سپریم کورٹ پاکستان ( فائل فوٹو)
سپریم کورٹ پاکستان ( فائل فوٹو)

حکومت نیابالاکوٹ شہر بنانے میں ناکام ہو چکی

اسلام آباد :چیف جسٹس ثاقب نثار نے نیو بالا کوٹ شہر کی تعمیر سے متعلق معاملے پر ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ حکومت نیابالاکوٹ شہر بنانے میں ناکام ہو چکی، لوگ 12 سال سے ٹین کی چھتوں میں رہ رہے ہیں، اگر بیروکریسی سے کام نہیں ہواتو ملک چھوڑ دیں ، کسی نے تو اس ملک میں ایمانداری سے کام کرنا ہے۔
سپریم کورٹ میں زلزلہ فنڈز میں مبینہ بے قاعدگیوں سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی جس دوران چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ نیو بالا کوٹ شہر کی تعمیر پر کتنا پیسہ خرچ ہوا ؟ اٹارنی جنرل نے بتایا کہ ایکنک نے 2007 میں 12 ارب روپے کاپروجیکٹ منظورکیا،نئے شہرمیں 3900 خاندان بسنے تھے، زمین کے جھگڑوں کی وجہ سے شہرنہیں بن پایا،وہاں امن وامان کے مسائل ہیں۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ امن وامان اورزمین حصول کے مسائل کس نے حل کرنے تھے؟ پی ٹی آئی وہاں 5 سال سے حکومت کررہی ہے۔ عدالت میں مقامی نمائندے نے بیان دیتے ہوئے بتایا کہ ایراملازمین کی تنخواہوں پر 2.9 ارب روپے خرچ ہوئے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ سالانہ 30کروڑروپے تنخواہیں جارہی ہیں،کام کچھ نہیں کیا۔
چیف جسٹس کاکہناتھا کہ امداد کی رقم بجٹ میں کیسے شامل کی جاسکتی ہے؟ عدالت کو اعدادوشمار کے چکرمیں الجھایاجاتاہے، ایرازمینوں پرقبضے کرےگا تومسائل توہوں گے، ایک ٹوٹی پھوٹی سڑک بھی نہیں بناسکے، این ایچ اے 10 ملین ڈالر لے گیا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اگر بیروکریسی سے کام نہیں ہواتو ملک چھوڑ دیں ، کسی نے تو اس ملک میں ایمانداری سے کام کرنا ہے۔
چیف جسٹس کا کہناتھا کہ حکومت نیابالاکوٹ شہر بنانے میں ناکام ہو چکی، لوگ 12 سال سے ٹین کی چھتوں میں رہ رہے ہیں، چیئرمین ایرا توصرف تنخواہ لیتے ہیں، چیئرمین ایراکو 2 گاڑیاں ملی ہیں،وہی چلاتے رہتے ہیں،مقامی لوگوں نے زمین دینے سے انکار کیوں کیا؟۔
مقامی نمائندے نے بتایا کہ 94 فیصد رقبہ ایرا کے پاس آ چکا ہے ۔ جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ کیا 10 ہزار 436 کنال زمین ایرا کو مل گئی ہے ۔