بھارت میں قید پاکستانی نوجوان عمران قریشی کی سزا 19 جنوری 2018 میں مکمل ہوگئی جس کے بعد مارچ میں اسے جیل سےبھوپال کے گارڈین تھانے منتقل کردیا گیا جہاں اب وہ اب گزشتہ چارماہ سے مقیم ہے۔10سال کی سزا کاٹنے کے باوجود رہا نہ ہوسکا۔
عمران قریشی گلشن اقبال کراچی کا رہائشی ہے جو 2004 میں ایک بھارتی خاتون سے شادی کے لیے بھارت گیا اور شادی کے بعد واپس آنے کی بجائے وہیں بھوپال میں ہی مقیم ہوگیا ،وہاں کی مقامی پولیس نے عمران قریشی کو 2008 میں گرفتار کیا جس کے بعد اسے بھارت میں غیر قانونی قیام کے جرم میں 10 سال کے لئے جیل بھیج دیا گیا ،عمران قریشی کی سزا 19 جنوری 2018 میں مکمل ہوگئی جس کے بعد مارچ میں اسے جیل سےبھوپال کے گارڈین تھانے منتقل کردیا گیا جہاں اب وہ اب گزشتہ چارماہ سے مقیم ہے۔
پاکستان اور بھارت میں دوستی کے فروغ کے لیے کام کرنے والی تنظیم آغاز دوستی نے عمران قریشی کی رہائی کے لئے دونوں ملکوں کے حکام سے مددکی اپیل کی ہے تاکہ عمران قریشی واپس اپنے ملک پاکستان آسکے،عمران قریشی نے جس خاتون سے شادی کی تھی اس کے بارے میں کوئی تفصیلات سامنے نہیں آسکیں اورنہ ہی ان کی طرف سے عمران قریشی کی رہائی کے لیے کوئی کوششیں سامنے آئیں۔
واضح رہے کہ یکم جولائی کو پاکستان اوربھارت کے مابین ایک دوسرے کی جیلوں میں قید شہریوں کی تفصیلات کے تبادلے کے مطابق اس وقت پاکستان کی مختکف جیلوں میں 471 بھارتی قید ہیں جن میں 53 سویلین جبکہ 418 ماہی گیرہیں اسی طرح بھارت کی جیلوں میں قید پاکستانیوں کی تعداد 357 ہے ان میں 249 سویلین اور 108 ماہی گیر شامل ہیں، دونوں ملکوں کے ان قیدیوں میں محمدعمران قریشی کی طرح کئی ایسے قیدی ہیں جن کی سزائیں مکمل ہوچکی ہیں لیکن اس کے باوجود ان کی رہائی ممکن نہیں ہو پارہی ہے۔