لاہور کی ضلعی انتظامیہ نے بچوں کو پولیو کے قطرے نہ پلوانے پر اداکار فواد خان کے خلاف مقدمہ درج کروا دیا۔ یہ مقدمہ ان کے خلاف پہلے سے تیار ایف آئی آر کے متن کے تحت درج کیا گیا ہے جس میں پولیو ٹیم کو سنگین نتائج کی دھمکیاں دینے کا ذکر پہلے سے موجود تھا اور اس سے یہ پتہ چلتا ہے کہ پولیو قطرے پلانے سے انکار پر حکومت و انتظامیہ نے کتنی سخت پالیسی اختیار کر رکھی ہے اور کس طرح ہر انکاری والدین پر دھمکیوں کا الزام لگا دیا جاتا ہے۔
لاہور میں فواد چوہدری کے علاوہ 5 دیگر خاندانوں کے خلاف بھی ایسے مقدمات درج کرائے گئے ہیں۔ ان سب پر پولیو ٹیموں کے ساتھ تعاون نہ کرنے اور اپنے بچوں کو ویکسین نہ پلانے دینے کا الزام ہے۔
فواد خان کے حوالے سے ڈپٹی کمشنر کا کہنا ہے کہ پولیو ٹیم پورا دن ان کے گھر موجود رہی اور انہیں کے خاندان کو قائل کرنے کی کوشش کرتی رہی۔
وزیراعظم کے انسداد پولیو پروگرام کے فوکل پرسن بابر عطا نے بتایا کہ پولیو مہم کے دوران اگر کوئی شخص قطرے پلانے سے انکار کرے تو پہلے پولیو ٹیم کا سپروائزر اسے قائل کرنے کی کوشش کرتا ہے، اس کے بعد اس کا سپروائزر جاتا ہے اور پھر اسسٹنٹ کمشنرجا کر قائل کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ اگر اس کے بعد بھی انکار برقرار رہے تو ڈپٹی کمشنر کے نمائندے پہنچتے ہیں۔ اگر پھر بھی گھر کا سربراہ انکار کرے تو مقدمہ درج کرلیا جاتا ہے۔
بابر عطا نے ڈپٹی کمشنر کے حوالے سے کہا کہ پولیو ٹیم سے پہلے فواد خان کے ڈرائیور نے بدتمیزی کی اور پھر فواد کی اہلیہ نے خراب رویہ اختیار کیا۔
ڈپٹی کمشنر لاہور صالحہ سعید کے مطابق اداکار فواد خان کے گھر سارا دن پولیو ویکسین پلانے والی ٹیم موجود رہی لیکن ان کی اہلیہ نے بیٹی کو پولیو کے قطرے نہیں پلانے دیے۔
ترجمان ضلعی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ فوادخان کے خلاف مقدمہ فیصل ٹاؤن تھانے میں درج کرایا گیا۔ اس ایف آئی آر کے لیے پولیو ٹیموں کے پاس پہلے سے ایک فارم تیار تھا جس میں متوقع ملزم کا نام اور پتہ لکھنے کی جگہ خالی چھوڑی گئی ہے تاہم دیگر الزامات پہلے سے درج ہیں۔ ان الزامات میں پولیو ٹیم کو ’سنگین نتائج‘ کی دھمکیوں کا ذکر موجود ہے۔
یعنی اگر کسی خاندان کا سربراہ موقع پر موجود نہ ہو یا اگر شائستگی سے بھی پولیو قطرے پلانے سے انکار کرے تو اس کے خلاف سنگین نتائج کی دھمکیوں کی دفعات لگائی جائیں گی۔
مذکورہ فارم میں ہی مقدمے کے اندراج کیلئے جو دفعات لگانے کی درخواست کی گئی ہے ان میں دفعہ 506 شامل ہے جو سنگین دھمکیوں کے متعلق ہے اور اس کے تحت 7 برس قید کی سزا ہوسکتی ہے۔
فواد خان کے ساتھ ساتھ ان کے ڈرائیور قیصر کو بھی مقدمے میں نامزد کیا گیا ہے۔
منگل 19فروری سے شروع ہونے والی پولیو مہم کے دوران ضلعی انتظامیہ نے 4 مقدمات تھانہ فیصل ٹاؤن اور 2 تھانہ ماڈل ٹاؤن میں درج کرائے ہیں۔
دوسری جانب سوشل میڈیا پر فواد خان کے حق اور ان کی مخالفت میں ملا جلا ردعمل آیا ہے۔ کئی لوگوں نے فواد خان کو غیر ذمہ دار کرایا جبکہ کچھ نے ان کے فیصلے کی حمایت کی۔
ایک ٹوئٹر صارف نوید چوہدری نے لکھا کہ ان کے بچے جنوبی افریقہ میں پیدا ہوئے اور وہ اپنے بچوں کو پولیو کے قطرے نہیں پلاتے۔ ان کا کہناتھا کہ جب مزید تحقیق ہوگی تو کوئی بھی یہ قطرے نہیں پلائے گا فواد چوہدری کو فیصلہ کرنے دیں کہ ان کے بچوں کے لیے کیا اچھا ہے۔