متفقہ صدارتی امیدوارلانےمیں ناکامی،اپوزیشن اتحادکی پیپلزپارٹی پرتنقید

اسلام آباد: صدارتی انتخاب کے لیے پیپلزپارٹی کے یوٹرن کے بعد متفقہ صدارتی امیدوار لانے میں ناکامی پر دیگر اپوزیشن جماعتوںنے پیپلز پارٹی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اگر صدارتی انتخاب میں شکست ہوتی ہے تو اس کی ذمہ دار پیپلز پارٹی ہو گی۔
پوزیشن جماعتوں کی جانب سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں مشترکہ امیدوار مولانا فضل الرحمن کے کاغذات نامزدگی جمع کرادیے گئے۔ اس موقع پر حزب اختلاف کی تمام جماعتوں کے نمائندے موجود تھے۔
کاغذات جمع کرانے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے رہنما احسن اقبال نے کہا کہ مشترکہ صدارتی امیدوار پر پیپلز پارٹی کے ساتھ اتفاق رائے نہیں ہو سکا، رات گے تک مشترکہ امیدوار کے لیے کوششیں کیں جو ناکام ہوگئیں کیونکہ پیپلز پارٹی اعتزاز احسن کے نام پر اڑی ہے، پیپلز پارٹی کے پاس بے شمار ایسے نام ہیں جن پر ن لیگ کو اعتراض نہیں۔
احسن اقبال کا کہنا تھا کہ اعتزاز احسن نے میاں نواز شریف کی فیملی کی بیماری پر بھی سیاست کی تھی، اس لئے ہم نے بار بار پی پی پی سے گزارش کی کہ کسی اور کو نامزد کریں، آج دوبارہ وفد آصف زرداری کے پاس جائے گا، ہم امید کرتے ہیں کہ پیپلز پارٹی اپوزیشن کے ووٹ ٹوٹنے سے بچائے گی۔
نیشنل پارٹی کے صدر حاصل بزنجو نے کہا کہ ہمارا مقصد صرف الیکشن لڑنا نہیں بلکہ جیتنا ہے ، پیپلز پارٹی کو منانے کی اب بھی کوشش کریں گے کہ وہ اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرے، پیپلزپارٹی جس طرح پیچھے ہٹی اس سے اتحاد کو دھچکا لگا، اعتزاز احسن کی عزت کرتے ہیں لیکن ن لیگ کے ممبران کیلیے ان کو ووٹ دینا آسان نہیں۔
جے یو آئی (ف) کے رہنما عبدالغفورحیدری نے کہا کہ پی پی پی سے اپیل کریں گے کہ اپوزیشن کی تقسیم کا سبب نہ بنے بلکہ کمر بستہ ہوکر اپوزیشن کا ساتھ دے تو ہم صدارتی انتخاب جیت سکتے ہیں۔ اے این پی کے رہنما زاہد خان نے کہا کہ ایک ساتھ نہ چلے تو دھاندلی کو بے نقاب کرنے میں ناکامی ہوگی۔
پشتونخوا میپ رہنما کے رہنما عثمان کاکڑ نے کہا کہ ملک میں آمریت اور جمہوری قوتوں کے درمیان مقابلہ ہے، الیکشن میں بدترین دھاندلی ہوئی جس کے پیچھے اسٹیبلشمنٹ ہے، ہمارا مقابلہ پاکستان تحریک انصاف سے نہیں بلکہ اسٹیبلشمنٹ سے ہے، پی پی پی سے گزارش ہے کہ اپوزیشن اتحاد میں صف اول کا کردار ادا کرے۔