کرائسٹ چرچ کی النور مسجد میں دہشت گرد سے رائفل چھیننے کی کوشش میں شہید ہونے والے راشد نعیم۔ دوسری جانب ان کا بیٹا طلحہ جو شہدا میں شامل ہے
کرائسٹ چرچ کی النور مسجد میں دہشت گرد سے رائفل چھیننے کی کوشش میں شہید ہونے والے راشد نعیم۔ دوسری جانب ان کا بیٹا طلحہ جو شہدا میں شامل ہے

دہشتگرد کو روکنے والا پاکستانی بیٹے سمیت شہید- دوسری مسجد میں رضاکار نے جانیں بچا لیں

کرائسٹ چرچ میں جمعہ کو سفید فام عیسائی دہشت گردوں کے حملے میں جانی نقصان کہیں زیادہ ہوسکتا تھا۔ ایک دہشت گرد نے النور مسجد میں 41 افراد شہید کیے۔ بعدازاں اس دہشت گرد اور اس کے ساتھیوں نے لنوڈ مسجد کو نشانہ بنایا۔ جہاں 8افراد شہید ہوئے۔  تاہم لنوڈ مسجد میں ایک رضا کار کی مزاحمت نے بیشتر جانیں بچا لیں۔

البتہ کرائسٹ چرچ کے ڈینز روڈ پر النور مسجد دہشت گرد کی رائفل پر ہاتھ ڈالنےوالے پاکستانی شہری شہید ہوگئے۔ ان کا بیٹا بھی شہدا میں شامل ہے۔  سفید فام دہشت گرد برینٹن کے دیگر ساتھیوں نے کچھ فاصلے پر لنوڈ روڈ پر مسجد کو نشانہ بنایا۔

ایک عینی شاہد سید مظہرالدین نے بتایا کہ لنوڈ مسجد میں ہیلمٹ اور بلٹ پروف جیکٹ پہنے دہشت گرد نے پہلے دروازے کے قریب بیٹھے بزرگ نمازیوں پر فائرنگ کی، ایک خاتون کو بھی انتہائی قریب سے گولی مار کر شہید کیا، اس دوران مسجد میں رضاکارانہ طور پر نگرانی اور گاڑیوں کی پارکنگ میں مدد دینے والے ایک نوجوان نے موقع دیکھ کر دہشت گرد پر جھپٹا مارا اور اس کی رائفل چھین لی۔

مقامی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے سید مظہرالدین نے کہاکہ رائفل چھن جانے کے بعد دہشت گرد وہاں سے بھاگا، اس کے دیگر ساتھی گاڑی لے کر منتظر تھے اوروہ گاڑی میں بیٹھ گیا۔ رائفل چھیننے والا نوجوان بھی اس کے پیچھے دوڑا لیکن اسے رائفل کا ٹریگر نہیں ملا اور دہشت گرد فرار ہوگیا۔

مظہرالدین کا کہنا ہے کہ رضاکار کی بہادی کے سبب قتل عام کا سلسلہ رک گیا۔ بصورت دیگر زیادہ جانی نقصان ہوسکتا تھا۔

مسجد النور میں رضا کار اتنے چوکس نہیں تھے اور انہیں ایسے حملے کا گمان بھی نہیں تھا۔ دہشت گرد کی بنائی گئی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ جب مسلح دہشت گرد مسجد کے احاطے میں داخل ہوتا ہے تو ایک شخص اسے ’’ہیلو براد‘‘ ر کہتا ہے۔ غالباً اس نے اس وقت تک رائفل نہیں دیکھی تھی۔

سید مظہرالدین لنوڈ مسجد کے رضاکار کی بہادری کے بارے میں بتا رہے ہیں
سید مظہرالدین لنوڈ مسجد کے رضاکار کی بہادری کے بارے میں بتا رہے ہیں

تاہم دہشت گرد حملہ شروع ہونے کے بعد کچھ لوگ واش رومز کی طرف گئے جہاں سے انورالصلاح نامی ایک شخص نے پولیس کو فون کیا۔ مسجد کے مرکزی ہال میں فائرنگ کے دوران ایبٹ آباد سے تعلق رکھنے والے پاکستنای شہری نعیم راشد دوڑ کر دہشت گرد تک پہنچے اور اس کی رائفل پر ہاتھ ڈالا لیکن چونکہ وہ سامنے سے آرہے تھے ، دہشت گرد نے انہیں گولیاں ماریں اور وہ راہداری میں گرگئے۔ انہیں جب اسپتال پہنچایا گیا تو وہ شدید زخمی تھے لیکن بعد ازاں دم توڑ گئے۔

راشد کا تعلق ایبٹ آباد سے تھا۔ ان کا 20 سالہ بیٹا طلحہ بھی شہدا میں شامل ہے۔

النور مسجد میں ایک موقع پر جب دہشت گرد کی توجہ بٹی تو لوگوں کا ایک گروپ مسجد سے نکلنے میں کامیاب ہوگیا۔ ان میں ایک پانچ سالہ بچی سمیت کچھ زخمی شامل تھے۔ کارل پومور نامی ایک شخص نے ریڈیو نیوزی لینڈ کو بتایا کہ اس نے ان افراد کو اپنی گاڑی میں بٹھایا، وہ انہیں اسپتال لے جا رہا تھا کہ ان میں سے ایک شخص نے اس کے ملازم کی بانہوں میں دم توڑ دیا۔

النور مسجد میں زخمی 27 سالہ اریب کا تعلق کراچی سے ہے۔ حافظ آباد سے تعلق رکھنے والے محمد امین بھی زخمی ہیں۔ حملے میں 48 افراد زخمی ہوئے۔

غیر ملکی خبرایجنسی کے مطابق مرنے والوں میں 3 کا تعلق بنگلہ دیش اور 2 کا اردن سے ہے ،جبکہ 9 بھارتی شہری ، 5 پاکستانی ،3 ترک اور 2 افغان شہری لا پتہ ہیں ۔