تحریک انصاف کی وفاقی حکومت نے خبریں دینے والے نجی ٹی وی چینلز یعنی نیوز چینلز کی آمدن پر کلہاڑا چلا دیا ہے جس کے نتیجے میں پاکستانی صحافیوں کو درپیش مالی بحران مزید سنگین ہونے کا خدشہ ہے۔
حکومت نے نیوز چینلز کے لیے سرکاری اشتہارات کے نرخوں میں دو تہائی سے بھی زیادہ کمی کر دی ہے۔ اس کے ساتھ بعض چینلز کی رینکنگ بھی تبدیل کی گئی ہے جس کا اثر ان کے اشتہارات کے نرخ پر پڑے گا۔
نئے نرخوں کا اعلان وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے ٹوئیٹر پر کیا۔ ڈھائی سے پونے دو لاکھ روپے فی منٹ کے بجائے نیوز چینلز کو اب 50 سے 90 ہزار روپے فی منٹ ملیں گے۔
گذشتہ ریکنگ میں پہلے نمبر پر رہنے والے جیو نیوز کو اب تک 2 لاکھ 90 ہزار 500 روپے فی منٹ مل رہے تھے تاہم نئے نرخوں کے مطابق اسے صرف 89 ہزار روپے فی منٹ ملیں گے۔ اس کی رینکنگ بھی دوسرے نمبر پر کردی گئی ہے۔
اے آروائی نیوز کو اس سے پہلے 2 لاکھ 45 ہزار روپے فی منٹ دیئے جا رہے تھے اور وہ تیسرے نمبر پر تھا۔ دنیا نیوز کو دوسرے نمبر پر سب سے زیادہ رقم 2 لاکھ 73 ہزار روپے فی منٹ مل رہی تھی۔ نئی ریکنگ میں اے آر وائی کو پہلے نمبر پر کر دیا گیا ہے اور اسے 91 ہزار روپے فی منٹ ملیں گے۔ دنیا نیوز کو 75 ہزار روپے فی منٹ ملیں گے۔ اسے چوتھے نمبر پر رکھا گیا ہے۔
تیسرے نمبر پر سما نیوز کو رکھا گیا ہے جسے پہلے 2لاکھ 45 ہزار روپے فی منٹ مل رہے تھے اب اسے 85 ہزار روپے فی منٹ ملیں گے۔
ایکسپریس نیوز کو 65 ہزار اور ڈان نیوز کو 55 ہزار روپے فی منٹ ملیں گے۔ انہیں پہلے دو لاکھ روپے سے زائد فی منٹ مل رہے تھے۔
نئی پالیسی کے تحت متعدد کم معروف ٹی وی چینلز کے نرخوں میں کئی گنا کمی ہوئی ہے۔ کے 2 چینل کا ریٹ ایک لاکھ 40 ہزار سے کم کرکے صرف 6 ہزار اور کے 21 چینل کا ریٹ 2 لاکھ 10 ہزار سے کم کرکے صرف 10 ہزار کر دیا گیا ہے۔ سب سے زیادہ کمی روز ٹی وی کے نرخوں میں ہوئی جسے پہلے 2 لاکھ 45 ہزار روپے فی منٹ مل رہے تھے اور اب 5 ہزار روپے فی منٹ ملیں گے۔
علاقائی زبانوں کے نیوز چینلز خیبرنیوز، کے ٹی این نیوز، سندھ ٹی وی، وش ٹی وی اور وسیب کے نرخوں میں بھی نمایاں کمی ہوئی ہے۔ دو لاکھ سے کچھ اوپر یا نیچے لینے والے ان چینلز کو اب 10 سے 30 ہزار پر گزارا کرنا ہوگا۔
سب سے دلچسپ معاملہ حال ہی میں سامنے آنے والے دو نجی ٹی وی چینلز کا ہے۔ جو بظاہر ایک ہی معیار کے ہیں لیکن ان کے نرخوں میں نمایاں فرق ہے۔ جی این این اور پبلک ٹی وی تقریباً ایک ساتھ سامنے آئے۔ لیکن جی این این کے نرخ 10 ہزار اور پبلک ٹی وی کے نرخ 35 ہزار روپے فی منٹ مقرر کیے گئے۔ پبلک ٹی وی کے مالک یوسف بیگ مرزا وزیراعظم کے مشیر ہیں۔
نجی ٹی وی چینلز کے لیے سرکاری اشتہارات میں کمی کے فیصلے کو سوشل میڈیا پر کئی لوگوں نے سراہا ہے۔
دوسری جانب سرکاری اشتہارات کے نرخوں میں کمی سے نیوز ٹی وی چینلز پر مالی بحران مزید سنگین ہونے کا خدشہ ہے۔ کئی چینلز پہلے ہی صحافیوں کی تنخواہوں میں کمی کر چکے ہیں۔ ایک ٹی وی چینل وقت نیوز بند ہوچکا ہے۔
ڈالر مہنگا ہونے اور کاغذ کی قیمت بڑھنے کے سبب پرنٹ میڈیا بھی مشکلات کا شکار ہے۔ حکومت نے اخبارات کے اشتہارات پر پہلے ہی سخت پالیسی اپنا رکھی ہے جس کے نتیجے میں گذشتہ تین ماہ کے دوران ڈھائی ہزارصحافی بیروزگار ہو ئے ہیں۔
بعض صحافی رہنمائوں کا کہنا ہے کہ حکومت میڈیا کو کنٹرول کرنے کیلئے اس کی آمدن کے راستے بند کر رہی ہے لیکن ملکی میڈیا کا گلہ گھونٹنے کے نتیجے میں غیرملکی میڈیا کو تقویت ملے گی اور لوگ معلومات کے حصول کے لیے بی بی سی اردو، وائس آف امریکہ جیسے اداروں کی طرف راغب ہوں گے۔