چاروں ایڈووکیٹ جنرلزاورالیکشن کمیشن کے جواب کاجائزہ لیں گے۔سپریم کورٹ۔فائل فوٹو
چاروں ایڈووکیٹ جنرلزاورالیکشن کمیشن کے جواب کاجائزہ لیں گے۔سپریم کورٹ۔فائل فوٹو

غیر ملکی شہریت رکھنے والارکن پارلیمان نہیں بن سکتا۔سپریم کورٹ

سپریم کورٹ نے اراکین پارلیمنٹ کی دہری شہریت سے متعلق کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا۔۔فیصلے میں کہا گیا ہے کہ غیر ملکی شہریت رکھنے والا پاکستانی پارلیمان کا رکن بننے کا اہل نہیں۔

فیصلہ جسٹس شیخ عظمت سعید نے تحریر کیا،پارلیمنٹ کی رکنیت کی لیے غیرملکی شہریت کو ترک کرنے کے قانونی تقاضے پورے کرنا لازم ہے، صرف دہری شہریت ترک کرنے کے عمل کو شروع کرنے سے نااہلی ختم نہیں ہو سکتی۔
فیصلے میں کہا گیا کہ سینیٹر ہارون اختر خان نے 1980ء میں کینیڈین شہریت لی، انہوں نے مانا کہ ان کی شہریت ترک کرنے کا عمل مکمل نہیں ہوا، وہ سینیٹر بننے کے اہل نہیں۔
سپریم کورٹ کے تفصیلی فیصلہ میں کہا گیا ہے کہ سینیٹر چوہدری محمد سرور نے برطانوی شہریت ترک کرنے کی دستاویزات پیش کیں، ان کی شہریت ترک کرنے دستاویزات کی تصدیق کی ضرورت ہے۔
فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ سعدیہ عباسی نے جب سینیٹرشپ کے لئے کاغذات نامزدگی جمع کرائے اس وقت وہ دہری شہریت یافتہ تھیں، کاغذات نامزدگی جمع کرواتے وقت سعدیہ عباسی کی امریکی شہریت کو ترک کرنے کا عمل مکمل نہیں ہوا تھا، سعدیہ عباسی سینیٹر بننے کی اہلیت نہیں رکھتی تھیں۔