افغانستان کے لیے امریکہ کے خصوصی ایلچی زلمے خلیل زاد نے جمعرات کو پاکستان میں فوجی قیادت اور دفتر خارجہ کے حکام سے اہم مذاکرات کیے ہیں۔ جبکہ وزیراعظم عمران خان کو افغان صدر اشرف غنی نے فون کیا ہے۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق آرمی چیف سے امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد نے وفد سمیت ملاقات کی۔ جس میں اہم امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ آئی ایس پی آر نے بتایا کہ ریزولیوٹ سپورٹ مشن (افغانستان میں تعینات امریکی افواج) کے کمانڈر جنرل اسکاٹ ملر بھی ملاقات میں شریک ہوئے جبکہ ملاقات میں علاقائی سیکیورٹی اورافغان امن اورمفاہمتی عمل پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ امریکی صدر کی نائب معاون لیزا کرٹس اور پاکستان میں امریکی سفارتخانے کے ناظم الامور بھی مذاکرات میں موجود تھے۔
امریکی وفد سے گفتگو کرتے ہوئے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ پاکستان خطے میں امن واستحکام کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھے گا۔ افغانستان میں امن پاکستان کے لیے اہم ہے۔
امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغان مفاہمتی عمل زلمے خلیل زاد جمعرات کو ہی پاکستان پہنچے اور انہوں نے ملاقاتوں کا آغاز کردیا۔
زلمے خلیل زادکا دفترخارجہ کادورہ
سب سے پہلے انہوں نے وزرات خارجہ کا دورہ کیا جہاں ان کے سیکریٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ سے وفود کی سطح پر مذاکرات ہوئے۔
بات چیت کے دوران فریقین نے ابوظہبی میں ہونے والے حالیہ مذاکرات کے بعد افغان مفاہمتی عمل پر ہونے والی پیش رفت پر تبادلہ خیال کیا۔
خلیل زاد اپنے مقررہ شیڈول سے کئی دن کی تاخیر سے پاکستان پہنچے۔ اس حوالے سے دفترخارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ تاخیر کا سبب زلمے خلیل زاد سے ہی پوچھا جائے۔
وزیراعظم عمران خان نے دورۂ افغانستان کی دعوت قبول کرلی
ادھر وزیراعظم عمران خان اور افغان صدر اشرف غنی کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ ہوا۔
وزیراعظم عمران خان اور اشرف غنی کے درمیان پاک افغان تعلقات اور طرفہ امور پر سمیت زلمے خلیل زاد کے دورے سے متعلق بات چیت ہوئی جب کہ دونوں رہنماؤں نے افغان مفاہمتی عمل اور سرحدی سلامتی کے امور پر بھی بات کی۔
افغان صدر سے گفتگو میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ افغانستان کا امن پاکستان کے مفاد میں ہے، پرامن مصالحتی عمل سے متعلق سنجیدہ کوششوں پر یقین رکھتے ہیں۔
ذرائع کے مطابق افغان صدر نے وزیراعظم عمران خان کو دورۂ افغانستان کی دعوت بھی دی جو انہوں نے قبول کرلی۔
امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق زلمے خلیل زاد 21 جنوری تک بھارت، چین، افغانستان اور پاکستان کے دورے پر ہیں اور چاروں ممالک کے دورہ میں مسئلہ افغانستان کے سیاسی حل کے لیے سینئرحکام سے مشاورت کر رہے ہیں۔