگلوں کے جسم میں جی پی ایس آلات کی مدد سے ماحولیاتی تحفظ کے اداروں کو تحقیق میں بہت مدد ملتی ہے جس سے وہ ان پرندوں کی بقا کے لیے کام کرسکتے ہیں۔
سفید بگلوں کی اس مخصوں نسل کو اب کوئی خطرہ نہیں لیکن ماضی میں 50 سال قبل بڑھتی ہوئی صنعت سازی کی وجہ سے یورپ میں ان کی نسل معدوم ہونے کے نزدیک پہنچ گئی تھی۔