محبت اور دوستی کا پیغام لے کر افغانستان جانا چاہتا ہوں،وزیرخارجہ

اسلام آباد:نومنتخب وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ خارجہ پالیسی کی سمت درست کی جائے گی۔اپنا پہلا غیر ملکی دورہ افغانستان کا کرنا چاہتا ہوں۔ محبت، دوستی اور ایک نئے آغاز کا پیغام لے کر افغانستان جانا چاہتا ہوں۔ افغان عوام کو پیغام دینا چاہتا ہوں ہمیں مل کر آگے بڑھنا ہے۔
وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی اپنے عہدے کا حلف اٹھانے کے بعد دفتر خارجہ پہنچ گئےجہاں انہوں نے اپنا پہلا خطا ب کرتے ہوئے کہا کہ خارجہ پالیسی کا آغاز پاکستان سے اوراختتام بھی پاکستان پر ہے، پاکستان کی خارجہ پالیسی کو از سرنو دیکھا جائے گا، خارجہ پالیسی کی سمت درست کی جائے گی۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ اس خطے میں امن و استحکام ہو، ملک سے غربت کا خاتمہ ہماری اولین ترجیح ہے، کچھ قوتیں پاکستان کو تنہائی کی طرف دھکیلنے کی کوشش کرتی آئی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ خارجہ امور پر اتفاق رائے پیدا کرنے کی کوشش ہوگی، عوام کی منتخب حکومت کو عوام کے امنگوں کے مطابق چلنا ہے، کچھ ممالک سے پاکستان کے خارجہ امور بہت اہمیت رکھتے ہیں۔
شاہ محمود قریشی کا مزید کہنا ہے کہ پاکستان کا مفاد سب سے مقدم ہے وزیر خارجہ نہ ہونے سے ملک کو نقصان پہنچا، ملک کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے پُرعزم ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ آج افغان ہم منصب کو ٹیلی فون کروں گا،اپنا پہلا غیر ملکی دورہ افغانستان کا کرنا چاہتا ہوں، افغانستان میں امن کے بغیر پاکستان آگے نہیں بڑھ سکتا۔ محبت، دوستی اور ایک نئے آغاز کا پیغام لے کر افغانستان جانا چاہتا ہوں۔ افغان عوام کو پیغام دینا چاہتا ہوں ہمیں مل کر آگے بڑھنا ہے۔
شاہ محمود قریشی نے حزب اختلاف کو مشاورت کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ عوام کی منتخب حکومت کو عوام کے امنگوں کے مطابق چلنا ہے، حنا ربانی کھر اور خواجہ آصف سے بھی مشاورت کروں گا۔
وزیر خارجہ نے بتایا کہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے کل خط بھیجا ہے جس میں وزیراعظم عمران خان کو مبارکباد دی ہے اور مذاکرات کا پیغام بھیجا ہے، پاکستان اور بھارت ایٹمی قوت ہیں دونوں کو حقائق کو سامنے رکھ کر چلنا ہوگا، بھارت سے تسلسل کے ساتھ ڈائیلاگ کی ضرورت ہے، مقبوضہ کشمیر دونوں ملکوں کے درمیان تنازع ہے جسے مل کر حل کرنا ہوگا۔
شاہ محمود قریشی نے مزید کہا کہ پاکستان اور امریکا میں اعتماد کے فقدان کو دور کریں گے، امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو پاکستان کا دورہ کریں گے اور ملکی ترجیحات سامنے رکھ کر ان سے بات کروں گا.