لیاری گینگ وار کا گرفتار ٹارگٹ کلر امجد عرف 302
لیاری گینگ وار کا گرفتار ٹارگٹ کلر امجد عرف 302

لیاری کے فٹ بالر کو خطرناک ٹارگٹ کلر امجد 302 بنانے کی کہانی

لیاری گینگ وار کا گرفتار ٹارگٹ کلر امجد عرف 302
لیاری گینگ وار کا گرفتار ٹارگٹ کلر امجد عرف 302

’’فٹبال کا عالمی کھلاڑی بننا چاہتا تھا, لیکن لیاری کے دوستوں نے قاتل بنا دیا مچھلی کا کام کر کے زندگی بسر کر رہا تھا حالات میں اونچ نیچ آئی تو دوستوں کے کہنے پر لیاری گینگ وار میں شامل ہو کر امجدعلی بلوچ سے لیاری گینگ وار کا امجد عرف 302 بن گیا۔ لیاری گینگ وار نے مجھے اتنا سفاک بنا دیا کہ قتل کرتے ہوئے میرے ہاتھ تک نہیں کانپتے تھے لیاری گینگ وار میں رہتے ہوئے بارہ سے زائد قتل کئے اور بھتہ اغواءکی درجنوں وارداتیں کیں۔‘‘

یہ الفاظ ہیں کراچی پولیس کے ہاتھوں گرفتار ہونے والے دہشت گرد امجد عرف302 کے۔

امجد عرف 302 نے اپنی کہانی گرفتاری کے بعد سنائی۔ اس کا کہنا تھاکہ مچھلی کاٹتے وقت اسے بے چینی محسوس ہوتی تھی لیکن گینگ وار کا حصہ بننے کے بعد اسے اندازہ بھی نہ ہوا کہ کب وہ ایک درجن سے زائد لوگوں کا قاتل بن گیا۔

لیاری میں پیدا ہونے والے امجد نے اپنی کہانی سناتے ہوئے کہا کہ ’’میں نے میٹرک تک تعلیم حاصل کی اور مزدوری میں لگ گیا۔ میں بہت جلد امیر بننا چاہتا تھا مجھے فٹبال کھیلنے کا شوق تھا اسی لئے میں روزانہ فٹبال کی پریکٹس کرتا تھا۔ میری خواہش تھی کہ میں انٹرنیشنل فٹبالر بنوں لیکن میری غلط صحبت نے مجھے قاتل بنا دیا جس کے بعد میں فٹبالر تو نہ بن سکا لیکن قاتل ضرور بن گیا۔

’’میں نے2010میں ملا نثار کے کہنے پر لیاری گینگ وار کو جوائن کیا۔ ملا نثار نے میری عزیر بلوچ سے ملاقات کرائی۔ اس دوران عزیر بلوچ کے لئے کلم کیا، جب عزیر اور بابا لاڈلا کے اختلافات ہوئے تو میں بابا لاڈلا کے گروپ میں چلا گیا۔

’’بابا لاڈلا نے مجھے اسلحہ چلانا سیکھایا اور اس کے کہنے پر ہی میں نے اغواءاور بھتے کی وارداتیں شروع کیں۔

’’بابا لاڈلا ایک سفاک دہشت گرد تھا۔ اس نے سینکڑوں نوجوانوں کو سفاک قاتل بنایا۔ میں تو مچھلی کو بھی نہیں کاٹ سکتا تھا لیکن بابا لاڈلا نے مجھ سے انسانوں کو قتل کرایا۔ مجھے اندازہ ہی نہیں ہوا کہ میں نے کب ایک درجن سے زائد لوگ قتل کر دیئے۔

لیاری گینگ وار کا اہم کردار بابا لاڈلہ
لیاری گینگ وار کا اہم کردار بابا لاڈلہ

’’جب لیاری گینگ وار کے خلاف آپریشن کا آغاز ہوا تو میں دربدر ہو گیا۔ میرے سرپرست اپنی جانیں بچانے لگے اور انھوں نے مجھے تنہا چھوڑ دیا۔ جس کے بعد میں بلوچستان میں روپوش ہو گیا اور جب میری تلاش میں بلوچستان میں کارروائی ہوئی تو میں دبئی فرار ہو گیا۔‘‘

گرفتار ملزم نے اپنی کچھ سنگن وارداتوں کی روداد بھی سنائی۔

اس نے کہا کہ ’’2014 میں بابا لاڈلہ گروپ کے کمانڈر ندیم جاپان کے حکم پر میں دیگر ساتھیوں کے ہمراہ جن میں اکبر بلوچ سمیر کیچل اور آغا شوکت شامل تھے، اسلحہ سے مسلح ہو کر موٹر سائیکلوں پر سوار کر رانگی واڑہ سے سینگولین میں واقع جوئے سٹے کے اڈے پر گیا۔ وہاں لیاری گنگ وار عزیر گروپ کے جوئے سٹے کے اڈے پر پکٹ ڈیوٹی پر موجود اسم نامعلوم بلوچ کارندے کو آغا شوکت نے 9 ایم ایم پستول سے گولیاں مار کر ہلاک کر دیا۔‘‘

ملزم نے بتایا کہ اس واردات کے بعد تمام ملزمان ساتھیوں کے ساتھ فرار ہو کر واپس رانگی پاڑہ آ گئے تھے۔ امجد عرف 302 نے تفتیشی حکام کو مزید بتایا کہ2011 میں لیاری گینگ وار نوالین کے کمانڈر تاج محمد عرف استاد تاجو کے حکم پر وہ اس اس کے ساتھی شاہد مکس پتی اور نعیم لاہوتی کے ساتھ 125 موٹر سائیکل پر سوار ہوکر نوالین لیاری سے گارڈن گئے ۔ وہاں جوبلی مارکیٹ سے ایک نامعلوم اردو اسپیکنگ ایم کیو ایم کے کارکن کو اسلحہ کے زور پر اغواء کر کے ملز ایریا نوالین میں واقع استاد تاجو کے تارچر سیل پر لائے۔

لیای میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار گینگ وار دہشت گردوں سے مقابلہ کرتے ہوئے(فائل فوٹو)
لیای میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار گینگ وار دہشت گردوں سے مقابلہ کرتے ہوئے(فائل فوٹو)

ملزم کا کہنا تھا، ’’ہمارے دیگر ساتھی مذکورہ مقام پر پہلے سے موجود تھے۔ مغوی پر تشدد کیا گیا اور تین چار گھنٹے کے بعد نیم لاہوتی نے 30 بور پستول سے گولیاں مار کر مغوی کو قتل کردیا۔‘‘

امجد نے بتایا کہ قتل کے بعد لیاری گنگ وار کارندے آصف نیازی اور عمران نیازی مقتول کی لاش کو بوری میں بند کر کے ہاتھ والی ریڑھی پر ڈال کر دھوبی گھاٹ لے گئے اور لیاری ندی میں پھینک کر واپس آ گئے ۔

ملزم نے بتایا کہ 2010 میں رانگی واڑہ کے کمانڈر ندیم جاپان کے حکم پر سمیر کیچل، زہیب کیپر اور آغا شوکت کے ساتھ مل کر اسلحہ سے مسلح ہو کر علی محمد محلہ سلاٹر روڈ گئے  اور بشوا سکول کے قریب گلی میں پکٹ ڈیوٹی پر بیھٹے ہوئے لیاری گنگ وار غفار ذکری کے 2 نامعلوم بلوچ کارندوں کو اپنے دیگر ساتھیوں کے ساتھ مل کر 30 بور پستولوں سے فائرنگ کر کے قتل کردیا۔

گرفتار ملزم نے انکشاف کیا کہ لیاری گنگ وار کے غفار ذکری گروپ کے کارندوں پر حملہ بھی اس نے کیا تھا۔ ندیم جاپان ، سکندر سیکو، سرور بلوچ ، آصف نیازی ، سہیل عرف سنی ڈاڈا، ستار پٹیرا، شکیل کمانڈر ،صادق گڈانی سمت 50 سے زاہد کارندوں کے ہمراہ ایل ایم جی ، راکٹ لانچرز ، کلاشنکوفوں اور ہیڈ گرنیڈز سے مسلح ہو کر بھتے کے تنازع کی وجہ اپنے مخالف لیاری گنگ وار کمانڈر غفار ذکری اور اس کے گروپ پر حملہ کے لئے علی محمد لیاری گئے ، اور ان پر حملہ کیا۔

عزیز بلوچ
عزیز بلوچ

ملزم نے بتایا کہ دونوں گروپوں کے درمیان وقفوں وقفوں سے تقریباڈیڑھ ماہ تک لڑائی جاری رہی تھی ، اس لڑائی کے دوران ملزم کے گروپ کے زاہد بلوچ ،حمید بلوچ اور دیگر تین کارندے ہلاک ہوگئے تھے۔ جبکہ ملزم اور ملزم کے گروپ کی فائرنگ کی زد میں آکر غفارذکری گروپ کے تقریبا چار کارندے ہلاک ہوئے تھے۔

ملزم نے بتایا کہ اس حملے کے نتیجے میں دونوں طرف سے متعدد کارندے زخمی ہوئے تھے۔ آخر کار لیاری گنگ وار کمانڈر غفار ذکری اپنے کاندوں کے ہمراہ علاقہ سے فرار ہوکر بلوچستان چلا گیا تھا ،جس کے بعد ملزم کے گروپ نے علاقہ پر قبضے کرکے وہاں پکٹیں لگادی تھیں۔