کلبھوشن کیس میں دلائل مکمل ،بھارت کا مطالبہ مسترد کرنے کی اپیل

عالمی عدالت انصاف میں کلبھوشن کیس کی سماعت کےآخری دن پاکستان کے وکیل خاور قریشی نے اپنے دلائل مکمل کرلئے اور عالمی عدالت سے کیس میں بھارت کا ریلیف کا مطالبہ مسترد کرنے کی درخواست کر دی۔

پاکستانی وکیل خاور قریشی نے عالمی عدالت میں مؤقف اپنایا کہ بھارت نے پاکستان کے دلائل کا جواب نہیں دیا اور بھارتی وکیل نے غیر متعلقہ باتوں سے عدالتی توجہ ہٹانے کی کوشش کی۔

خاور قریشی نے بتایا کہ بھارتی وکیل نے عدالت میں میرے الفاظ سے متعلق غلط بیانی سے کام لیا، مجھے کسی چیز کے اضافے کی ضرورت نہیں، حقائق خود بولتے ہیں۔

انہوں نے پاکستان کی جانب سے بھارت سے اٹھائے گئے سوالات کی تفصیل عدالت میں پیش کر دی۔

سن 2008 کے معاہدے کے سوال پر بھارت نے جواب نہیں دیا اور نہ ہی کلبھوشن جادیو کے اغوا کی کہانی پر کوئی جواب دیا گیا۔

خاور قریشی نے کہا کہ میں بھارت کو چیلنج کرتا ہوں وہ برطانوی رپورٹ کے حقائق میں کسی خامی کی نشاندہی کرے۔

انھوں کہا بھارت کا کہنا ہے کہ یہ کیس صرف قونصلر رسائی کا ہے جب کہ بھارت اس بات پر کوئی جواب نہیں دے رہا کہ جاسوس کو کیسے قونصلر رسائی دی جائے، بھارتی وکیل نے پاکستان کے اٹھائے گئے کسی نکتے کا جواب نہیں دیا۔

انھوں نے کہا کہ بھارتی وکیل نے پہلے 18 بار قونصلر رسائی کیلئے رابطے کا کہا، پھر بھارتی وکیل نے پاکستان سے قونصلر رسائی کیلئے رابطوں کی تعداد 40 بتائی۔

پاکستانی وکیل کا مزید کہنا تھا کہ بھارت نے اپنے اعلیٰ عہدیداروں کی تصاویر دکھانے پر واویلا مچایا جب کہ پاکستان نے صرف بھارتی قومی سلامتی کے مشیر اجیت دوول کی تصویر دکھائی، اجیت دوول کے پاکستان میں دہشت گردی پھیلانے کے اعترافات کی وجہ سے تصویر دکھائی۔

خاور قریشی کا کہنا تھا کہ بھارت نے کلبھوشن جادیو کے پاسپورٹ سے متعلق سوالات کا جواب نہیں دیا، بھارت کا یہ کہنا کہ دو پاسپورٹ ہونے سے کوئی فرق نہیں پڑتا افسوسناک ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہزاروں پاسپورٹس کی تحقیقات کرنے والے برطانوی ماہر کو غیر مستند کہنا افسوسناک ہے۔

پاکستانی وکیل نے فوجی عدالت کی سزائیں ختم کرنے کے پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے سے متعلق بھارتی دعویٰ غلط قرار دیتے ہوئے کہا کہ کلبھوشن کے لیے بھارت کی ریلیف کی درخواست کو مسترد کیا جائے۔

خاور قریشی نے کہا کہ سابقہ دلائل میں بتا چکا ہوں کہ حکومت پاکستان نے پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کر رکھا ہے، بھارت کو پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے سے متعلق آنکھیں اور ذہن کھولنے کی ضرورت ہے۔