چین کے خلائی تحقیقی ادارے چائنہ نیشنل اسپیس ایڈمنسٹریشن نے کہا ہے کہ ان کی جانب سے چاند پر بھیجے گئے مشن ’’چنگی 4‘‘کےساتھ روانہ کئے گئے بیچ چاند پر اگنے لگے ہیں۔خلائی مشن پر مختلف اشیا کے ساتھ کپاس کے بیج بھی بھیجے گئے تھے جو وہاں پھوٹ کر پودا بن گئے ہیں۔
چائنہ نیشنل اسپیس ایڈمنسٹریشن کاکہناتھا کہ چاند پر پہلی مرتبہ کوئی حیاتیاتی چیز پیداکی گئی ہےجو خلامیں طویل عرصہ تک رہنے کے پروگرام کی جانب انتہائی اہم قدم ہے ۔
چین کی جانب سے بھیجا گیا’’چنگی 4‘‘مشن چاند کی پچھلی جانب پر اتارا گیا تھا ،چاند کایہ حصہ زمین سے نظر نہیں آتا۔یہ مشن تین جنوری کو چاند کی جیولوجی کی تحقیق کیلئے روانہ کیا گیا تھا۔
اس سے پہلے بین الاقوامی خلائی اسٹیشن پر پودوں کی افزائش کی گئی تھی لیکن پہلی مرتبہ چاند کی زمین پر یہ تجربہ کیاگیا جو کامیاب رہا۔
چاند پر پودوں کے اگنے اور افزائش سے لمبے عرصے کے خلائی مشن کی تکمیل میں مدد ملے گی جس سے مریخ پر جانے اورتحقیق میں آسانی پیداہوجائےگی۔
اس کامیابی کے بعد خلا میں کھانے پینے آسانی سے اگائی جاسکیں گی اور ان اشیا کی آسانی سے دستیابی کے بعدخلا بازوں کو کسی بھی ضرورت کیلئے واپس زمین پر نہیں آناپڑےگا اور وہ اپنی ضروریات چاند پر اگائی گئی اشیا سے پوری کرسکیںگے۔
مصنوعی ماحول میں خودساختہ افزائش کا تجربہ دیکھنے کیلئے چاند پر بھیجے گئے پودوں کو ایک مکمل طورپر بند کنٹینر میں حیاتیاتی کرہ کے طورپر روانہ کیا گیا تھا۔
پودوں کی افزائش کے حیاتیاتی کرہ کیلئے3کلووزنی 18سینٹی میٹر لمبے خصوصی کنٹینر کو چین کی 28 یونیورسٹیوں نے ڈیزائن کیا تھا جس سے تمام تجربات کو مانیٹر کیاگیا۔
چینی سائنسدانوںنے ان تجربات پر اپنے تحفظات کااظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس قسم کے تجربات کیلئے چاند کاموسم انتہائی ناخوشگوار ہے کیونکہ وہاں درجہ حرارت 100سینٹی گریڈ سے 173سینٹی گریڈ تک رہتاہے جس میں اس قسم کے پودوں کی افزائش انتہائی مشکل یاتقریباًناممکن ہے ۔