مریم اور ان کے والد نے اپنی جماعت کو اس مقام تک پہنچایا، وزیرداخلہ شیخ رشید
مریم اور ان کے والد نے اپنی جماعت کو اس مقام تک پہنچایا، وزیرداخلہ شیخ رشید

’زرداری کا کیس نواز اور شہباز سے ایک لاکھ گنا زیادہ خطرناک ہے‘

وزیرریلوے شیخ رشید نے پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری سے متعلق دعویٰ کیاہے کہ زرداری کا کیس نواز اور شہباز سے ایک لاکھ گنا زیادہ خطرناک ہے۔

کراچی میں نجی ہوٹل میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شیخ رشید نے کہا کہ ملک معاشی طور پر دیوالیہ ہونے جارہا تھا لیکن پی ٹی آئی نے حکومت میں آکر اسے سنبھالا، سعودی فرمانروا کے آنے پر ایسی سرمایہ کاری ہوگی سب حیران رہ جائیں گے، آئی ایم ایف کی سخت شرائط میں کم کروانے کی کوشش کررہے ہیں۔

شیخ رشید نے کہا کہ سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار جعلی شماریات کے ماہر تھے، انہوں نے آئی ایف ایم اور ورلڈ بینک کو جعلی کاغذات دیے تھے، ایک ایک ریلوے اسٹیشن پر اربوں روپے ڈبو دیے، نارووال کا اسٹیشن 80، 90 کروڑ روپے میں بنا ہے، آئی ایف ایم اور ورلڈ بینک کو جعلی کاغذات دیے تھے۔

وزیرریلوے نے ایک بار پھر شہبازشریف کو پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا چیئرمین بنانے پر نہ صرف سپریم کورٹ جانے کا اعلان کیا بلکہ اسے حکومتی غلطی بھی قرار دیا۔

شیخ رشید نے کہا کہ چور مچائے شور کی فلم لگی ہوئی ہے اور دودھ کی رکھوالی پر بلے کو بٹھایا گیا ہے، یہ شہبازشریف کو چیئرمین پی اے سی بنانے پر ساری عمر پچھتائیں گے، شہباز کو کرپشن کے کیسز میں نوازشریف سے زیادہ ملوث دیکھتا ہوں، شہباز شریف کو پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا چیئرمین بنانے کا اخلاقی جواز نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کے پاس این آر او کی کوئی گنجائش نہیں، جب کسی کے پیر میں موچ اور پٹھا چڑھ جائے تو سمجھ جائیں اس شخص کی اب کیا خواہش ہے۔

ایک سوال کے جواب میں شیخ رشید نے کہا کہ زرداری کا کیس نوازشریف اور شہبازشریف سے ایک لاکھ گنا زیادہ خطرناک ہے، آصف زرداری کو اللہ نہ بچائے تو کوئی مخلوق نہیں بچاسکتی۔

شیخ رشید نے مزید کہا کہ چیئرمین نیب سے درخواست ہے وائٹ کالر کرائم کے خلاف کام تیز کریں اور مقدمات تیزی سے نمٹائے جائیں، جس پر کرپشن کے 8،8 کیسز ہیں وہ پارلیمنٹ میں پالیسی بیان دیتے ہیں، منسٹر کالونی میں جہاں وزیر رہتا ہے وہاں ساتھ میں چور بھی رہتے ہیں۔

وزیرریلوے کا کہنا تھا کہ جس عمران خان کو میں جانتا ہوں وہ مجرموں کو کبھی نہیں چھوڑے گا، ان لوگوں کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنا زیادتی ہے، عام آدمی جیل میں ہو تو پروڈکشن آرڈر نہیں ملتا، چوروں کے آئی جی کے پروڈکشن آرڈر جاری ہوجاتے ہیں۔