سندھ، خیبر پختونخوا اور بلوچستان اسمبلی کے ارکان نے حلف اٹھا لیا۔
اسپیکر آغا سراج درانی کی سربراہی میں سندھ اسمبلی کا پہلا اجلاس ہوا، کارروائی کے باقاعدہ آغازپرانہوں نے نومنتخب ارکان سے حلف لیا۔ 55 ارکان نے اردوجب کہ بعض نے سندھ اورانگریزی زبان میں حلف لیا۔ اس موقع پرمہمانوں کی گیلری میں شدید نعرے بازی ہوئی۔
اجلاس کے آغازپراسپیکر آغا سراج درانی نے کہا کہ وہ تمام نومنتخب ارکان کو ایوان میں خوش آمدید کہتے ہیں۔ اسی اسمبلی نے پاکستان کے قیام کے لیے قرارداد منظور کی تھی۔ یہی وہ اسمبلی ہے جس میں قائداعظم محمد علی جناح نے گورنر جنرل کا حلف لیا۔
واضح رہے کہ سندھ اسمبلی میں اس مرتبہ بھی پیپلزپارٹی واحد اکثریتی جماعت ہے۔
اسپیکرراحیلہ حمید درانی کی سربراہی میں بلوچستان اسمبلی کا اجلاس ہوا، جس میں 60 ارکان نے شرکت کی، اسپیکرنے نومنتخب ارکان سے حلف لیا۔ جس کے بعد نومنتخب ارکان نے ممبر رول پر دستخط کئے۔
سردار صالح محمد بھوتانی نے ساتویں، جان محمد جمالی اورنوابزادہ طارق مگسی پانچویں، سید احسان شاہ اورعبدالرحمان کھیتران نے چوتھی جب کہ 13 ارکان اسمبلی نے دوسری بارایم پی اے کی حیثیت سے حلف اٹھایا جب کہ ساتویں باررکن بلوچستان اسمبلی منتخب ہونے والے سابق وزیراعلیٰ ثنااللہ زہری حلف اٹھانے نہیں آئے۔
بلوچستان اسمبلی میں بلوچستان عوامی پارٹی سب سے بڑی جماعت بن کرابھری ہے، پارٹی کی جانب سے جام کمال وزیر اعلیٰ جب کہ عبدالقدوس بزنجو کو اسپیکر نامزد کیا ہے۔
خیبر پختونخوا اسمبلی کا اجلاس پریذائیڈنگ ممبر اورنگزیب نلوٹھا کی صدارت میں شروع ہوا، انہوں نے نومنتخب ارکان اسمبلی سے حلف لیا، اجلاس میں اپوزیشن ارکان سیاہ پٹیاں باندھ کر شریک ہوئے جبکہ اپوزیشن ارکان حلف کے لیے دیر سے پہنچے جس کے باعث 15 اپوزیشن ارکان سے بعد میں حلف لیا گیا۔
اولین اجلاس میں شرکت کے لیے نو منتخب ارکان کے ہمراہ بڑی تعداد میں عزیز و اقارب ساتھ آئے جس کے باعث مہمانوں کی گیلری میں جگہ کم پڑ گئی اور مہمانوں نے کھڑے ہو کر حلف برداری کی تقریب دیکھی۔ اجلاس کے لیے کئی ارکان نئے کپڑے پہنے قیمتی گاڑیوں میں آئے جبکہ خواتین بھی اجلاس میں شرکت کے لیے خوب بن سنور کر آئیں، اجلاس میں اے سی خراب ہونے کی وجہ سے اسمبلی ہال میں شدید گرمی رہی۔
اسد قیصر، پرویزخٹک، ڈاکٹر حیدرعلی، علی امین گنڈا پور اور امیر حیدرہوتی کے قومی اسمبلی جانے کے باعث صوبائی اسمبلی کی نشستیں خالی رہ گئی ہیں جب کہ 3 حلقوں پرالیکشن ہونا ہے۔ سابق وزیراعلی اکرم خان درانی کی پانچ سال بعد صوبائی اسمبلی میں واپسی ہوئی ہے، سابق وزیرقانون ملک ظفراعظم دس سال بعد اسمبلی کے رکن بنے ہیں۔
یاد رہے کہ پنجاب اسمبلی کا اجلاس 15 اگست کو طلب کیاگیا ہے جس میں نو منتخب اراکین اسمبلی حلف اٹھائیں گے۔