پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے ترجمان(آئی ایس پی آر) نے کہا ہے کہ فوجی عدالتیں ملک کی ضرورت ہیں، توسیع کا فیصلہ پارلیمنٹ کرے گی۔
ترجمان کا کہنا ہے کہ ملٹری کورٹس فوج کی خواہش نہیں بلکہ قومی ضرورت ہیں،پارلیمنٹ نے فٰیصلہ کیا تو فوجی عدالتیں کام جاری رکھیں گی تاہم فوجی عدالتیں قائم رکھنے کے لیے سیاسی اتفاق رائے قائم کرنا ہو گا۔
انہوں نے یہ بات پیپلزپارٹی کی جانب سے فوجی عدالتوں کی حمایت سے انکار کے کچھ ہی دیر بعد کہی۔
پیپلز پارٹی نے فوجی عدالتوں کی حمایت سے انکار کردیا
ایک نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے میجر جنرل آصف غفور کا کہنا تھا کہ ملک میں دہشت گردی کی ایک لہر تھی لیکن 2008 کے بعد دہشتگردوں کے خلاف آپریشن میں تیزی آئی، آپریشن کے واقعات میں دہشتگرد گرفتار بھی ہوتے تھے۔
انہوں نے بتایا کہ گزشتہ 4 سال کے دوران 717 کیسز ملٹری کورٹس میں آئے جن میں سے 646 کیسز نمٹائے گئے،345ملزمان کو سزائے موت سنائی گئی،اب تک 56 مجرموں پھانسی دی گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ آرمی چیف اگر سزائے موت دیتے ہیں تو مجرم ملٹری کورٹ میں اپیل کرتا ہے، اگر ملٹری کورٹ سے معافی نہ ملے تو اپیل صدر کے پاس جاتی ہے جب کہ کچھ کیسز سول کورٹس میں چلے جاتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ فوجی عدالتوں میں ملزمان کو صفائی کا موقع ملتا ہے،تمام قانونی تقاضے پورے کیے جاتے ہیں۔
میجر جنرل آصف غفور کا کہنا تھا کہ ملٹری کورٹس نے پوری دیانتداری اور تندہی سے فیصلے کیے، صرف ایک کیس میں حکم امتناع ملا ہے اور اُس کی بھی تکنیکی وجوہات ہیں۔
ترجمان نے بتایا کہ ملٹری کورٹس کا سسٹم شفاف ہے،ملٹری کورٹس کے قیام سے دہشتگردی کے واقعات میں نمایاں کمی آئی ہے،فوجی عدالتوں کا تعلق لاپتہ افراد اور دیگر معاملات سےنہیں۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ دیکھنے کی ضرورت ہے کہ کیا ہمارا فوجداری نظام دہشتگردوں سے نمٹنے کی صلاحیت رکھتا ہے، کریمنل جوڈیشل سسٹم میں تیزی لانے کی ضرورت ہے۔