خود ایف آئی آر لکھنے والے مقتول کے قتل کا ملزم بری

سپریم کورٹ آف پاکستان نے راولپنڈی کے علاقے چونترہ میں قتل سے متعلق کیس میں ملزم زمان کو شک کا فائدہ دیتے ہوئے بری کرنے کا حکم دیدیا۔

سپریم کورٹ میں چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں3رکنی بنچ نے راولپنڈی کے علاقے چونترہ میں قتل سے متعلق کیس کی سماعت کی۔

ملزمان زمان،محمد آزاد اورشہزاد پر2011میں اورنگزیب کو قتل کرنے کا الزام تھا، ٹرائل کورٹ نے تینوں ملزمان کو سزائے موت سنائی تھی۔ہائیکورٹ نے محمدزمان اورمحمدآزادکی سزابرقراررکھی اورمحمدشہزاد کو بری کردیا،محمدآزاد دوران قید انتقال کرگئے جبکہ محمدزمان نے سزاکیخلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائرکی۔

چیف جسٹس آف پاکستان نے کیس میں ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ پوسٹ مارٹم میں مقتول کی موت کا وقت نہیں لکھا گیا،چار گھنٹے تک زخمی کو کسی نے نہیں ہٹایا،پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق ایک زخم تین ضرب تین سینٹی میٹر ہے،یہ بہت بڑا زخم ہے،اسے تو کوما میں ہونا چاہیے تھا،زخمی مدعی کیسے اتناہوش میں تھاکہ ایف آئی آر درج کرادی۔

چیف جسٹس نے کہا کہ میڈیکل رپورٹ اور گواہ کے بیان میں تضاد ہے جس سے شک پیدا ہوتا ہے،اتنے مضبوط شک کی بنیاد پر سزا کا فیصلہ برقرار نہیں رکھ سکتے۔

سپریم کورٹ نے تفصیلی سماعت کے بعدزمان کوشک کافائدہ دیتے ہوئے بری کرنےکاحکم دےدیا۔