برطانوی خبررساں ادارے کی ایک رپورٹ مطابق یہ تحقیق آرکیالوجیکل سائنس نامی جریدے میں شائع کی گئی ہے۔ اس میں بتایا گیا ہے کہ ایک حنوط شدہ ممی کے تجزیے سے قدیم مصر کے اس اصل نسخے کا راز معلوم ہوگیا ہے جسے وہ لاشوں کو صحیح سلامت حالت میں محفوظ رکھنے کے لئے استعمال کرتے تھے۔
3700-3500 قبل مسیح کی ایک ممی پر فورنزک کیمیائی ٹیسٹ کئے گئے جس سے سائنسدانوں کو لاشوں کو صحیح حالت میں محفوظ رکھنے کی ترکیب کے بارے میں پتہ چلا اوراس بات کی بھی تصدیق ہوئی ہے کہ اس ترکیب کو بہت پہلے اور بڑے پیمانے پراستعمال کیا جاتا تھا۔
اس حنوط شدہ لاش کو اٹلی کے شہر ٹیورن کے مصری عجائب گھر میں رکھا گیا ہے۔
یونیورسٹی آف یارک کے ماہرآثارقدیمہ ڈاکٹراسٹیون بکلے نے اس جریدے کو بتایا کہ یہ حنوط شدہ لاش اصل میں اس نسخے کے بارے میں راز افشا کرتی ہے جو مصری چار ہزار برسوں سے لاشوں کو محفوظ کرنے کے لئے استمعال کرتے تھے۔
ڈاکٹر بکلے اور ان کے ساتھیوں نے اس ممی کے ہرجُز کے ہرایک کیمیکل فنگر پرنٹ پرتحقیق کی ہے۔ ہرایک عنصرمختلف ذرائع سے حاصل کیا گیا تھا۔
اس سخے کی تیاری کیلئے ایک پودے کا تیل ، ممکنہ طورپرتلوں کا روغن ، بالسم جیسا پودا یا ایک خاص قسم کی گھاس سے حاصل کردہ عرق ، ممکنہ طور پرکیکر سے حاصل کردہ قدرتی گوند اورصنوبر جیسے کسی درخت سے حاصل کردہ گوند شامل ہے۔
سائنسدانوں کے مطابق جب اس گوند کو تیل میں ملایا جاتا ہے تو یہ محلول اسے جَراثیم کش بنا دیتا ہے جو جسم کو گلنے سڑنے سے محفوظ رکھتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق ڈاکٹربکلے نے کئی سال پہلے اس نسخے کی تلاش شروع کی تھی۔ اس دوران انھوں نے اپنی ٹیم کے ساتھ مل کران کپڑوں کا تجزیہ کیا جن میں قدیم مصری حنوط شدہ لاشوں کو لپیٹتے تھے۔
شمالی انگلینڈ میں بولٹن میوزیم میں موجود مصری کلیکشن میں یہ کپڑے موجود ہیں۔
یہ کپڑے چارہزارقبل مسیح کے دور سے تعلق رکھتے ہیں اوریہ اس وقت سے بہت زیادہ پرانے ہیں جس کے بارے میں خیال ظاہرکیا جاتا ہے کہ جب لاشوں کو حنوط کرنا شروع کیا گیا تھا۔
ڈاکٹربکلے کے مطابق لاشوں کو حنوط کرنے کا سلسلہ 2600 قبل مسیح میں شروع ہوا تھا ۔