اسلام آباد: پاکستان میں گزشتہ ماہ ہونے والے عام انتخابات میں ایک موبائل فون ایپ اور 5؍ کروڑ سے زائد ووٹروں کا ایک ڈیٹا بیس کرکٹ لیجنڈ عمران خان کی کامیاب مہم کے اہم ہتھیار تھے ۔
ایک غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کا کہنا ہے کہ جس طریقے سے عمران خان کی انتخابی مہم میں ووٹرز کا ڈیٹا بیس اور متعلقہ موبائل فون ایپ استعمال ہوا، وہ پاکستان میں روایتی انتخابی مہم سے ہٹ کر ہے۔
یہ پاکستان کی بڑی سیاسی جماعتوں کے انتخابات سے قبل اور پولنگ کے دن ووٹرز کو متحرک کرنے کے طریقہ کار سے بھی بہت مختلف ہے۔
خبر ایجنسی نے دعویٰ کیا ہے کہ اس ایپلیکیشن کے بارے میں معلومات پارٹی کارکنوں نے مہیا کی ہیں جن کے مطابق انتخابات سے قبل پی ٹی آئی نے اپنی حکمت عملی کو خفیہ رکھا تاکہ کوئی اور سیاسی جماعت اسے نہ اپنا سکے۔
بتایا گیا ہے کہ نادرا کی موبائل سروس کے ناکارہ ہو جانے کے باوجود پی ٹی آئی کی موبائل فون ایپ نے لوگوں کی رہنمائی کی اور ان کے لیے ایک موثر معاون کا کردار ادا کیا۔
خبر ایجنسی کے مطابق جدید حکمت عملی ثابت کرتی ہے کہ عمران خان نے یہ سخت مقابلہ کیسے جیتا؟ پارٹی کارکن عامر مغل کا کہنا ہے کہ اسد عمر کی کامیابی اس جدید حکمت عملی کے تحت ممکن ہوئی جسے کانسٹی ٹوینسی منیجمنٹ سسٹم کا نام دیا گیا تھا۔
اسد عمر کے پرسنل سیکرٹری عامر مغل اور پارٹی کارکنوں کی ٹیم نے سی ایم ایس کے ذریعے پاکستان کے مختلف حلقوں میں ووٹرز کو متحرک کیا، پی ٹی آئی کی قومی اسمبلی کی 115 نشستوں پر کامیابی کی وجہ اسی ایپ کے استعمال کو قرار دیا جا رہا ہے۔
سی ایم ایس 2013 کے انتخابات میں ناکامی کے بعد تیار کیا گیا تھا کیونکہ اس وقت یہ کہا گیا تھا کہ عمران خان کو انتخاب لڑنا نہیں آتا اور وہ اپنے حامیوں کو متحرک نہیں کرسکے، اسی اعتراض کے پیش نظر انتخابات سے کئی ہفتے قبل ہی عمران خان نے تمام امیدواروں کو سی ایم ایس استعمال کرنے کی ہدایت کر دی تھی۔
سی ایم ایس کو امریکی تاجروں طارق دین اور شہزاد گل نے تیار کیا جب کہ سب سے پہلے جہانگیر ترین اور اسد عمر نے سی ایم ایس کی اہمیت کو محسوس کیا۔
انتخابات کے دوران 150 حلقوں میں سی ایم ایس کا تجربہ کیا گیا، سی ایم ایس کے تحت شناختی کارڈ نمبر استعمال کر کے ووٹر کے رہائشی پتہ، اہلیہ اور حلقے کی تمام تفصیلات معلوم کی جا سکتی تھیں۔
سی ایم ایس کی اور بھی کئی خوبیاں بتائی گئی ہیں مثلا انتخابات کے دن جب نون لیگ کے کارکن وورٹرز کی پرچیاں تیار کرنے میں مصروف تھیں، پی ٹی آئی کے کارکن پہلے سے تیار شدہ پرچیاں تقسیم کر رہے تھے۔
ایک سی ایم ایس آپریٹر کا کہنا ہے کہ اس جدید حکمت عملی کے تحت سوشل میڈیا کی مقبولیت کو حقیقت میں بدلا گیا ہے۔
واضح رہے کہ قومی اسمبلی کے 270 حلقوں پر ہونے والے الیکشن کے نتیجے میں 116 نشستیں جیت کر تحریک انصاف کو واضح برتری حاصل ہوئی جبکہ مسلم لیگ (ن) 64 نشستیں جیت کر دوسرے نمبر پر رہی۔