احتساب عدالت نے کامران مائیکل کا 5 روزہ راہداری ریمانڈ منظور کر لیا

احتساب عدالت نے سابق وفاقی وزیر کامران مائیکل کے 5 روزہ راہداری ریمانڈ کی منظوری دیدی،کامران مائیکل کو راہداری ریمانڈ کے بعد کراچی منتقل کیا جائے گا۔

نیب نے سابق وفاقی وزیر کامران مائیکل کو احتساب عدالت میں پیش کیا،اس موقع پر سکیورٹی کے سخت انتطامات کئے گئے ،احتساب عدالت کی طرف جانے والے راستے کنٹینرز لگاکر راستے بندکر دیئے گئے ،جبکہ سکیورٹی کیلئے جوڈیشل کمپلیکس کے باہر پولیس کی بھاری نفری تعینات تھی۔

ملزم کو احتساب عدالت کے جج سید نجم الحسن کے روبرو پیش کیا گیا۔ عدالت نے استفسار کیا کہ کیا ریفرنس میں مائیکل کا نام ہے۔ نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ اس ریفرنس میں مائیکل کا نام نہیں ہے لیکن تفتیش کرنی ہے اس لئے پکڑا ہے۔

عدالت کو بتایا گیا کہ ملزم نے ہاوسنگ سوسائٹی میں 3 پلاٹ غیر قانونی طور پر الاٹ کئے۔

وکیل کامران مائیکل نے اپنے دلائل میں کہا کہ مذکورہ سوسائٹی کا تعلق پورٹس اینڈ شیپنگ سے نہیں، جس ریفرنس کی بات کر رہے ہیں اس میں مائیکل کا نام نہیں۔

عدالت نے کہا کہ وارنٹ غلط ہے یا صیح اب جاری ہو گیا تو ہم اسے راہداری ریمانڈ پر بجھوا دیتے ہیں اب ایک مہینہ تو بیٹھا نہیں سکتے، اگر نیب کا کیس نہیں بنتا تو وہاں جا کر بتائیں۔

احتساب عدالت نے کہا کہ وارنٹ چیلنج کرنا ہے تو وہاں کریں، ملزم کو وہاں پیش کرنا ہے جہاں سے وارنٹ جاری ہوا۔

نیب پراسیکیوٹر نےعدالت سے استدعاکی کہ ملزم سے تفتیش کیلئے راہداری ریمانڈ کی منظوری دی جائے۔کامران مائیکل کے وکیل نے ریمانڈکی سخت مخالفت کی ۔

احتساب عدالت نے سابق وفاقی وزیرکے 5 روزہ ریمانڈ کی منظوری دیدی۔عدالت نے اہل خانہ کو ملزم سے ملاقات کی بھی اجازت دیدی۔

واضح رہے کہ سابق وفاقی وزیر کامران مائیکل کو کل 08 فروری کو نیب نے گرفتار کیا تھا۔ کامران مائیکل سابقہ دور حکومت میں وفاقی وزیر برائے پورٹس اینڈ شپنگ تعینات رہے ہیں۔نیب کا الزام ہے کہ سابق وزیر نے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے قواعد وضوابط کے برخلاف من پسند افراد کو کراچی پورٹ ٹرسٹ کے پلاٹس کی الاٹمنٹ کی۔

نیب ذرائع کا کہنا ہے کہ کامران مائیکل نیب کراچی کو کرپشن کے الزام میں مطلوب تھے۔ ن لیگی رہنما اقلیتوں کی مخصوص نشست پر مارچ 2012 سے اب تک سینیٹر ہیں، وہ نواز شریف اور شاہد خاقان عباسی کی کابینہ میں وزیر تھے۔