مسلح افواج اور ادارے کسی بھی تنازع اور شک و شبہ سے بالاتر ہونی چاہئیں۔فائل فوٹو
مسلح افواج اور ادارے کسی بھی تنازع اور شک و شبہ سے بالاتر ہونی چاہئیں۔فائل فوٹو

مریم نواز نے حکومت کے ساتھ میثاق معیشت مسترد کر دیا

مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز کا کہنا ہے یہ نہ مصر ہے اور نہ نواز شریف کو مرسی بننے دیں گے۔

لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مریم نواز کا کہنا تھا کہ ملک اور عوام کی خاطر تمام سیاسی قوتوں کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا ہونا چاہیے، اے پی سی میں ن لیگی وفد کی قیادت شہباز شریف کریں گے۔

اپوزیشن کی جانب سے حکومت کو میثاق معیشت کی پیش کش کے حوالے سے بات کرتے ہوئے مریم نواز کا کہنا تھا کہ شہباز شریف نے میثاق معیشت پر بات کی ہے، میری ذاتی رائے ہے میثاق معیشت مذاق معیشت ہے، جس شخص نے معیشت کا بیڑا غرق کیا اس سے کس قسم کی بات چیت نہ کی جائے، معیشت کا بیڑا غرق کرنے والے سے میثاق نہیں کرنا چاہیے۔

مریم نواز کا کہنا تھا کہ نالائق اعظم نے اسٹاک ایکسچنج کو ڈبو دیا، عوام کا جینا دو بھر ہو گیا، میثاق معیشت کا مطلب حکومت کو این آر او دینا ہے، گرتی ہوئی ساکھ کو سہارا دیا گیا تو اپوزیشن برابر کی مجرم ہو گی۔

سابق وزیراعظم نواز شریف کی صحت کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے مریم نواز کا کہنا تھا میاں صاحب کی صحت کا معاملہ 22 کروڑ عوام کے سامنے رکھنا چاہتی ہوں، ان کا دل کا عارضہ 20 سال پرانا ہے اور انہیں تین بار ہارٹ اٹیک ہو چکے ہیں۔

مریم نواز نے بتایا کہ میاں صاحب کو تیسرا ہارٹ اٹیک اڈیالہ جیل میں قید کے دوران ہوا جس سے ہمیں لاعلم رکھا گیا، ان کا کیا علاج کیا گیا مجھے علم نہیں لیکن بعد میں معالج نے بتایا کہ میاں صاحب کو اٹیک ہوا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ میاں صاحب کا بائی پاس ان کی وزارت عظمیٰ کے دوران کیا گیا، انہیں ایک اور بائی پاس کی ضرورت ہے کیونکہ میاں صاحب کی بڑی شریان 95 فیصد بند ہے اور کڈنی کا اسٹیج تھری کا مسئلہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ انجائنا کے دوران میاں صاحب اسپرے اور دوائیں استعمال کرتے ہیں، ایک بار میاں صاحب کو انجائنا کے دوران سانس بند ہو گئی جس پر انہوں نے زور سے آواز لگائی کہ میں تازہ ہوا میں سانس لینا چاہتا ہوں، نواز شریف کے علاج میں 6 ہفتے یا 6 ما نہیں مہینے سال اور برسوں لگ سکتے ہیں۔

ن لیگ کی نائب صدر کا کہنا تھا کہ نہتی لڑکی اور بیٹی بیمار باپ سے کیا بات کر رہی ہے اس پر بھی پہرا ہے، نالائق اعظم کو سمجھنا چاہیے کہ وہ شکست کھا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بار بار عدالت کا دروازہ کٹھکھا رہے ہیں، ان شااللہ نواز شریف کو انصاف ضرور ملے گا اور اگر نواز شریف کو کچھ ہوا تو جو لوگ اس میں ملوث ہیں وہ سب اس کے ذمے دار ہوں گے۔

مریم نواز نے کہا نواز شریف کہتے ہیں انہیں ووٹ کو عزت دو کے مؤقف کی سزا مل رہی ہے، نواز نواز شریف سیاسی قیدی ہیں، وہ آئین و قانون اور سویلین بالادستی کی سزا بھگت رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ نواز شریف کی ملاقاتوں پر بھی پابندی لگا دی گئی ہے، نواز شریف کے کمرے میں ہماری باتیں سننے کے لیے ایک شخص کی ڈیوٹی لگی رہی، سلاخوں کے پیچھے نواز شریف کی ملاقاتوں کی مانیٹرنگ کی جا رہی ہے، یہ کون سا اخلاق اور تہذیب ہے؟ ان کو شرم آنی چاہیے، نالائق اعظم شکست کھا گیا، نواز شریف آج بھی طاقتور ہے۔

ایک سوال کے جواب میں مریم نواز نے کہا کہ یہ مصر ہے اور نہ ہی نواز شریف کو مُرسی بننے دیں گے، جعلی حکومت سے ریلیف مانگ رہی ہوں نہ وہ دے سکتے ہیں، آخری حد تک نواز شریف کا مقدمہ لڑوں گی۔

وزیراعظم کی جانب سے اعلیٰ اختیاراتی تحقیقاتی کمیشن کے حوالے سے بات کرتے ہوئے مریم نواز کا کہنا تھا کہ مجھ پر تو جے آئی ٹی بن جاتی ہے علیمہ خان پر نہیں، عمران خان اور علیمہ خان نے ایمنسٹی اسکیم سے فائدہ اٹھایا اس پر بھی جے آئی ٹی بننی چاہیے۔

مریم نواز نے کہا کہ کمیشن قرضوں کا نہیں گرانٹس کا بھی حساب لے گا، کمیشن کولیشن سپورٹ فنڈز کی بھی تحقیقات کرے گا، سوال ان قرضوں پر بھی ہو گا جو نالائق وزیراعظم کی نااہلی پر خرچ ہو گئے۔

مریم نواز نے کہا کہ عالمی آڈٹ فرم قرضہ کمیشن کی نگرانی کرے، کمیشن ضرور بنے تاکہ عوام کے سامنے دودھ کا دودھ پانی کا پانی ہو جائے۔

مریم نواز شریف نے کہا کہ چند روز قبل نواز شریف سے ملاقات کیلیے گئے تو وایں ایک شخص تشریف فرما تھے جب میاں صاحب نے ان سے پوچھا کہ آپ کون ہیں تو انہوں نے کہا کہ سر میری ڈیوٹی لگی ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ سابق وزیراعظم میاں نواز شریف سے چند روز قبل ملاقات کیلiے گئے تو جانے سے پہلے ہی مجھے فون پر بتا دیا گیا کہ صرف پانچ افراد ہی ان کیساتھ ملاقا ت کر سکیں گے جس پر میں،میرے بچے اور شہباز شریف گئے، میاں نواز شریف کی والدہ ان سے ملاقات نہیں جبکہ حمزہ شہباز کے بچے بھی ان سے نہیں مل سکے۔

انہوں نے کہا کہ میاں نواز شریف کے معالج ڈاکٹر عدنان کو بھی اندر نہیں جانے دیا گیا اور وہ 2 گھنٹے باہر کھڑے رہے۔ انہوں نے میاں نواز شریف کا ہفتہ وار معائنہ کرنا ہوتا ہے جس کے بعد وہ ان کی دوائیوں میں ضرورت کے مطابق ردوبدل کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہماری ملاقات ہمیشہ ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ کی موجودگی میں ہوتی ہے لیکن اس مرتبہ ایک صاحب وہاں تشریف فرما تھے جن سے میں نے کچھ پوچھنا مناسب نہیں سمجھا۔ کچھ دیر بعد میاں نواز شریف کو لایا گیا تو انہوں نے پوچھا کہ آپ کون ہیں جس پر وہ گھبرا گئے اور کہا کہ ’سر میری ڈیوٹی لگی ہوئی ہے‘۔

مریم نواز کاکہناتھاکہ نوازشریف کروڑوں لوگوں کےدلوں کی دھڑکن ہیں،نواز شریف کو 3 مرتبہ دل کے دورے پڑ چکے ہیں جس میں سے 2 مرتبہ گزشتہ 15 سال کے دوران ہوئے، ہمیں مکمل معلومات سے بے خبر رکھا گیا۔

میرے ہسپتال جانے کے مشورے پر انہوں نے کہا کہ مجھے یہ منظور نہیں کہ آپ کو جیل میں چھوڑ کر اکیلا ہسپتال جاؤں ، میرے ایک گھنٹے کے اصرار کے  بعد وہ ہسپتال چلے گئے لیکن مجھ سے کوئی تفصیلات شیئرنہیں کی گئیں بلکہ اتنا ہی معلوم ہوتا تھا کہ آج بھی ہسپتال میں ہیں، آج ہسپتال میں ہیں اور آج واپس آرہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ  پھر اچانک ایک دن ہمارے معالج نے یہ بات بتائی کہ میرے باپ کو اس دن دل کا دورہ پڑا تھا، لیکن ہمیں جیل کے عملے ، ہسپتال یا ڈاکٹر نے کوئی ریکارڈ نہیں ملا لیکن پمز سے کچھ ہفتے بعد ڈسچارج سلپ ملی جس میں واضح طورپر لکھا تھا کہ میاں صاحب کو دل کا دورہ پڑا، یہ سلپ مریض ، معالج یا اس کے لواحقین کو نہیں دی گئی ۔