پر تشدد سیاست، فوجی مداخلت کیخلاف سپریم کورٹ کا 17 نکاتی فیصلہ

سپریم کورٹ آف پاکستان نے فیض آباد دھرنا کیس کا تحریری فیصلہ جاری کردیا۔فیصلہ جسٹس قاضی فائز عیسی نے تحریر کیا جو43 صفحات پرمشتمل ہے۔

فیصلے میں سیاسی جماعتوں کے پرامن احتجاج کے حق کی حمایت کی گئی تاہم فتوے دینے والوں کے خلاف کارروائی کا حکم بھی دیا گیا۔

سپریم کورٹ نے کہا کہ 12 مئی کے مجرموں کو سزا نہ دے کر غلط مثال قائم کی گئی جس کے نتیجے میں تشدد کے ذریعے بات منوانے کا رحجان بڑھا۔

فیصلے کی ایک اہم بات سیاست میں فوج کی مداخلت روکنے کیلئے دیئے گئے واضح احکامات ہیں۔ عدالت نے حلف کی خلاف ورزی والے افسران کے خلاف کارروائی کی ہدایت کی ہے۔

سپریم کورٹ نے بدھ کو فیض آباد دھرنا کیس کا مختصر فیصلہ سنایا۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے فیصلہ پڑھ کر سنایا جب کہ فیصلے میں بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کے فرمان بھی پڑھ کر سنائے گئے. بعدازاں تفصیلی فیصلہ سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر جاری کر دیا گیا۔

تفصیلی فیصلے کے آخر میں 17 نکات دیئے گئے ہیں۔

فیصلے کی کاپی سیکرٹری دفاع، ڈی جی آئی ایس آئی، ڈی جی آئی ایس پی آر اور ڈی جی آئی جی کو فراہم کرنے کا حکم دیا گیا۔

سپریم کورٹ کی جانب سے سنایا گیا فیصلہ 43 صفحات پر مشتمل ہے جس میں کہا گیا ہے کہ سیاسی پارٹیوں کو پر امن طور پر احتجاج کرنے کا قانونی حق حاصل ہے۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ حساس ادارے ملکی سالمیت میں نفرت پیدا کرنے والے لوگوں کو مانیٹر کریں اور سیکیورٹی ہاتھ میں لے کر اکسانے والے لوگوں پر بھی نظر رکھی جائے جب کہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں بھی ایسے تمام افراد کو مانیٹر کریں جو دہشت گردی، انتہا پسندی اور نفرت آمیز گفتگو کرتے ہیں۔

عدالت نے فیصلہ دیا کہ لوگوں کی جان و مال کو نقصان پہنچانے، بد امنی پر اکسانے اور فتوے دینے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے اور قانون کے مفاد کے لئے ہر ممکن اقدامات کیے جائیں۔

فیصلے میں الیکشن کمیشن کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اُن سیاسی جماعتوں کے خلاف کارروائی کرے جو قانون پر عمل نہیں کرتے جب کہ تمام سیاسی جماعتیں اپنے ذرائع آمدن بتانے کی بھی پابند ہیں۔

سپریم کورٹ نے فیصلے میں سانحہ 12 مئی کا بھی ذکر کرتے ہوئے ریمارکس دیے ہیں کہ سانحہ 12 مئی کے مجرموں کو سزا نہ دے کر غلط مثال قائم کی گئی۔ جس کے نتیجے میں تشدد کے ذریعے بات منوانے کا رحجان بڑھا۔

عدالت نے نفرت انگیز پیغام نشر کرنے والے چینلز کے خلاف بھی پیمرا آرڈیننس کے تحت کارروائی کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ ایسے کیبلز آپریٹرز جنہوں نے نشریات بند کیں ان کے خلاف بھی کارروائی کی جائے۔

فیصلے میں کہا گیا کہ آئین پاک فوج کو سیاسی سرگرمیوں کا حصہ بننے سے روکتا ہے،آئین کے مطابق پاک فوج کسی سیاسی جماعت یا شخصیت کی حمایت نہیں کر سکتی،وزارت دفاع اور تینوں مسلح افواج کے سربراہان حلف کی خلاف ورزی کرنے والوں کے جلاف کاروائی کریں۔

واضح رہے کہ الیکشن ایکٹ کی منظوری کے دوران ختم نبوت حلف نامے میں تبدیلی پرتحریک لبیک یارسول اللہ ﷺ نے فیض آباد انٹر چینج پر دھرنا دیا تھا، دھرنے کے خاتمے کے لئے عدالت نے حکم بھی جاری کیا تھا تاہم طاقت کے استعمال پرکئی انسانی جانوں کا ضیاع ہوا تھا اورملک بھرمیں دھرنے دیئے گئے۔