واشنگٹن: اعصابی ماہرین اور سائنس دانوں نے ایک دلچسپ تجربے میں تین افراد کے دماغ کو باہم جوڑنے کا تجربہ کیا ہے اس کے تحت تینوں افراد نے اپنی مشترکہ سوچ کے ذریعے ٹیٹرس جیسا گیم کامیابی سے کھیلا۔
امریکہ میں کارنیگی میلون یونیورسٹی اور یونیورسٹی آف واشنگٹن کے ماہرین نے یہ تجربہ انجام دیا ہے۔ اس کے لیے الیکٹرو اینسیفلو گرام ( ای ای جی) استعمال کیا گیا جس سے دماغی سرگرمی کی برقی کارکردگی نوٹ کی گئی جبکہ دوسرے طریقے میں مقناطیسی میدان کے ذریعے دماغ میں نیورونز کو فعال کیا گیا اور یہ عمل ’ٹرانس کرینیئل میگنیٹک اسٹیمولیشن (ٹی ایم ایس)‘ کہلاتا ہے۔ یہ تجربہ برین نیٹ نامی پروگرام کا حصہ ہے۔
سائنس دانوں نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ یہ کثیر افراد کے دماغی سگنلز کو جوڑنے کا ایک ایسا طریقہ ہے جس میں کوئی ضرر رساں (نان انویزو) طریقہ استعمال نہیں کیا گیا۔ اس کے ذریعے تین افراد کے دماغوں نے ایک دوسرے سے رابطہ جوڑا ہے۔
پہلے دو افراد کو ای ای جی سے جوڑا گیا اور ان سے اسکرین پر ٹیٹرس جیسا گیم کھیلنے کا کہا گیا۔ ان دونوں کو فیصلہ کرنا تھا کہ اوپر سے آتے بلاکس کو کس طرح سے گرایا جائے۔ اس کے لیے دونوں کو جلتی بجھتی ایل ای ڈی کو تکنا تھا جو اسکرین پر نمودار ہورہی تھیں۔ ایک 15 اور دوسری 17 ہرٹز فری کوئنسی پر چمک رہی تھی۔ اس کو تکنے سے دماغ میں مختلف سگنلز پیدا ہوئے جو ای ای جی مشین نے پکڑ لیے۔
گیم آگے بڑھانے کے فیصلے یا انتخاب کا عمل ایک تیسرے فرد کو بھیجا گیا جس نے سر پر ٹی ایم ایس نوٹ کرنے والی خاص ٹوپی پہنی ہوئی تھی۔ اب یہاں ٹی ایم ایس نظام سے تیسرے شخص کے دماغ میں روشنی کے جھماکے پیدا ہوئے جو طب کی زبان میں فاسفینس کہلاتے ہیں۔ واضح رہے کہ یہاں تیسرے شخص کو گیم نظر نہیں آرہا تھا تاہم دماغ میں روشنی کا کوندا لپکتے ہی اسے گیم میں گرتے ہوئے بلاک کو گھمانا تھا۔
تجربے میں تین مختلف افراد کے 5 گروہوں کو آزمایا گیا اور سب نے 81 فیصد درستی کے ساتھ آپس میں دماغ سے رابطہ کیا جو ایک بہت اہم کامیابی ہے۔ اگرچہ یہ ایک بہت سادہ تجربہ ہے لیکن ماہرین پرامید ہیں کہ جلد ہی وہ ایک سے زائد افراد کی سوچ کو باہم جوڑ کر مزید کارآمد اور پیچیدہ امور انجام دے سکیں گے۔