اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے اس خدشے کا اظہارکرتےہوئے کہاکہ مستقبل میں پاکستان آبی قلت کا شکار ہوسکتا ہےکیوں کہ پاکستان کے آبی ذخائر خطرناک حد تک کم ہوچکے ہیں کہ آنے والے وقت میں پاکستان کو مشکلات کا سامنا ہوسکتاہے۔
اطلاعات کے مطابق ملک میں پانی بحران کے حل سے متعلق بین الاقوامی سمپوزیم سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ پانی زندگی کے لیے ضروری ہے، پانی کے بغیر زندگی کا وجود نا ممکن ہے، انسان خوراک کے بغیر زندہ رہ سکتا ہے لیکن پانی کے بغیر نہیں۔
انہوں نے کہا کہ قوم کو پانی کی قلت کا سامناہے اور اگر اس حوالے سے اقدامات نہ کیے گئے تو 2025 میں پاکستان کو خشک سالی کا سامنا ہوگا، پانی کے وسائل خطرناک حد تک کم ہورہے ہیں لہذا پانی کی قلت کے خاتمے کے لیے فوری اقدامات کرنے ہوں گے۔
جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ آبی ذخائر میں اضافے کے لیے عدلیہ بھی اپنا کردار ادا کر رہی ہے، لیکن آبی پالیسی کے نفاذ میں انتظامیہ کا کلیدی کردار ہے۔
انہوں نے پاکستان کو قلتِ آب سے نمٹنے کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ دیامر بھاشا اور مہمند ڈیم کی تعمیر کے لیے ہنگامی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس بڑے ڈیموں کی تعمیر کے لیے سرمایہ نہیں، اس لیے ڈیم فنڈ قائم کیا۔جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ ماضی میں پانی کے ذخائر میں اضافے پر توجہ نہیں دی گئی، لیکن ہمیں اپنی قوم کو خشک اور قحط سالی سے بچانا ہوگا اور پانی کے استعمال میں بھرپور احتیاط اور کفایت شعاری کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔
چیف جسٹس پاکستان کا کہنا تھا کہ ہر شہری کو پانی بچانے کے لیے اپنے طور پر اقدامات کرنا ہوں گے، پانی کے مسئلے پر 40 سال سے مجرمانہ غفلت کا مظاہرہ کیا گیا تاہم ہم نے اپنی نسلوں کو قحط اور خشک سالی سے بچانا ہے، ابھی وقت ہے کہ ہم اپنی ماضی کی کوتاہیوں پر قابو پالیں۔
انہوں نے کہا کہ دنیا میں درجہ حرارت میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے جس کے باعث گلیشیئر تیزی سے پگھل رہے ہیں، پاکستان بھی موسمیاتی تبدیلیوں کا شکار ہے۔