اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے قوم سے خطاب سے قبل کلام پاک میں سے سورہ رحمن کی ابتدائی آیات تلاوت کی گئیں بعدازاں قومی ترانہ پیش کیا گیااور اس کے بعد وزیراعظم عمران خان نے قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ سب سے پہلے کارکنوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں جو 22سال میرے ساتھ رہے،بڑے مشکل وقت میں میرے ساتھ چلنے والوں کا شکریہ ۔
وزیراعظم نے کہاکہ میں قائد اعظم کو اپنا رول ماڈل سمجھتا ہوں اور ان کی طرح کبھی سیاست کو کیئریر یا پیشہ نہیں بنا یا،سیاست میں اس لیے آیاکہ پاکستان کو ویسا ملک بنائیں جیسا اسے ہونا چاہیے،میں قائد اعظم اوراقبال کا پاکستان چاہتا ہوں۔
عمران خان نے کہاکہ 10 سال قبل پاکستان کا قرضہ 6 ہزار ارب روپےتھا جو کہ 2013 میں بڑھ کر 15 ہزار ارب اور پھر اب یہ 28 ہزار ارب روپے ہوچکا ہے،انہوں نے کہاکہ پچھلے 10 سال میں جو قرضہ چڑھا وہ سب کے سامنے لائیں گے کہ قرضہ کہاں گیا، قرضوں پر سود دینے کے لیے ہم قرضے لے رہے ہیں، پچھلے ہر مہینے میں دو ارب ڈالرکا قرضہ لینا پڑرہا ہے،ملک کا اصل مسئلہ بیرون ملک کا قرضہ ہے، ایک طرف قرضے ہیں تو دوسری جانب انسانوں پر خرچ کا مسئلہ ہے۔
انہوں نے کہاکہ ایک طرف قوم مقروض ہے دوسری طرف صاحب اقتدار اس ملک میں ایسے رہتےہیں جیسے انگریز یہاں رہتے تھے جب ہم ان کے غلام تھے۔
عمران خان نے کہاکہ وزیراعظم کے524ملازم ہیں،وزیراعظم کی 80 گاڑیاں جس میں 33 بلٹ پروف ہیں،ہیلی کاپٹر اور جہاز ہیں،گورنر ہاؤسز اور وزیر اعلیٰ ہاؤسز ہیں جہاں پر کروڑوں روپے خرچ ہوتے ہیں،انہوں نے کہاکہ ایک طرف قوم مقروض ہیں اور دوسری طرف صاحب اقتدار ایسے رہتے ہیں جیسے گوروں کے دور میں تھے، انہوں نے کہاکہ پچھلے وزیراعظم نے 65 کروڑ روپیہ دوروں پر خرچ کیا، اسپیکر قومی اسمبلی نے 8 کروڑ روپیہ دوروں پر خرچ کیا قوم کو پتا چلنا چاہیے کہ ان کا پیسہ کہاں جارہا ہے۔
عمران خان نے کہا کہ وہ اپنے استعمال کے لیے صرف دو ملازم دو گاڑیاں رکھیں گے،باقی تمام گاڑیاں نیلام کی جائیں گی اور ان سے ہونے والی آمدنی قومی خزانے میں شامل کی جائے گی۔
عمران خان نے کہا کہ جو قرضہ دیتا وہ آپ کی آزادی چھین لیتا ہے،قرضہ مختصر مدت کے لیے لیا جاتا ہے،جرمنی اور جاپان نے بھی قرضے لیے لیکن مختصر مدت کے لیے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ تباہی کو روکنے اور ملکی ترقی کے لیے ہمیں اپنی سوچ بدلنا ہوگی، رہن سہن کا طریقہ کار بدلنا ہوگا،ذہن نشین کرنا ہوگا کہ 45 فیصد بچے غذائی قلت کے سبب مکمل طور پر پروان نہیں چڑھتے، ملک میں سوا دو کروڑ بچے اسکول سے باہر ہیں ان کی تعلیم کا مسئلہ کیسے حل ہوگا؟۔
عمران خان نے کہا کہ قوم کو اپنے پیر پر کھڑا کروں گا، 20 کروڑ کی آبادی میں پاکستان میں صرف 8 لاکھ لوگ ٹیکس ادا کرتے ہیں، ایسے ملک نہیں چلے گا۔میں وعدہ کرتا ہوں سب سے پہلے ایف بی آر کو ٹھیک کروں گا، لوگوں کو اس پر اعتماد نہیں ہے،انہوں نے کہا کہ اس کے بعد میں عوام کو یہ اعتماد دوں گا کہ آپ کے ٹیکس کی حفاظت میں خود کروں گا۔روز عوام کو بتائیں گے کہ ہم کتنا عوام کا پیسہ بچارہے ہیں لیکن شہریوں کا فرض ہے کہ وہ بھی ٹیکس ادا کریں، قوم کی عزت کی خاطر ٹیکس ضرور ادا کریں۔ جب پیسے والے لوگ ٹیکس دیتے ہیں تو اس سے نچلے طبقے کو اوپر اٹھایا جاسکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر ہم نے ٹیکس کا نظام ٹھیک کرلیا تو معاشی مسائل حل ہوجائیں گے اور اپنے خرچے اپنے وسائل سے پورے کریں گے۔
عمران خان نے کہا کہ کرپشن کے خاتمے کے لیے وہ ایک قانون سازی کریں گے جسےوسل بلوؤر ایکٹ کا نام دیا جائے گا۔انہوں نے بتایا کہ اس قانون کے تحت سرکاری محکموں میں جو بھی شخص کرپشن کی نشاندہی کرے گا اس کے نتیجے میں کرپشن کرنے والے شخص سے برآمد ہونے والی رقم کا 20 فیصد بطور انعام دیا جائے گا۔
عمران خان نے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں سے خاص طور پر مخاطب ہوتے ہوئے اپیل کی کہ وہ اپنا پیسہ پاکستان واپس لائیں، اپنا پیسہ پاکستان میں لگائیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ پاکستان پر مشکل وقت ہے، جو بھی پیسہ پاکستان بھیجتے ہیں بینکوں کے ذریعے بھیجیں، ملک کو مشکل سے نکالنے کے لیے ہمیں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی مدد کی ضرورت ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ اس کے ساتھ ساتھ ملک بھر میں جیل اور پولیس کا نظام بھی درست کریں گے۔عمران خان نے کہا کہ آج وقت ہے کہ ہم حالت بدلیں، ہمیں اپنے رول ماڈل نبی کریم ﷺ کے اسوہ حسنہ سے سیکھنا ہے، سب سے پہلے قوم میں قانون کی بالادستی قائم کرنی ہے، رول آف لا کے بغیر کوئی قوم ترقی نہیں کرسکتی، نبی ﷺ نے فرمایا کہ اگر میری بیٹی بھی چوری کرے گی تو قانون کے مطابق سزا دوں گا۔وزیر اعظم نے کہا کہ اقلیتیں برابر کی شہری ہیں، قانون کے سامنے سب برابر ہیں، زکوۃ کی ادائیگی کی طرح آج مغرب میں پیسے والے ٹیکس دیتے ہیں جس سے نچلے طبقے کی ضروریات پوری کی جاتی ہیں مغرب میں موجود جانوروں کا حال ہمارے انسانوں سے اچھا ہے، میرٹ کے نظام کی وجہ سے مسلمانوں کو فتوحات ملیں، مدینہ کی ریاست میں حکمران صادق اور امین تھے اور احتساب سب کے لیے ہے۔
عمران خان نے کہا کہ پانی کی کمی ایک ہنگامی حالت ہے،پانی کےحوالے سے ایک وزارت بنارہے ہیں،کسانوں کو پانی بچانے کے لیے طریقے بتائیں گے، ڈیم بنانا ناگزیر ہوگیا ہے، بھاشاڈیم نہ بنا تو مستقبل میں بڑے مسائل ہوں گے،پوری قوم ڈیم کی تعمیر کے لیے فنڈز جمع کرے اس حوالے سے چیف جسٹس کا ساتھ دیں ان کا اقدام قابل تحسین ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ سول سروسز میں اصلاحات لائیں گے،سیاسی مداخلت کی وجہ سے سول سروس پیچھے رہ گئی، اس شعبے میں اصلاحات کے لیے کمیٹی بنائی ہے جو سول سروسز میں سیاسی مداخلت ختم کرے گی ، سول سروسز کو عزت دیں گےاور مدد بھی کریں گے مگر میں چاہتا ہوں کہ ہمارا عام آدمی آ پ کے پاس آئے تو اسے وی آئی پی سمجھنا ہے، اسے عزت دینی ہے جو اس کا حق ہے، سول سروسز میں سزا و جزا کا قانون لائیں گے، اچھے کام پر بونس دیں گے اور ناقص کارکردگی پر سزا ہوگی۔
عمران خان نے کہا کہ چیف جسٹس آف پاکستان کے ساتھ مشاورت کریں گے اور کوشش کی جائے گی کہ کوئی بھی کیس ایک سال سے زائد نہ چلے۔انہوں نے چیف جسٹس آف پاکستان سے اپیل کی کہ کئی بیوہ خواتین کے کیسز کافی عرصے سے عدالت میں زیر التواء ہیں،انہیں جلد از جلد نمٹایا جائے۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ اس کے ساتھ ساتھ ملک بھر میں جیل اور پولیس کا نظام بھی درست کریں گے۔عمران خان نے کہا کہ تعلیم کے شعبے میں ہنگامی طور پر کام کرنے کی ضرورت ہے، 2 کروڑ سے زائد بچے اسکولوں سے باہر ہیں انہیں تعلیم دینی ہے۔انہوں نے کہا کہ سب سے زیادہ زور سرکاری اسکولوں کی حالت بہتر بنانے کیلئے لگانا ہے تاکہ غریبوں اور امیروں کو یکساں تعلیم مل سکے۔
عمران خان نے کہا کہ ساتھ ہی مدرسے میں زیر تعلیم بچوں کو نظر انداز نہیں کرنا، میں چاہتا ہوں کہ مدرسوں میں پڑھنے والے بچے بھی آگے چل کر ڈاکٹر، انجینئر بنیں۔عمران خان نے کہا کہ سابق آئی جی پولیس خیبر پختونخوا ناصر درانی کی خدمات حاصل کی جائیں گی، انہیں پنجاب حکومت کی کابینہ میں بطور مشیر شامل کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ ناصر درانی کو پنجاب پولیس کو ٹھیک کرنے کا ٹاسک دیا جائے گا۔ عمران خان نے کہا کہ سندھ میں چونکہ پیپلز پارٹی کی حکومت ہے اور پولیس صوبائی حکومت کا معاملہ ہے لہٰذا وہاں براہ راست مداخلت نہیں کرسکتے لیکن سندھ پولیس کو بھی ٹھیک کرنے کی کوشش کریں گے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ ملک بھر میں بچوں سے زیادتی ایک بڑا مسئلہ بنتا جارہا ہے، والدین اس موضوع پر بات نہیں کرپاتے، زیادتی کے واقعات پر سخت ایکشن لیں گے۔
عمران خان نے کہا کہ سرکاری اسکولوں کی حالت اور معیار بہتر بنانے کے لیے ہرممکن کوشش کریں گے ، پرائیویٹ اسکولز کرایے پر لے کر سرکاری اسکولوں میں تعلیم دے سکتے ہیں، مدرسے کے بچوں کو نہیں بھولنا، مدرسے کے بچوں کو بھی انجینئر، ججز اور ڈاکٹر بننا چاہیے، مدرسے کے معیار کو بہتر کرنا ہے۔وزیر اعظم نے کہا کہ اسپتالوں کے لیے ٹاسک فورس کے ذریعے فرسودہ اور پرانے نظام کو بہتر بنانا ہے، جب تک سرکاری اسپتالوں کی مینجمنٹ تبدیل نہیں کریں گے تب تک غریب کے لیے سرکاری اور امیر کے لیے پرائیویٹ اسپتال ہی رہے گا، ملک بھر کی عوام کے لیے ہیلتھ کارڈ لے کرآئیں گے، پورے ملک کے غریبوں کے لیے ہیلتھ انشورنس پالیسی متعارف کرائیں گے۔
عمران خان نے کہا کہ ملک میں نیا بلدیاتی نظام لائیں گے جس میں ناظم براہ راست منتخب ہوگا۔انہوں نے کہا کہ پنجاب اور سندھ میں پیسہ وزیراعلیٰ کے پاس چلا جاتا ہے جو اراکین اسمبلیوں میں تقسیم کرتے ہیں، ایسا دنیا میں کہیں نہیں جوتا، آج دنیا میں جو ملک آگے ہیں ان کا بلدیاتی نظام بہترین ہے۔
واضح رہے کہ 25 جولائی کو ہونے والی پولنگ کے نتائج کے مطابق پاکستان تحریک انصاف نے ملک بھر میں واضح برتری حاصل کی۔ چیئرمین عمران خان ایوان میں ہونے والی ووٹنگ میں 176 ووٹ لے کر قائد ایوان اور ملک کے بائیس واں وزیراعظم منتخب ہوئے۔