آزاد کشمیر میں گرنے والے مگ 21 بسان طیارے کے ملبے پر بھارتی پرچم صاف نظر آرہا ہے۔
آزاد کشمیر میں گرنے والے مگ 21 بسان طیارے کے ملبے پر بھارتی پرچم صاف نظر آرہا ہے۔

طیارے کی تباہی پر بھارت نے 1965 جیسا پروپیگنڈہ شروع کردیا

آزاد کشمیر میں مار گرائے گئے بھارتی مگ 21 بسان طیارے اور گرفتار پائلٹ کی تصاویر اور ویڈیوز سے پریشان بھارتی اسٹیبلشمنٹ نے انتہائی ڈھٹائی سے اپنے طیارے کے ملبے کو پاکستانی ایف 16 کا ملبہ قرار دینے کی بھونڈی کوشش شروع کردی ہے۔ ملبے پر بھارتی پرچم کی تصویر موجود ہونے کے باوجود بھارتی عوام کو یہ بتایا جا رہا ہے کہ یہ اس ایف 16 کے ٹکڑے ہیں جو بدھ کو بھارتی جہازوں نے مار گرایا تھا۔

بھارت کے اس دعوے نے 1965 کی جنگ میں کیے گئے بھارتی پروپیگنڈے کی یاد تازہ کر دی ہے جب پاکستنا سے بھارت کے نیٹ (Gnat) جنگی طیارے کو پسرور میں اترنے پر مجبور کردیا تھا۔ اس سرینڈر کی خفت سے بچنے کیلئے بھارت نے دعوے کیے تھے پاکستان نے اپنے طیاروں پر بھارتی پرچم بنا دیئے ہیں۔

3 ستمبر 1965 کو بھارتی نیٹ کا سرینڈر پاک بھارت فضائیہ تاریخ کے مشہور ترین واقعات میں سے ایک ہے اور یہ بھارتی طیارہ آج بھی کراچی کے پی اے ایف میوزیم میں دیکھا جا سکتا ہے۔

3 ستمبر کو سرگودھا سے اڑنے والے پاکستانی طیاروں اور لاہور کے قریب دیکھے گئے بھارتی جہازوں کے درمیان ایک فضائی جھڑپ ہوئی۔ جھڑپ کے بعد اپنی حدود میں واپسی کیلئے کوشاں بھارتی اسکواڈرن لیڈر برج پال سکند کے نیٹ طیارے  کو پاک فضائیہ کے ایف 104 نے پسرور کے قریب ایک ویران پڑی ایئرفیلڈ پر اترنے پر مجبور کردیا۔

اسکوڈرن لیڈر برج پال کو گرفتار کیا گیا۔ بھارتی نیٹ کو بعد میں پاکستانی پائلٹ (اس وقت کے فلائٹ لیفٹیننٹ ) سعد اختر حاتمی سے اڑایا تھا۔  اختر حاتمی نے 1999 میں انگریزی اخبار ڈان میں شائع ہونے والے ایک مضمون میں لکھا کہ گرفتار برج پال دوستانہ انداز میں گفتگو کر رہا تھا۔ حاتمی کے الفاظ ہیں، ’’ایک ایسے پائلٹ کے اعتبار سے جس نے مکمل طور پر قابل استعمال طیارہ دشمن کے حوالے کیا تھا وہ بہت زیادہ باتونی تھا۔ جب میں نے اسے بتایا کہ یہ نیٹ میں اڑا کر اپنے بیس تک لے جائوں گا تو وہ اسے ایک لطیفہ سمجھا۔ اس کے خیال میں نیٹ کو اسٹارٹ کرنا ہی بہت مشکل اور پیچیدہ تھا۔ اڑانا تو دور کی بات۔‘‘

پی اے ایف میوزیم کراچی میں موجود بھارتی نیٹ طیارہ
پی اے ایف میوزیم کراچی میں موجود بھارتی نیٹ طیارہ

یہ نیٹ طیارہ ایک رات اسی ایئرفلیڈ کے قریب کھیتوں میں چھپایا گیا کیونکہ خدشہ تھا کہ بھارت اپنی خفت چھپانے کے لیے بمباری کرکے اسے تباہ کردے گا۔ اس کے بعد اسے سرگودھا ایئربیس پر لایا گیا۔ طیارے کے سرینڈر کی شرمندگی سے بچنے کیلئے بھارت نے کچھ وقت تک پروپیگنڈہ کیا کہ پاکستان نے اپنے طیاروں پر بھارتی لوگو لگا دیئے ہیں۔

اس احمقانہ پروپیگنڈے کو زیادہ اہمیت نہ ملی لیکن جب پاکستان نے بھارتی پائلٹ برج پال کو رہا کیا تو بھارت نے اس وقت سے اب تک ایک نیا مؤقف اپنا رکھا ہے جو یہ ہے کہ برج پال نے طیارہ غلطی سے پاکستان میں اتار دیا تھا اسے سرینڈر پر مجبور نہیں کیا گیا۔

برج پال نے بھارتی فضائیہ میں خدمات جاری رکھیں اور ایئرمارشل بن کر ریٹائر ہوئے۔ برج پال کو سرینڈر کرانے والے پاکستانی پائلٹ حکیم اللہ ایئر بعد میں ایئر چیف مارشل بنے۔

جیسے 1965 میں بھارتی نیٹ کو پاکستانی طیارہ قرار دینے کی کوشش کی گئی ویسے ہی اب آزاد کشمیر میں پونا گائوں کے قریب گرنے والے مگ 21 کے ملبے کو پاکستانی ایف 16 کا ملبہ قرار دینے کیلئے مضحکہ خیز پروپیگنڈہ شروع کیا گیا۔ بھارتی خبر رساں ادارے اے این آئی نے اپنے دفاعی حکام کے حوالے سے شوشہ چھوڑا کہ ملبے میں جو انجن نظر آرہا ہے وہ جنرل الیکٹرک کا ایف 110 انجن ہے جو ایف سولہ طیاروں میں استعمال ہوتا ہے۔

بھارتی طیارے کے ملبے کا ٹکڑا جسے پاکستانی ایف سولہ کے انجن کا بیرونی خول قرار دینے کی کوشش کی گئی
بھارتی طیارے کے ملبے کا ٹکڑا جسے پاکستانی ایف سولہ کے انجن کا بیرونی خول قرار دینے کی کوشش کی گئی

تاہم انٹرنیٹ پر پاکستانی بھارت کے اس پروپیگنڈے کا جواب دے رہے ہیں۔ ایک پاکستانی ٹوئٹر صارف اسفند یار نے بھارتیوں کو بتایا کہ پاکستان کے پاس جو ایف سولہ طیارے ہیں ان میں جنرل الیکٹرک نہیں بلکہ پریٹ اینڈ وٹنی کے انجن استعمال ہوتے ہیں۔

بھارتی خبر ایجنسی نے انجن کے بیرونی کور کی تصاویر کے سہارے پروپیگنڈے کی کوشش کی تھی لیکن اسفند یار نے ملبے کی وہ تصاویر بھی شیئر کردیں جو پورے انجن کی ہیں اور یہ واضح طور پر مگ 21کا انجن ہے۔

بھارت مگ طیارے پر لکھا گیا نمبر
بھارت مگ طیارے پر لکھا گیا نمبر

پونا کے قریب گرنے والے بھارتی مگ 21 کی دیگر تصاویر بھی موجود ہیں جن پر بھارتی پرچم واضح ہے جب کہ مگ 21 بسان  کا نمبر CU-2328 بھی پڑھا جا سکتا ہے۔

پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور نے بدھ کو بتایا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی پوزیشنوں پر نان ملٹری حملے اور بھارتی طیاروں کو گرانے کے آپریشن میں کسی ایف سولہ طیارے نے حصہ نہیں لیا تھا۔

دیگر اطلاعات کے مطابق بھارتی ونگ کمانڈر ابھینندن کا طیارہ پاکستانی اسکواڈرن لیڈر حسن نے اپنے جے ایف 17 تھنڈر سے گرایا۔

 

مار گرائے گئے بھارتی طیارے کا پر ۔ قریب ہی پاکستانی فوجی موجود ہیں
مار گرائے گئے بھارتی طیارے کا پر ۔ قریب ہی پاکستانی فوجی موجود ہیں

بھارتی میڈیا نے پاکستانی تحویل میں موجود ونگ کمانڈر ابھی نندن کی طرف سے اعتماد کے ساتھ بات کرنے اور کچھ سوالات سے انکار کو بھی ’بہادری‘ بنا کر پیش کرنے کی کوشش کی ہے۔ ابھی نندن کو ہیرو بنایا جا رہا ہے۔ تاہم حقیقت میں یہ برج پال جیسا معاملہ ہے۔ ابھینندن کا اعتماد پاک فوج کی تحویل میں آنے کے بعد لوٹا۔ اس سے پہلے جب کشمیری شہری اسے پیٹ رہے تھے تو یہ سارا اعتماد اور بہادری غائب تھی۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ بھارتی پائلٹ نے ہوائی فائرنگ بھی کی تھی۔

اپ ڈیٹ:

طیارے کے ملبے پر بھارتی پروپیگنڈے میں ایک دلچسپ موڑ اس وقت آیا جب انڈیا ٹوڈے پر بھارتی ٹی وی چینل نے آزاد کشمیر میں گرنے والے انجن کو ایف سولہ کا انجن ثابت کرنے کیلئے تمہید باندھنے کے بعد دفاعی ماہر ابھیجیت مترا سے تائید میں رائے مانگی۔ تاہم دفاعی ماہر نے فوراً بتا دیا کہ تصویر میں دکھائی دینے والا انجن کا حصہ مگ 21 کا ہے۔ اس واقعے کی وڈیو بڑے پیمانے پر شیئر ہو رہی ہے۔