جنگ کے خطرے کے پیش نظر سری نگر میں ایک اسپتال کی چھت پر ریڈکراس کا نشان پینٹ کیا جا رہا ہے

پاکستان اور بھارت میں جنگ کیلئے تیاریاں

پاکستان اور بھارت کی فضائیہ کے ایک دوسرے کے علاقوں میں حملوں کے بعد وزیراعظم عمران خان کی جانب سے امن مذاکرات کی پیش کش بھارت نے مکمل طور پر نظرانداز کر دی ہے اور جنگ کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔

دونوں ممالک میں ممکنہ جنگ کی صورتحال کے لیے اقدامات شروع کردیئے گئے ہیں۔

بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے بدھ کو مسلح افواج کے سربراہان اور دیگر حکام کے ساتھ طویل اجلاس کیے لیکن نہ تو ان اجلاسوں کا کوئی اعلامیہ جاری ہوا اور نہ ہی مودی نے وزیراعظم عمران خان کی پیششکش کا جواب دیا۔ بھارتی اخبار ٹائمز آف انڈیا نے کہا کہ عمران خان کی پیشکش سے بھارت متاثر نہیں ہوا اور کشیدگی بڑھ سکتی ہے۔

بھارت نے بدھ کو ہی جنگ کے لیے واضح تیاریاں شروع کر دی تھیں جب کہ پاکستان میں بھی اقدامات دیکھے جا رہے ہیں۔

آج کی رات بہت اہم ہے۔بھارت دوبارہ حملہ کرسکتا ہے

بھارت کوئی ناپاک حرکت کر سکتا ہے۔آرمی چیف

آزاد کشمیر اور مقبوضہ کشمیر

امریکی خبر رساں ادارے کے مطابق بھارتی انتظامیہ نے سری نگر میں تمام اسپتالوں کی چھتوں کو سرخ اور سفید رنگ سے پینٹ کرنے کی ہدایت کی ہے اور ان کے اوپر ریڈ کراس کا نشان بنانے کا حکم بھی دیا گیا ہے۔ یہ بظاہر جنگ کی صورت میں اسپتالوں کو بمباری سے بچانے کے لیے کیا گیا ہے۔ اس حکم پر فوری عمل درآمد بھی شروع ہوگیا اور بعض اسپتالوں کی چھتوں پر ریڈ کراس کا نشان بنا دیا گیا۔

بھارتی میڈیا کے مطابق شمالی علاقوں میں فوجی اڈوں پر فیول بالاکوٹ میں بھارتی حملے سے پہلے ہی ذخیرہ کر لیا گیا تھا۔ بدھ کو ان اڈوں پر مزید ایندھن فراہم کیا گیا تاکہ ذخائر پوری طرح دستیاب ہوں۔

آزاد کشمیر میں کنٹرول لائن پر منگل اور بدھ کی درمیانی شب شدید گولہ باری کے نتیجے میں مقامی لوگ صبح سویرے نقل مکانی پر مجبور ہوگئے۔ چکوٹھی، بھمبر اور کوٹلی سے سینکڑوں خاندان محفوظ مقامات پر منتقل کردیئے گئے ہیں۔

بی بی سی اردو کی ایک رپورٹ کے مطابق علاقے میں بلیک آؤٹ بھی کیا جا رہا ہے۔

فضائی حدود کی بندش

پاکستان میں مکمل اور بھارت میں بڑے علاقے پر فضائی حدود بند ہے۔

پاکستان کی فضائی حدود بدھ کو بھارتی طیارے مار گرانے کے ساتھ ہی بند کردی گئی تھی۔ بدھ کی شب اطلاعات آئیں کہ فضائی حدود جزوی طور پر کھولی گئی ہے تاہم نمائندہ امت سید نبیل اختر کے مطابق ایوی ایشن ذرائع کا کہنا ہے کہ دو غیرملکی ایئرلائنز کے پاکستان میں موجود طیاروں کو فیری پرواز پر یہاں سے جانے کا موقع دیا گیا ہے۔ نمائندہ امت کے مطابق یہ طیارے مسافروں کو لیے بغیر خصوصی اجازت کے تحت پاکستان سے گئے۔ مزید کوئی پرواز نہیں ہوئی اور فضائی حدود مکمل طور پر بند ہے جو جمعرات کی شب 12 بجے تک بند رکھنے کا حکم دیا گیا ہے۔

دنیا بھر میں فضا میں بلند طیاروں کی پوزیشن بتانے والی ویب سائیٹ فلائیٹ ریڈار کے ڈیٹا میں دیکھا جا سکتا ہے کہ پاکستان کی حدود میں کوئی طیارہ پرواز نہیں کر رہا جب کہ پاکستانی سرحد کے ساتھ سینکڑوں کلومیٹر تک بھارتی حدود میں بھی کوئی پرواز نہیں۔ بھارتی دارالحکومت نئی دہلی اور پاکستان کے درمیان پورے علاقے میں طیارے پرواز نہیں کر رہے۔ اسی طرح راجستھان اور گجرات میں بھی پاکستان سرحد کے قریب کے علاقوں میں پروازیں نہیں ہیں۔ راجستھان کا احمد آباد ایئرپورٹ البتہ کھلا ہے۔

بھارتی پنجاب اور ہریانہ میں فضائی حدود بند ہے۔ اسی طرح شمال میں اتر کھنڈ اور ہماچل پردیش میں فضائی حدود بند کردی گئی ہے۔ مقبوضہ جموں و کشمیر کی فضائی حدود بھی مسلسل بند ہے۔

بھارت نے بدھ کی صبح اپنی فضائی حدود کا بڑا حصہ بند کیا گیا۔ 8 ہوائی اڈوں پر پروازیں بھی معطل کی گئی تھیں۔ بعد ازاں فضائی حدود کھولنے کا اعلان کیا گیا لیکن عملی طور پر شمال سے جنوب تک پاکستانی سرحد کے ساتھ سینکڑوں کلومیٹر فضائی حدود بند ہی رہی۔ جس کا اندازہ مختلف اوقات میں لیے گئے فلائیٹ ریڈار ڈیٹا سے ہوتا ہے۔

دیگر علاقوں کے لیے بھارتی فضائی حدود کھلی ہونے کے باوجود غیرملکی ایئرلائنز محتاط ہوگئی ہیں۔ ایئر کینیڈا نے اعلان کیا ہے کہ وہ بھارت کے لیے اپنی پروازیں بند کر رہی ہے اور جو حالات درست ہونے پر بحال کی جائیں گی۔

کئی ریاستوں میں بھارت کی فوجی نقل و حرکت

امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے بدھ کو راجستھان میں بھارتی فوج کے ٹینکوں کے ایک کالم (قافلے) کی نقل و حرکت کی رپورٹ دی۔ اخبار کے مطابق اس نقل وحرکت کے سبب ایک شاہراہ عارضی طور پر بند رہی۔

ریاست گجرات میں راج کوٹ ایئرفیلڈ پر بھی بھارتی فوجی نقل و حرکت کی اطلاعات ہیں۔

اس کے علاوہ جنوبی بھارت سے فوجی ٹرانسپورٹ طیاروں کی شمال کی طرف پروازیں بھی ریکارڈ کی گئی ہیں۔ ان میں کم ازکم ایک امریکی ساختہ سی 17 طیارہ شامل تھا۔

بھارت نے اپنے مشرقی علاقوں میں بھی فوج الرٹ کر رکھی ہے۔

پاکستان سے کشیدگی میں بھارت کی مشرقی کمانڈ کیوں الرٹ؟

پاکستان اور بھارت کی فضائی حدود کی صورت حال
پاکستان اور بھارت کی فضائی حدود کی صورت حال

ممبئی اور کراچی

بھارت کا تجارتی دارالحکومت ممبئی بدھ کی صبح سے الرٹ ہے۔ نہ صرف ممبئی بلکہ پوری ریاست مہاراشڑا میں یہ الرٹ جاری کردیا گیا ہے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق مختلف حساس مقامات پر اضافی نفری تعینات کر دی گئی ہے۔ ممبئی میں ابتدائی الرٹ منگل کو جاری کیا گیا تھا لیکن پاکستانی کارروائی کے بعد بدھ کو شہر میں الرٹ کا درجہ بڑھا دیا گیا۔ اور حساس تنصیبات پر کمانڈوز لگا دیئے گئے۔

پاکستان کے اہم تجارتی شہر کراچی میں بھی حفاظتی انتظامات کیے جا رہے ہیں۔ سندھ حکومت کی جانب سے جاری ایک  خط میں مقامی میونسپل اداروں کو ہنگامی صورت حال سے نمٹنے کے لیے تیار رہنے کا حکم دیا گیا ہے۔

دہلی بھارتی پنجاب – پاکستانی پنجاب خیبرپختون

بھارت نے نئی دہلی کی میٹرو ریل سروس کیلئے ریڈ الرٹ جاری کیا ہے اور تمام اسٹیشن منیجروں کو بذات خود اسٹیشنوں کی تلاشی لینے کا حکم دیا گیا ہے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق یہ الرٹ پاک بھارت کشیدگی کے تناظر میں ہے۔ بھارتی پنجاب کے پاکستانی سرحد پر واقع دیہات منگل سے ہی ہائی الرٹ پر ہیں۔

پاکستانی پنجاب اور خیبرپختون میں طبی عملے کی چھٹیاں منسوخ کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ تاہم اس کے علاوہ کوئی غیرمعمولی تیاری نہیں دیکھی جا رہی۔

امریکہ کو تشویش

پاک بھارت کشیدگی بڑھنے کے بعد امریکہ نے تشویش ظاہر کی ہے۔ پہلے امریکی سلامتی کونسل کی جانب سے کشیدگی بڑھنے کا خدشہ ظاہر کیا گیا۔ اس کے بعد پینٹاگون کے حکام نے بتایا کہ امریکہ کے قائم مقام وزیر دفاع پیٹرک شانن نے کشیدگی کم کرنے کیلئے کوششیں شروع کردی ہیں اور سینئر امریکی دفاعی حکام سے بات کی ہے۔

فوری طور پر یہ واضح نہیں کہ آیا قائم مقام وزیر دفاع نے پاکستان یا بھارت یا دونوں کے حکام سے بات کی ہے یا نہیں۔