اسلام آباد: سپریم کورٹ نے ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا معطلی کے خلاف قومی احتساب بیورو (نیب) کی اپیل پر سماعت کے بعد سابق وزیراعظم نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے سماعت 6 نومبر تک کے لیے ملتوی کردی۔
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس مشیر عالم اور جسٹس مظہر عالم میاں خیل پر مشتمل سپریم کورٹ کے 3 رکنی خصوصی بینچ نے نیب کی اپیل پر سماعت کی۔
سماعت کے دوران نیب پراسیکوٹر اکرم قریشی نے عدالت عظمیٰ کو آگاہ کیا کہ ملزمان کی سزا معطلی کا فیصلہ 43 صفحات پر مشتمل ہے۔
جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ سزا معطلی کا فیصلہ ڈیڑھ دو صفحات پر مشتمل ہونا چاہیے،کسی سیانے سے پوچھ کر بتائیں کہ سزا معطلی پر پہلے کبھی اتنا طویل فیصلہ جاری ہوا؟
نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ عدالت نے سزا معطلی کے فیصلے میں جو آبزرویشنز دیں، وہ اپیل پر اثرانداز ہوسکتی ہیں۔
نیب پراسیکیوٹر کا مزید کہنا تھا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے سزا معطلی کے فیصلوں میں مرکزی اپیلوں پر بھی فیصلہ دے دیا، قانون کے مطابق سزا معطلی انتہائی حالات کی صورت ہو سکتی ہے۔
دوران سماعت چیف جسٹس نے نیب پراسیکیوٹر سے استفسار کیا کہ نواز شریف کے داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کی ایک سال کی سزا ہے،کیا آپ کیپٹن صفدر کے خلاف اپیل کی سماعت بھی چاہتے ہیں؟نیب پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ یہ ہم آپ کو کل بتادیں گے۔
جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ کل والی بات چھوڑیں ابھی بتائیں، فی الحال ہم آپ کی طرف سے انکار ہی لکھ لیتے ہیں۔
سماعت کے بعد عدالت عظمیٰ نے ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا معطلی کے خلاف نیب کی اپیل پر سابق وزیراعظم نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے سماعت 6 نومبر تک کے لیے ملتوی کردی۔ساتھ ہی عدالت عظمیٰ نے ریمارکس دیئے کہ کیپٹن صفدر کو ایک سال کی سزا ہوئی، لہذا انہیں نوٹس نہیں کر رہے۔
واضح رہے کہ نیب نے 22 اکتوبر کو دائر کی گئی اپنی اپیل میں عدالت عظمیٰ سے استدعا کی تھی کہ ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر کی سزائیں معطل کرنے کا اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے کر ملزمان کی ضمانتیں منسوخ کی جائیں۔
گزشتہ روز سپریم کورٹ نے نیب کی اپیل آج سماعت کے لیے مقرر کرتے ہوئے بینچ تشکیل دے دیا تھا۔
نیب کی اپیلوں پر سماعت کے لیے چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے پہلے اپنی سربراہی میں جسٹس مشیر عالم اور جسٹس عمر عطا بندیال پر مشتمل بنچ تشکیل دیا، لیکن بعدازاں بنچ کی تشکیل نو کر کے جسٹس عمر عطا بندیا ل کی جگہ جسٹس مظہر عالم میاں خیل کو شامل کیا گیا۔
بعدازاں سپریم کورٹ اعلامیے میں وضاحت کی گئی کہ جسٹس عمر عطا بندیال کی طرف سے شریف خاندان کے خلاف اپیلوں کی سماعت سے معذرت کی خبر بے بنیاد ہے۔ جسٹس عمر عطا بندیال کی طبیعت کی ناسازی کی وجہ سے چیف جسٹس نے بنچ دوبارہ تشکیل دیا۔
اعلامیے کے مطابق چیف جسٹس نے غلط خبر نشر کرنے والے چینلز کے مالکان اور چیف ایگزیکٹو آفیسرز کو 24 اکتوبر کو دوپہر 2 بجے عدالت میں پیش ہونے کا حکم بھی دیا۔
واضح رہےکہ اسلام آباد کی احتساب عدالت نے 6 جولائی کو ایون فیلڈ ریفرنس میں نوازشریف کو 11، مریم کو 8 اور کیپٹن (ر) محمد صٖفدر کو ایک سال قید کی سزا سنائی تھی۔