بھارتی پائلٹ کی گھڑی اور چشمہ واپس- وردی پستول رکھ لیے گئے

بھارتی پائلٹ ابھینندن ورتھمان کو بھارت کے حوالے کرتے کے ساتھ پاکستان نے ان کا چشمہ، گھڑی اور ایک انگوٹھی بھی واپس کردی تاہم بھارتی جنگی پائلٹ کو اپنی وردی پاکستان میں چھوڑنا پڑی۔ اسی طرح ان کا پستول بھی پاکستان اپنی فتح کی نشانی کے طور پر رکھے گا۔

اس کے باوجود ابھینندن ورتھمان کی واپسی 1999 میں مار گرائے گئے بھارتی پائلٹ (اس وقت کے) فلائٹ لیفٹیننت نچیکتا کے مقابلے میں پاکستان نے انہیں کافی باعزت طریقے سے بھیجا ہے یہ الگ بات ہے کہ بھارت نے نچیکتا جتنی عزت ابھینندن کو نہیں دی۔

بھارتی پائلٹ اور اس کی اشیا کی حوالگی کی دستاویز
بھارتی پائلٹ اور اس کی اشیا کی حوالگی کی دستاویز

بھارتی پائلٹ کو جمعہ کی شب واہگہ اٹاری سرحد پر حوالے کرتے ہوئے ایک دستاویز پر دونوں جانب کے حکام نے دستخط کیے۔ اس دستاویز پردرج تھا کہ جنگی قیدی ابھینندن کو درج ذیل اشیا کے ساتھ واپس کیا جا رہا ہے۔ ان اشیا میں نیلے رنگ کی ایک جی شاک کیسیو رسٹ واج، ایک انگوٹھی اور چشمے شامل تھے۔

بدھ کو جب کنٹرول لائن پر آزاد کشمیر کے گائوں پونا کے قریب جب بھارتی پائلٹ پکڑا گیا تھا تو اس کے قبضے سے نقشے، مختلف دستاویزات کے علاوہ ایک پستول بھی برآمد ہوا تھا جو ہر پائلٹ کے پاس ہوتا ہے۔

بھارتی پائلٹ اپنی وردی میں تھا تاہم مقامی لوگوں کی جانب سے پٹائی کے بعد جب اسے طبی امداد دی گئی تو اس کی وردی کا نچلا حصہ کاٹنا پڑا۔

تاہم بھارتی پائلٹ کی وردی اگر سلامت بھی ہوتی تو کسی بھی طرح کی فوجی اشیا پاکستان واپس کرنے کا پابند نہیں تھا۔

جنگی قیدیوں سے متعلق جنیوا کنونشن کے آرٹیکل 18 اور آرٹیکل 97 کے تحت کسی بھی جنگی کی ذاتی استعمال کی اشیا اس سے نہیں لی جاسکتیں تاہم حراست میں لینے والا ملک تمام فوجی آلات اور اشیا قبضےمیں لے سکتا ہے۔ ان آرٹیکلز کے تحت واپسی پر قیدی کو ذاتی استعمال کی اشیا ہی دی جائیں گی۔

تاہم ابھینندن کی واپسی کے وقت بھارتی دفاعی ماہرین اور حکام کو اس بات کی زیادہ تشویش تھی کہ کہیں اسے وردی میں نمائش کے لیے پیش نہ کردیا جائے اور وہ بھی نامناسب وردی میں۔

1999 میں کارگل جنگ کے دوران پکڑے گئے بھارتی پائلٹ فلائیٹ لیفٹیننٹ نچیکتا کو جب پاکستان نے بھارت کے حوالے کیا تھا تو اسے اس کی اپنی پائلٹ کی وردی کے بجائے ایک اور ڈھیلی ڈھالی وردی پہنائی گئی تھی۔  جمعہ کو بھارتی ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا تھا کہ ابھیندن کے ساتھ بھی ایسا ہی ہوگا لیکن ابھینندن کو سویلین تھری پیس سوٹ میں بھارت بھیجا گیا۔

پاکستان کی جانب سے حوالے کیے جانے کے بعد بھارتی پائلت اپنے ملک کے افسران کے ساتھ
پاکستان کی جانب سے حوالے کیے جانے کے بعد بھارتی پائلت اپنے ملک کے افسران کے ساتھ

ابھینندن سے بدسلوکی پاکستان نے نہیں بلکہ خود بھارتیوں نے کی۔ جہاں نچکیتا کے استقبال میں غیرمعمولی جوش و خروش کا مظاہرہ کیا گیا وہیں حکومتی عہدیداروں کی جانب سے ابھینندن کا استقبال کافی ٹھنڈا تھا۔

نچکیتا کو جیسے ہی رہا کرکے اسلام آباد مٰیں  بھارتی ہائی کمشن کے حوالے کیا گیا تھا بھارتی وزیراعطم اٹل بہاری واجپائی نے ان سے فون پر بات کی۔ اس کے اگلے روز واہگہ سرحد کے ذریعے دہلی پہننچے پر وزیر دفاع جارج فرنانڈس اور ایئر چیف ان کے استقبال کے لیے پہنچے تھے۔ نچیکتا کے والدین کو بھی ایئرپورٹ پر آنے کی اجازت دی گئی تھی۔

ابھینندن کے معاملے میں ان کے دہلی پہنچنے کے ایک دن بعد ایئرچیف اور وزیر دفاع نے ان سے ملاقاتیں کیں۔

نچیکتا کا استقبال واہگہ سرحد پر بی ایس ایف نے جوش و خروش سے کیا تھا، ابھینندن کو سیلیوٹ بھی نہیں کیا گیا۔

نچیکتا اب بھارتی فضائیہ میں گروپ کیپٹن ہیں تاہم پیراشوٹ سے کودنے کے بعد شدید جسمانی دباؤ کے سبب جنگی طیارے اڑانے کے قابل نہیں رہے اور ٹرانسپورٹ جہاز اڑاتے ہیں۔