مریم نواز کوٹ لکھپت جیل کے باہر پہنچنے پر گاڑی میں بیٹھی ہیں۔

نواز شریف کو کوٹ لکھپت جیل میں سہولتیں- مریم نواز کھانے کے علاوہ بہت کچھ لائیں

کوٹ لکھپت جیل لاہور میں قید قیدی نمبر 4470 میاں محمد نواز شریف کی قانونی مشکلات کم ہونے کے بجائے بڑھتی دکھائی دے رہی ہیں تاہم جیل میں جسمانی اور ذہنی حد تک انہیں کچھ سکون حاصل ہوا ہے۔

نواز شریف کی بیٹی مریم نواز، والدہ بیگم شمیم شریف اور بھتیجا حمزہ شہباز شریف جمعرات کو ان سے ملاقات کے لیے کوٹ لکھپت جیل پہنچے۔ یہ افراد کئی گاڑیوں کے قافلے میں جیل کے باہر تک آئے تاہم حکام نے دیگر گاڑیاں روک لیں اور صرف اس گاڑی کو اندر جانے کی اجازت دی جس میں نوازشریف کی والدہ، بیٹی اور بھتیجا موجود تھے۔

مریم نواز اپنے والد کے لیے گھر کا کھانا اور کچھ دیگر اشیا بھی لے کر آئیں۔ ان اشیا میں پلاسٹک کی کرسیاں بھی شامل تھیں۔ کھانا ایک بڑی فوڈ باسکٹ میں نفاست سے رکھ کر لایا گیا۔ کھانے کی باسکٹ اور پلاسٹک کرسیوں کا رنگ آسمانی تھا۔

جیل میں خاندان کے افراد نے کھانا ایک ساتھ کھایا۔ اہلخانہ طے شدہ وقت کے مطابق ایک بجے پہنچے تھے جبکہ دو بجے کے بعد ان کی واپسی ہوئی۔

نوازشریف نے اڈیالہ جیل راولپنڈی کے بجائے کوٹ لکھپت جیل میں قید کاٹنے کی درخواست دی تھی جس کی بنا پر انہیں منگل کو یہاں پہنچایا گیا۔ ذرائع کے مطابق اڈیالہ کی نسبت کوٹ لکھپت جیل میں نواز شریف کو زیادہ سہولت حاصل ہے۔ اڈیالہ میں جہاں جیل حکام جمعرات کے دن خاندان کے افراد کے علاوہ کسی کو نواز شریف سے نہیں ملنے دیتے تھے وہیں کوٹ لکھپت جیل میں جمعرات کے روز پارٹی رہنما بھی ان سے ملنے میں کامیاب ہوگئے۔

ملاقات کرنے والوں میں ایاز صادق، رانا تنویر، پنجاب اسمبلی کے سابق اسپیکر رانا اقبال شامل تھے۔

جیل کے باہر مسلم لیگ(ن) کے کارکنوں اور صحافیوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔ سوشل میڈیا پر لیگی کارکنوں نے مریم نواز کے حق  میں  کا ٹرینڈ بھی چلایا۔

قانونی مشکلات میں اضافہ

دوسری جانب قانونی محاذ پر میاں نواز شریف کے لے صورتحال اتنی اچھی نہیں۔ نیب نے العزیزیہ ریفرنس میں میاں نواز شریف کی سزا بڑھوانے کیلئے اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ نیب کے ذرائع نے مختلف صحافیوں کو بتایا ہے کہ اس سلسلے میں ایک اپیل تیار کر لی گئی ہے اور اعلیٰ حکام سے منظوری کے بعد آئندہ ہفتے یہ اپیل دائر کی جائے گی۔ فلیگ شپ ریفرنس میں نواز شریف کی بریت کو چیلنج کرنے کا فیصلہ پہلے ہی چیئرمین نیب کی زیر صدارت اجلاس میں ہوچکا ہے۔

ذرائع کے مطابق نیب کی جانب سے سزا بڑھانے کی درخواست کو ایک فائدہ نیب کو یہ بھی ہو گا کہ العزیزیہ ریفرنس میں سزا معطلی کیلئے نواز شریف کی استدعا فوری طور پر منظور نہیں ہوسکے گی۔ اس سے قبل ایون فیلڈ ریفرنس میں احتساب عدالت کی سزا اسلام ہائیکورٹ نے معطل کردی تھی۔