خشوگی کی فائل فوٹو
خشوگی کی فائل فوٹو

جمال خشوگی کو قتل کرنے والے سعودی اہلکاروں کی ٹریننگ امریکہ میں ہوئی تھی۔رپورٹ

واشنگٹن پوسٹ میں شائع خبر کے مطابق سعودی ٹیم کے ممبرز جنھوں نے جمال خشوگی کا قتل کیاتھا کی تربیت امریکہ میں ہوئی ‘ مذکورہ رپورٹ میں نیوزپیپر کے سابق معاون نے مذکورہ موت کے متعلق دیگر کئی انکشاف کیے ہیں۔

سعودی حکمرانوں کے خلاف سخت تنقید کرنے والے خشوگی کو2 اکتوبرکے روز استنبول کے سعودی سفارت خانہ میں ریاض سے روانہ کی گئی 15 رکنی ایجنٹوں کی ٹیم نے قتل کرنے کے بعد ان کی نعش کے ٹکڑے کردیے تھے،ان کی نعش اب تک نہیں ملی ۔

قتل سے انکار کرنے کے بعد سعودی عربیہ نے کہاکہ یہ کاروائی قابو کے باہر کچھ ایجنٹوں نے انجام دیاتھا ۔

یہ معاملہ اس وقت حساس ہوگیا جب سعودی عربیہ کے طاقتور ولی عہد محمد بن سلمان اور ان کے بدنام دور اقتدار کے اس قتل میں رول پر شبہ کیاجانے لگا۔

امریکی سینیٹ نے سی آئی اے سے بند کمرے میں بات چیت کے بعد ایک قرارداد کو قبول کیاجس میں اس قتل کا” ذمے دار” ولی عہد کوٹہھرایاگیا’ وہیں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے برسرعام اس پر موقف ظاہر کرنے سے انکار کردیا ۔

واشنگٹن پوسٹ کے مضمون نگار ڈیوڈ اینگاٹس کے مطابق ایک سعودی جس نے قریب سے ترکی کے خفیہ اداروں کی جانب سے سفارت خانہ میں نصب کیے گئے ریکارڈنگ کی ٹرانسکرپٹ کا مطالعہ کیا نے کہاکہ اس سے یہ اشارہ ملتا ہے کہ خشوگی کو اغوا کرنے اور انہیں سعودی عرب لاکر محبوس رکھنے اور ان کے ساتھ تفتیش کا منصوبہ تھا۔

ٹرانسکرپٹ کے ایک نوٹ میں کہاگیا ہے کہ خشوگی کو جو انجکشن دیاگیاتھا ‘ جس کے متعلق سعودی ذرائع کا کہنا ہے کہ وہ نہایت طاقتور بہاؤ کا حامل تھا۔پھر ان کے سر پر ایک بیاگ رکھا گیا اورخشوگی چلانے لگے ۔

پوسٹ کے مطابق ” میں سانس نہیں لے پارہاہوں’ مجھے استھما ہے ‘ ایسا مت کرو” ۔اس کے فوری بعد خشوگی کی موت ہوگئی۔

ٹرانسکرپٹ میں خلاصہ کیاگیا ہے کہ ایک الجھن پیدا کرنے والی آواز سنائی دی ‘ ممکن ہے کہ وہ ایک الکٹر آلہ تھا جس کی استعمال صحافی کو ٹکڑے کرنے میں کیاگیا ہے۔

ایگناٹیس کے مطابق جنھوں نے کہاکہ وہ ایک درجن سے زائد امریکی اور سعودی ذرائع کا انٹرویو کیا ہے جنھوں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہاکہ کچھ سعودی فوجی مداخلت گروپ نے امریکہ میں تربیت حاصل کی ہے۔

یہ ٹریننگ خشوگی کے قتل سے قبل کی گئی تھی جو سعودی عرب کے ساتھ جاری رابطہ کا حصہ تھا جو بعد میں دوبارہ بحال نہیں کیاگیا’ ‘۔انہوں نے کہاکہ امریکہ سعودی سیکیورٹی کے تبادلوں کے متعلق کئی دیگر پروگرام بھی منسوخ کردیے گئے۔