کراچی: انسٹیٹوٹ آف انٹرنیشنل فنانس کے مطابق پاکستان عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ 15 ارب ڈالر کا پروگرام کرے گا۔
آئی آئی ایف کے مطابق تین سالہ پروگرام پر اس سال کے آخر تک معاہدہ ہوجائے گا اور بجٹ خسارہ کم، شرح تبادلہ میں لچک اور سخت مانیٹری پالیسی اگلے پروگرام کی شرائط ہوں گی۔
آئی آئی ایف کا کہنا ہے کہ 2017 سے روپے کی 24 فیصد گراوٹ نے روپے کو حقیقی قدر دے دی ہے جس کے بعد روپے کی قدر سے مصنوعی اضافہ ختم ہو گیا۔
یاد رہے کہ وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر نے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹین لاگارڈ سے ملاقات کی تھی جس میں باقاعدہ مالی مدد کی درخواست کی گئی تھی۔
وزیر خزانہ کا مزید کہنا تھا کہ آئی ایم ایف سے ایسا پروگرام لینا چاہتے ہیں جس سے معاشی بحران پر قابو پایا جا سکے اور جس کا کمزور طبقے پر کم سے کم اثر پڑے۔
واضح رہے کہ حکومت کو اس سال اپنی ضروریات پوری کرنے کے لیے 8 سے 9 ارب ڈالر درکار ہیں تاہم حکومت اس پروگرام کو بیل آؤٹ پیکج کا نام نہیں دینا چاہتی۔