بھارتی ایئرلائن کو مجموعی طور پر 60 کروڑ روپے کا نقصان ہوا۔فائل فوٹو
بھارتی ایئرلائن کو مجموعی طور پر 60 کروڑ روپے کا نقصان ہوا۔فائل فوٹو

پاکستانی فضائی حدود کی بندش سے ایئر انڈیا کو بھاری نقصان کا سامنا

پاکستان کی جانب سے اپنی فضائی حدود کو عالمی پروازوں کے لیے بند کرنے سے سب سے زیادہ نقصان بھارتی سرکاری ایئر لائن کو ہوا ہے۔

بھارت سے کشیدگی کے باعث 27 فروری سے پاکستان نے بین الاقوامی پروازوں کے لیے اپنی فضائی حدود کو بند کردیا تھا جس کے نتیجے میں 400 پروازیں یا تو منسوخ ہوگئیں یا ان کے رُوٹ میں تبدیلی کردی گئی لیکن اس عمل سے سب سے زیادہ نقصان بھارتی ایئرلائن کو ہوا۔

بھارت سے براستہ پاکستان ہفتے میں 66 پروازیں یورپ اور 33 پروازیں امریکا کے لیے جاتی ہیں، جو یا تو منسوخ کردی گئیں یا ان کے رُوٹ میں تبدیلی کردی گئی جس سے بھارتی ایئرلائن کو مجموعی طور پر 60 کروڑ روپے کا نقصان ہوا۔

ایئر انڈیا کی واشنگٹن ، شکاگو اور نیو یارک کیلیے پروازیں سب سے زیادہ متاثر ہو رہی ہیں کیونکہ وہ اب نان اسٹاپ نہیں رہیں۔

امریکہ اور یورپی ممالک جانے والی پروازوں کو بھارتی ریاست گجرات سے ہو کر بحیرہ عرب میں داخل ہونا پڑتا ہے اور انہیں شارجہ یا ویانا میں ری فیولنگ کیلئے رکنا پڑتا ہے ۔

ایئر انڈیا کی پروازوں کو اب گجرات سے جنوبی موڑ لیتے ہوئے بحریہ عرب سے پرے ہوتے ہوئے اپنی منزل مقصود کی جانب سفر کرنا ہوتا ہے جس سے اخراجات میں بے پناہ اضافہ ہوجاتا ہے، جس کے باعث ایئر انڈیا کی واشنگٹن، نیویارک اور شکاگو جانے والی پروازوں کو سب سے زیادہ مشکلات کا سامنا ہے۔

ہر مرتبہ ری فیولنگ پر بھارتی ایئر لائن کو 50 لاکھ روپے کا اضافہ خرچہ برداشت کرنا پڑتا ہے بلکہ اس کے ساتھ ویانا میں انہیں انجینئرنگ کا عملہ بھی تعینات کرنا پڑا ہے ۔

امریکہ کیلئے ایئر انڈیا کی پرواز کا دورانیہ 18 گھنٹے تک پہنچ گیا ہے جبکہ یورپ جانے والی پروازوں کا بھی دورانیہ 2 گھنٹے بڑھ گیا ہے ،پاکستانی فضائی حدود بند ہونے کے باعث اسے برمنگھم اور میڈرڈ کی پروازیں بند کرنا پڑ گئیں ہیں ۔

دوسری جانب بھارتی ایئرلائن نے اس بھاری نقصان کو مزید اُٹھانے سے انکار کرتے ہوئے کرائے میں اضافے کا مطالبہ کردیا ہے، تاہم بھارتی سول ایوی ایشن نے ایئرلائن کے کرایوں میں اضافے کو خارج از امکان قرار دیا ہے۔